پوپ جان پل دوئم امام خمینی(رح) کے کس سوال کا جواب نہیں دے سکے
حضرت امام (رح) نے اس ملاقات میں پوپ جان پل دوئم کے لئے پیغام بھجوایا لیکن بدقسمتی سے جناب پوپ نے اس کا جواب نہیں دیا۔ امام خمینی(رح) نے ان سے پوچھا تھا کہ اگر حضرت عیسی (علیہ السلام) ہمارے درمیان ہوتے اور ایران اور ایرانی عوام پر ہونے والے امریکی مظالم کو دیکھتے، تو آپ بتایئے کہ وہ ہماری حمایت کرتے یا امریکہ کی؟ امام خمینی(رح) کے کلام کا متن کچھ یوں ہے:
"اگر عیسی مسیح (علیہ السلام) اس وقت ہمارے پاس ہوتے، تو جناب پوپ اور دیگر مذہبی راہنما کیا یہ احتمال دے سکتے تھے کہ جناب عیسی [امریکی صدر] کارٹر اور ایران کے معزول شاہ سے جا ملتے اور ہماری مظلوم ملت کو اپنے حال پر چھوڑ دیتے؟! جناب پوپ اور عیسائی علماء اور تمام مذاہب کے مذہبی راہنما، کیا یہ کہہ سکتے ہیں کہ اگر حضرت عیسی مسیح (علیہ السلام) آجائیں ہمارے پاس، تو وہ مظلوم کا ساتھ دیں گے یا ظالموں کی جماعت کا؟ قاعدہ یہ ہے - میں یہ بات حضرت عیسی (علیہ السلام) کے مقام و مرتبے کے لحاظ سے کہہ رہا ہوں - کہ مسیح کا عظیم مرتبہ تقاضا کرتا ہے کہ وہ ظالم پر اعتراض کریں، ظالم کو ظلم سے باز رکھیں۔ آپ بھی حضرت عیسی (علیہ السلام) کی امت کے علماء ہیں اور آپ کی قومیں بھی حضرت عیسی (علیہ السلام کی پیروکار ہیں، ان اقوام کو بھی حضرت عیسی (علیہ السلام) کی پیروی کریں۔ کیا [عیسائی] اقوام کا عقیدہ بھی یہی ہے کہ حضرت مسیح (علیہ السلام) - نعوذ باللہ - ظالم کے ساتھ متفق ہیں؟! اور مظلوم کے خلاف ہیں؟! اور میں نہیں سمجھتا کہ ایک عیسائی ملے اور ایسی بات کرے"۔ (29 نومبر 1979ء)
یاد رہے کہ امام خمینی (رضوان اللہ تعالی علیہ) نے مورخہ 25 دسمبر 1979ء کو بھی عیسائی علماء کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے امریکی جرائم کے بعض نمونوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: "کیا جناب پوپ ان مسائل سے بخوبی واقف ہیں لیکن پھر بھی ہماری مذمت کرتے ہیں؟ یا کوئی انہیں غلط انداز سے رپورٹ دیتا ہے؟ اگر ان مسائل سے آگاہ ہیں تو وائے ہو ہمارے حال پر اور وائے ہو عیسائیت کے حال پر، اور وائے ہو عیسائی علماء کے حال پر، اور اگر آگاہ نہیں ہے تو وائے ہو ویٹیکن (Vatican) پر"۔