امیرالمومنین علی (ع) کا طرز زندگی انسانی معاشروں میں اسلامی تہذیب کا زمینہ ساز ہے

امیرالمومنین علی (ع) کا طرز زندگی انسانی معاشروں میں اسلامی تہذیب کا زمینہ ساز ہے

آیت اللہ رمضانی نے مزید کہا: حضرت علی علیہ السلام کی شخصیت کی مدح میں بزرگ شعراء نے مناقب و قصائد بیان کئے ہیں

امیرالمومنین علی (ع) کا طرز زندگی انسانی معاشروں میں اسلامی تہذیب کا زمینہ ساز ہے

 

ابنا۔ اٹلی میں "امام علی (ع) چھٹی کانفرنس" امیر المومنین علی بن ابی طالب (ع) کا طرز زندگی کے زیر عنوان ورچوئل طریقے سے منعقد ہوئی۔

یہ ورچوئل کانفرنس جو اطالوی شیعہ اسلامی کنفیڈریشن کے ذریعے منعقد کی گئی اس میں مختلف مذاہب کے ماننے والوں کی اہم شخصیات نے شرکت کی اور امیر المومنین علی علیہ السلام کے حوالے سے گفتگو کی۔

اس سال امام علی (ع) کانفرنس کے خصوصی مہمان اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل آیت اللہ رضا رمضانی تھے جنہوں نے کانفرنس کے ابتدا میں تقریر کی۔

انہوں نے امیر المومنین (ع) کے طرز زندگی پر توجہ دینے کی ضرورت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: امام علی (ع) ایک جامع شخصیت کے مالک تھے اور ایک لحاظ سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ آپ پیغمبر اکرم (ص) کی تربیت کا معجزہ تھے۔

اہل بیت (ع) عالمی اسمبلی کے سکریٹری جنرل نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ حضور اکرم قول و فعل اور تربیت کے حوالے سے بھی معجزات کے مالک تھے کہا: قرآن کریم پیغمبر اکرم کے قول اور زبان کا معجزہ ہے اور حضرت علی علیہ السلام آپ کی تربیت کا معجزہ تھے۔ اور آپ کے افعال کے معجزات کثرت سے تاریخ میں نقل ہوئے ہیں۔

 آیت اللہ رمضانی نے مزید کہا: حضرت علی علیہ السلام کی شخصیت کی مدح میں بزرگ شعراء نے مناقب و قصائد بیان کئے ہیں لیکن جیسا کہ خود رسول خدا نے فرمایا حضرت علی علیہ السلام کے کمالات کو شمار نہیں کیا جا سکتا۔ وہ شاعر جنہوں نے امیر المومنین کی شان میں اشعار کہے ہیں ان میں سے ایک شاعر شیخ صفی الدین حلی ہیں۔ جنہوں نے اپنے اشعار میں حضرت علی علیہ السلام کے صفات و کمالات کو اشعار میں قلمبند کرنے کی کوشش کی ہے علامہ حلی کے شاگرد اس شاعر نے حضرت علی علیہ السلام کو اخلاق میں تمام صفات کا حامل، اہل عبادت، اہل عرفان اور مرد مجاہد قرار دیا ہے۔ ایسی شخصیت تمام انسانوں کے لیے اسوہ حسنہ ہے۔

اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سکرٹری جنرل نے مزید کہا: زمانے میں بہت کم ایسی شخصیات ملتی ہیں جو میدان عبادت میں سب سے زیادہ عابد ہوں اور میدان جہاد میں سب سے زیادہ بہادر اور شجاع ہوں لیکن یہ تمام صفات امیر المومنین میں جمع ہو گئے تھے اسی لیے آپ کو متضاد صفتوں کا مظہر کہا جاتا ہے۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ حضرت علی علیہ السلام وہ شخص ہیں جو ایک ہی وقت میں زاہد بھی ہیں اور حاکم بھی، کہا: امیر المومنین علیہ السلام ایک ہی وقت میں حاکم بھی ہیں اور زاہد بھی، اور آپ کا تقویٰ اعلیٰ ترین منزل پر موجود تھا۔

آیت اللہ رمضانی نے حضرت علی علیہ السلام کے طرز زندگی کی طرف اشارہ کیا اور آپ کی زندگی میں ایمان کے اثرات کو بیان کیا اور کہا: امیر المومنین اپنے گھرانے میں ایک بہترین شوہر اور مہربان ترین باپ تھے اور ایمان کے اعلیٰ ترین مقام پر فائز ہونے کی وجہ سے پیغمبر اکرم (ص) کے جانشین اور خلیفہ مقرر ہوئے۔

آیت اللہ رمضانی نے کہا: امیر المومنین (ع) ترقی اور خوشحالی کے لیے بہت زیادہ تکلیف برداشت کرتے تھے جب کوئی کنواں کھودتے تھے تو اسے لوگوں کے لیے وقف کر دیتے تھے، جب کوئی باغ آباد کرتے تھے تو اسے بیچ کر ضرورتمندوں کی شکم سیری کرتی تھے، حضرت علی علیہ السلام عدالت اور سیاست کے میدان میں بھی ایمان کو محور و مرکز قرار دیتے تھے۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہم سب کو چاہیے امیر المومنین (ع) کی طرح اپنی زندگی مرتب کریں، واضح کیا: بہت سارے لوگوں نے امیر المومنین کے بارے میں کتابیں لکھی ہیں لیکن عملی میدان میں آپ سے کوسوں دور ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: امیر المومنین کی نظر میں انسانی معاشرہ وہ معاشرہ ہے جو انسانی اقدار اور الہی صفات پر مبنی ہو اور اس میں انسانی زندگی ترقی اور ارتقاء کی طرف گامزن رہے چاہے وہ انفرادی اعتبار سے ہو یا اجتماعی لحاظ سے۔

آیت اللہ رمضانی نے زور دے کر کہا: امیر المومنین علیہ السلام کے فرمان کے مطابق انسانی معاشرے میں انفرادی اور اجتماعی عقلانیت کو بڑھنا چاہیے اور انسانوں کا عقلی شعور کمال کی جانب گامزن رہنا چاہیے۔

انہوں نے آخر میں اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ہم کسی بھی صورت میں حضرت علی علیہ السلام کے جیسی زندگی نہیں گزار سکتے کہا: ہمیں جتنا ممکن ہو اپنی زندگی کو اہل بیت(ع) کی زندگی سے نزدیک کرنا چاہیے، ہم کبھی بھی کھانے پینے اور اوڑھنے بچھونے میں امیر المومنین (ع) کی طرح نہیں ہو سکتے لیکن اس کا مطلب یہ بھی نہیں ہے کہ ہم ان کے مخالف سمت حرکت کریں بلکہ ان کے طرز زندگی کو اپنے لیے نمونہ عمل بنانا ہمارے لیے ضروری اور واجب ہے۔

ای میل کریں