امام خمینی(رح) کا ٹیلی ویژن پر نشر ہونے پہلا بیان
امام خمینی(رح) کی جانب سے عبوری وزیراعظم معین کرنے کے بعد پورے ملک میں ان کے حق میں تاریخی مظاہرے ہوئے ایسی صورتحال میں جیلوں میں بند قیدیوں کے اہل خانہ نے امام خمینی کے گھر میں ان سے ملاقات کی جناب خلخالی صاحب نے امام خمینی(رح) کی طرف سے قیدیوں کے اہل خانہ سے بات کی اور کہا اسلامی تحریک آپ سب کی حامی ہے اور جب تک ہماری رگوں میں خون ہے ہم ایران کے کسی ایک فرد کو بھی شکنجہ نہیں ہونے دیں گے فوج کا ہر جوان ایرانی قوم اور امام(رح) کا بیٹا ہے بی بی سی کے رپورٹر نے اس وقت اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا اسلامی حکومت کے اعلان سے پہلے ہی اصفہان میں اسلامی حکومت قائم ہو چکی ہے علماء اور لوگوں نے مل کرعملی طور پر حکومتی امور کو اپنے ہاتھ میں لے رکھا ہے تقریبا 6 ہزار لوگ رضا کارانہ طور پر شہر میں لوگوں کی رہنمائی کر رہے تھے لوگ رضا کارانہ طور شہر کی صفائی بھی کر رہے تھے۔
امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی(رح) کی جانب سے عبوری وزیراعظم معین کرنے کے بعد پورے ملک میں ان کے حق میں تاریخی مظاہرے ہوئے ایسی صورتحال میں جیلوں میں بند قیدیوں کے اہل خانہ نے امام خمینی کے گھر میں ان سے ملاقات کی جناب خلخالی صاحب نے امام خمینی(رح) کی طرف سے قیدیوں کے اہل خانہ سے بات کی اور کہا اسلامی تحریک آپ سب کی حامی ہے اور جب تک ہماری رگوں میں خون ہے ہم ایران کے کسی ایک فرد کو بھی شکنجہ نہیں ہونے دیں گے فوج کا ہر جوان ایرانی قوم اور امام(رح) کا بیٹا ہے بی بی سی کے رپورٹر نے اس وقت اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا اسلامی حکومت کے اعلان سے پہلے ہی اصفہان میں اسلامی حکومت قائم ہو چکی ہے علماء اور لوگوں نے مل کرعملی طور پر حکومتی امور کو اپنے ہاتھ میں لے رکھا ہے تقریبا 6 ہزار لوگ رضا کارانہ طور پر شہر میں لوگوں کی رہنمائی کر رہے تھے لوگ رضا کارانہ طور شہر کی صفائی بھی کر رہے تھے۔
یاد رہے کہ اسلامی تحریک کی کامیابی سے قبل ایران کا ٹیلی ویژن پہلوی حکمرانوں کے قبضے میں تھا اور انہوں نے ٹیلیویژن کو ملک بھر میں برائیاں پھیلانے کا ذریعہ بنایا ہوا تھا لیکن اسلامی تحریک کی کامیابی کے بعد جیسے ابتدائی دنوں میں ٹیلی ویژن نے امام خمینی کا بیان نشر کیا تو سب نے اس بات کا اندازہ لگایا کہ یہ ایک نئے دور اور اسلامی ملک کا آغازہے امام خمینی(رح) نے اپنے پہلے ٹیلی ویژن بیان میں فرمایا کہ اس سے قبل اس ملک کے اداروں کو لوگوں کا خدمتگزار ہونا چاہیے لیکن وہ لوگوں کے بجائے پہلوی حکمرانوں کے خدمتگزار بنے ہوئے تھے اور فاسد اور صہیونیزم نظام نے ان اداروں کو اپنے نا جائز کاموں کے لیئے آلہ کار بنایا ہوا تھا۔