آیت اللہ خامنہ ای کی قیادت کے بارے میں امام خمینی کی اہم پیشنگوئی
امام خمینیؒ کے رہبر منتخب ہونے کے بعد ایران کی مجلس خبرگان نے ان کے جانشین کے طور پر آیت اللہ منتظری کا انتخاب کر لیا تھا۔ آیت اللہ منتظری امام خمینیؒ کے شاگرد تھے، وہ ان کے قریب سمجھے جاتے تھے، ولایت فقیہ کے موضوع پر ان کی علمی کتاب کو آج بھی بہت اہمیت حاصل ہے، لیکن ان کے مزاج کی اثرپذیری اور زود رنجی نے صورت حال بہت خراب کر رکھی تھی۔ ان کے بعض قریبی عزیزوں نے ’’جانشین امام‘‘ کے عنوان سے بہت سوئے استفادہ کیا۔ ملک کے اندر اور بیرون ملک مسائل میں ناروا مداخلت نے کئی مشکلات پیدا کر دیں۔ یہاں تک کہ ان کی مداخلت کی وجہ سے سپاہ پاسداران کے اندر دھڑے بندیوں نے جنم لے لیا۔ امام خمینیؒ نے انھیں اس طرف متوجہ کیا اور ان سے کہا کہ اپنے اردگرد کے لوگوں سے خبردار رہو۔ امام خمینیؒ نے یہ بھی کہا کہ آپ بہت سادہ لوح ہیں اور بہت جلد دوسروں کے زیراثر آجاتے ہیں، لہٰذا سیاسی امور میں بالکل مداخلت نہ کریں۔
ہم دیکھتے ہیں کہ ایسا ہی ہوا اور آخرکار انھیں معزول کرنا پڑا، امام خمینیؒ نے انھیں یہ بھی لکھا تھا کہ کہ آپ بالآخر ایسی چیزیں لکھنے میں مشغول ہو جائیں گے، جن کی وجہ سے آپ کی آخرت خراب ہو جائے گی۔ پھر وہی کچھ ہوا، جس کا اندیشہ امام خمینیؒ نے ظاہر کیا تھا۔ اس کے بعد ایرانی عوام اور دنیا بھر کے انقلاب دوست اس امر کی طرف متوجہ تھے کہ امام خمینیؒ کا جانشین کون ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں امام خمینیؒ کی زندگی میں کوئی قانونی اقدام تو نہیں کیا گیا لیکن امام خمینیؒ نے مختلف طریقوں سے یہ پیشگوئی کر دی تھی کہ اسلامی انقلاب کے آئندہ رہبر آیت اللہ خامنہ ای ہوں گے۔ چنانچہ انقلاب کے تیسرے برس تہران کی مسجد ابو ذر میں جب آیت اللہ خامنہ ای خطبہ دے رہے تھے تو ان کے قریب پڑے ہوئے ایک ٹیپ ریکارڈر میں رکھا گیا بم پھٹ گیا، جس سے وہ بہت زخمی ہوئے، لیکن ان کی جان بچ گئی۔ اس موقع پر امام خمینیؒ نے فرمایا: ’’خداوند ذخیرہ انقلاب را حفظ کرد‘‘ اللہ نے انقلاب کے اثاثے کو بچا لیا ہے۔
امام خمینیؒ کے فرزند مرحوم سید احمد خمینی کہتے ہیں کہ جب آیت اللہ خامنہ شمالی کوریا کے دورے پر تھے تو امام خمینیؒ ٹیلی ویژن پر ان کے دورے کی رپورٹ دیکھ رہے تھے۔ جب انھوں نے دیکھا کہ کیسے کوریا کے عوام ان کا والہانہ استقبال کر رہے ہیں، اسی طرح انھوں نے ان کی تقریروں کو سنا اور ان کے مذاکرات میں شرکت کو دیکھا تو فرمایا: ’’الحق ایشان لیاقت رھبری را دارند‘‘ حق یہ ہے کہ یہ رہبری کی قابلیت رکھتے ہیں۔ اور پھر امام خمینیؒ کی رحلت کے بعد آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کو ایران کی منتخب مجلس خبرگان نے اتفاق رائے سے رہبر اور امام خمینیؒ کے جانشین کے طور پر منتخب کرلیا۔ امام خمینیؒ کی زندگی کی کئی اور پیشگوئیاں ہیں، جو پوری ہوچکی ہیں اور ایسی بھی ہیں، جن کے پورا ہونے کا انتظار ہے۔ اس سے ان کی روحانی و عرفانی شخصیت کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ افسوس کہ لوگ زیادہ تر ان کے سیاسی یا فقہی پہلو کو نظر میں رکھتے ہیں۔ امام خمینیؒ کی شخصیت کے تمام ابعاد کو پیش نظر رکھ کر ہی ان کی شخصیت کے کمال اور جامعیت کو سمجھا جاسکتا ہے۔ شہید امام باقر الصدرؒ نے سچ فرمایا تھا: "امام خمینیؒ نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ امام علیؑ فقط ایک شخص نہ تھے، جو تاریخ میں آئے اور گزر گئے بلکہ ایک شخصیت تھے جو آج بھی زندہ ہے