آیت اللہ بروجردی کے زمانہ میں خراسان میں امام خمینی (رح) کا چرچا
راوی: حجت الاسلام و المسلمین فردوسی پور
مین ماہ مبارک رمضان کے بعد تازه تازه تبلیغی سفر سے مشہد واپس آیا تھا۔ صبح سنا کہ حرم کے لاوڈ اسپیکر سے قرآن پڑھا جارہا ہے اور امام رضا (ع) کے حرم سے اس لحن میں قرآن کا پڑھنا ایک عظیم حادثہ کی حکایت کررہا تھ اور پورا مشہد بند تھا۔ مسجد گوہر شاد میں ایک عظیم الشان مجلس منعقد ہوئی۔ سب سے پہلی مجلس اس زمانہ کے مشہور خطیب جناب آقا واعظ نے پڑھی۔
میں نے آیت اللہ بروجردی کی رحلت سے پہلے امام کا نام اور ذکر شہید ہاشمی نژاد، آیت اللہ خزعلی اور آیت اللہ سعیدی اور اس طرح کے لوگوں سے سنا تھا۔ جس سال مرحوم شیخ مجتبی قروینی فردوس میں تھے، آقا خزعلی، آیت اللہ سعیدی اور چند دیگر علماء آیت اللہ بروجردی کی طرف سے تبلیغ کے لئے فردوس آئے ہوئے تھے. وہاں خصوصی مجالیں تھیں جو حاج شیخ اور حضرات کے درمیان منعقد ہوئی۔ وہاں پر ساری گفتگو آیت اللہ بروجردی اور امام کے بارے میں تھی۔ یعنی کہہ رہے تھے کہ یہ سچ ہے کہ آیت اللہ بروجردی مرجع علی الاطلاق ہیں لیکن درس، حاج آقا روح اللہ کا درس ہے۔ جس درس سے طلاب استفادہ کرتے ہیں اور کثیر تعداد میں شریک ہوتے ہیں وہ درس آقا روح اللہ ہی کا ہے۔ اس وقت سے میں نے آقا روح اللہ کا نام سنا ہے۔