آیت اللہ بروجردی کی رحلت اور خراسان میں مرجعیت

آیت اللہ بروجردی کی رحلت اور خراسان میں مرجعیت

میں پہلے آیت اللہ بروجردی کا مقلد تھا لیکن آپ کی رحلت کے بعد مشہد میں حاج آقا شیخ ہاشم اور مرحوم حاج شیخ مجتبی قزوینی نے نجف اشرف میں موجود آیت اللہ شاہرودی اور آیت اللہ شیرازی کو تعزیت نامہ بھیجا

آیت اللہ بروجردی کی رحلت اور خراسان میں مرجعیت

راوی: حجت الاسلام و المسلمین فردوسی پور

 

میں پہلے آیت اللہ بروجردی کا مقلد تھا لیکن آپ کی رحلت کے بعد مشہد میں حاج آقا شیخ ہاشم اور مرحوم حاج شیخ مجتبی قزوینی نے نجف اشرف میں موجود آیت اللہ شاہرودی اور آیت اللہ شیرازی کو تعزیت نامہ بھیجا۔ یہ دونوں عالی مقام مراجع آیت اللہ حکیم کے ہم پلہ تھے۔ البتہ خارجی، عراقی اور عربوں کا اصرار تھا کہ آیت اللہ حکیم ہی کی مرجعیت کا اعلان ہو اور حکومت بھی یہی چاہتی تھی تاکہ مرجعیت ایران سے باہر نکلے اور خارجی اور عرب زبان میں منتقل ہو جائے۔ یہ تعزیت نامہ جو ان دو عظیم مراجع نے دیا تھ دوسروں کی تائید کی بھی حامل ہوا اور یہی باعث ہوا کہ خراسان کے لوگوں نے آیت اللہ شاہرودی کی تقلید کرلی۔

اس لئے کہ مرحوم آیت اللہ سید عبدالہادی شیرازی نابینا تھے اور خود حاج شیخ مجتبی قزوینی نے فرمایا کہ وہ نقص باعث ہوتا ہے کہ لوگ ان کی تقلید نہ کریں۔ قہری طور پر اقا شاہرودی کی تقلید کی اور اکثریت نے اقا شاہرودی کی تقلید کی اور کچھ لوگ آیت اللہ میلانی کے مقلد ہوگئے اور شاید یہی بات آیت اللہ میلانی کے بہی خواہوں کی ناراضگی کا سبب ہوئی کہ آپ لوگوں نے ان دونوں کو کیوں تعزیتی پیغام دیا اور آقا میلانی یہیں تھے ان کو کیوں تعزیت نہیں دیا؟

ان لوگوں نے کہا ٹھیک ہے یہ میری نظر تھی۔ رہی یہ بات که مرحوم آقا شیخ فلسفہ کی مخالفت کی بنا پر آقا میلانی کے مخالف تھی یہ کوئی بات نہیں ہے۔ مرحوم آقا شیخ فلسفہ کے مخالف تھے لیکن فلسفہ کو بھی سمجھتے تھے اور اپنے ادراک و شعور کی روشنی میں رد کرتے تھے۔

ای میل کریں