ایران میں مہنگائی کی اصلی وجہ کیا ہے؟
مہنگائی اور معاشی بحران کے مسئلے کے بارے میں اس قبل بھی کئی باربات ہو چکی ہے یہ جو لوگ مہنگی چیزیں بیچ رہے ہیں یہ جو اپنے انباروں میں چیزیں جمع کر رہے ہیں انھیں اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ جس قوم نے اپنے خون سے آپ کو شر پسندوں سے نجات دلائی ہے اب یہ انصاف نہیں ہے کہ آپ اسی قوم کے ساتھ ایسا سلوک کریں آپ سب جانتے ہیں کہ اس مہنگائی اور اشیاء کو انبار کرنے کا اثر سیدھا غریبوں اور مستضعفین پر پڑے گا ورنہ شہر کے امیر طبقے کو تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑھتا ان کے لئے ان مسائل کی کوئی اہمیت نہیں ہے ان کے پاس پیسے بھی ہیں اور انہوں نے اشیاء بھی جمع کی ہوئی ہیں کوئی بھی چیز جتنی بھی قیمتی ہو وہ خرید سکتے ہیں لیکن اس مہنگائی سے صرف غریب اور مستضعفین متاثر ہو رہے ہیں اور مجھے امید ہے کہ قوم اور ملک کے با شعور افراد بہت جلد ان مسائل کو بھی حل کر لیں گے۔
امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی(رح) نے 4بہمن 1360 ہجری شمسی کو تہران کے امام بارگاہ میں ملک میں مہنگائی اور معاشی بحران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ مہنگائی اور معاشی بحران کے مسئلے کے بارے میں اس قبل بھی کئی باربات ہو چکی ہے یہ جو لوگ مہنگی چیزیں بیچ رہے ہیں یہ جو اپنے انباروں میں چیزیں جمع کر رہے ہیں انھیں اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ جس قوم نے اپنے خون سے آپ کو شر پسندوں سے نجات دلائی ہے اب یہ انصاف نہیں ہے کہ آپ اسی قوم کے ساتھ ایسا سلوک کریں آپ سب جانتے ہیں کہ اس مہنگائی اور اشیاء کو انبار کرنے کا اثر سیدھا غریبوں اور مستضعفین پر پڑے گا ورنہ شہر کے امیر طبقے کو تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑھتا ان کے لئے ان مسائل کی کوئی اہمیت نہیں ہے ان کے پاس پیسے بھی ہیں اور انہوں نے اشیاء بھی جمع کی ہوئی ہیں کوئی بھی چیز جتنی بھی قیمتی ہو وہ خرید سکتے ہیں لیکن اس مہنگائی سے صرف غریب اور مستضعفین متاثر ہو رہے ہیں اور مجھے امید ہے کہ قوم اور ملک کے با شعور افراد بہت جلد ان مسائل کو بھی حل کر لیں گے۔
رہبر کبیر انقلاب اسلامی نے یونیورسٹیز کی مشکلات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ یونیورسٹیز کی مشکلات حل ہوئی ہیں اور حل ہو رہی ہیں انہوں نے فرمایا کہ لیکن مجھے کچھ اخباروں سے گلہ ہے جو کبھی کبھی اپنے عناوین میں معمولی مسائل کو بھی دوسرا رخ دے کر مسائل کو مشکلات بنا دیتے ہیں ہم کہتے ہیں کہ یونیورسٹیز کو کھولا جائے یہ جو طلبا ہمارا سب سے قیمتی خزانہ ہیں ہمارے ملک کا مستقبل انہی طلباء کے ہاتھ میں ہے لہذا ان کی تربیت اور پرورش اسلامی قوانین کے مطابق کی جائے اس کے لئے ضروری ہے کہ علماء ارو مفکرین مل کر ان یونیورسٹیز کی مشکلات کو حل کریں۔