کوئٹہ میں شہداء کے جنازوں کے ساتھ دھرنا جاری ہے
سانحہ مچھ کے متاثرین کا کوئٹہ شاہراہ پر میتوں کے ساتھ دھرنا تیسرے روز میں داخل ہوگیا، وفاقی وزرا اور صوبائی حکومت کی متعدد کوششوں کے باوجود مظاہرین نے مذاکرات سے انکار کردیا اور ہر قسم کے مذاکرات وزیراعظم کی آمد سے مشروط کردیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سانحہ مچھ میں 11 جاں بحق افراد کے ورثا کا دھرنا شدید سردی کے باوجود کھلے آسمان تلے میتوں کے ساتھ جاری ہے۔ احتجاج کرنے والوں میں خواتین، بچے اور بزرگ سبھی شامل ہیں۔ مظاہرین نے مغربی بائی پاس کو دونوں اطراف سے ٹائر جلا کر بند کررکھا ہے اور ہر قسم کے ٹریفک کی روانی معطل ہے۔
پیر منگل کی درمیانی شب وزیر داخلہ شیخ رشید اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری دھرنے کے شرکا سے مذکرات کے لیے پہنچے تو لواحقین نے وزیراعظم کی آمد اور صوبائی حکومت کے مستعفی ہونے کی شرط عائد کی۔
مظاہرین نے ملزمان کی گرفتاری کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن کے قیام کا بھی مطالبہ کیا جسے شیخ رشید نے منظور کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی یقین دہانی کرادی تاہم مظاہرین نے دیگر مطالبات کی منظوری تک میتوں کی تدفین سے انکار کردیا۔
مظاہرین سے مذاکرات کے لیے منگل اور بدھ کی درمیانی شب وفاقی وزیر علی زیدی اور زلفی بخاری بھی پہنچے تاہم شرکا نے وزیراعظم کی آمد تک دھرنا ختم کرنے اور میتوں کی تدفین سے انکار کردیا۔
علی زیدی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرین سے درخواست ہے کہ شہدا کی تدفین کردیں میں یقین دلاتا ہوں وزیراعظم عمران خان لواحقین سے ملاقات کرنے ضرور آئیں گے،پاکستان میں ماضی میں بھی ایسے واقعات ہوتے رہے ہیں ہم حکومت میں نہیں تھے تب ہی ایسے واقعات ہوئے، ہمارے اپنے لوگ جانے انجانے میں بیرونی ہاتھوں میں کھیل جاتے ہیں، پاکستان کے خلاف ایک سوچی سمجھی سازش کی جارہی ہے، پاکستان کو نقصان پہنچانے میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے۔
سانحہ مچھ متاثرین کے حق میں اسلام آباد ڈی چوک میں بھی دھرنا دیا گیا جس کی قیادت ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کی۔ بعد ازاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مچھ کے شہدا کے حق میں لاہور اور کراچی میں بھی دھرنے جاری ہیں، اگر کل تک کوئٹہ میں بیٹھے مظاہرین کے مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے احتجاجی دھرنے پورے ملک میں شروع کردیے جائیں گے، وزیر اعظم عمران خان خود جائیں اور کوئٹہ دھرنے میں بیٹھے مظلومین کے مطالبات سنیں۔
راجہ ناصر عباس نے کہا کہ ایک سال سے دہشت گردی کا سلسلہ پھر شروع ہوگیا ہے، آج کوئٹہ میں شدید سردی میں شہدا کے ورثا کی لاشیں لے کر بیٹھے ہیں، لوگ کب تک کٹتے رہیں گے، کیوں دہشت گردی کا مستقل سر نہیں کچلا جاتا؟ امریکا داعش کو افغانستان اور پاکستان میں لارہا ہے، پاکستان میں داعش سر اٹھا رہی ہے، پاکستان کو بحرانوں کا شکار کرنے کے لیے سیاسی بحران پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے پتا چلا ہے کہ وزیر اعظم کو کچھ لوگ کوئٹہ جانے سے روک رہے ہیں، یہ لوگ وزیر اعظم اور ملک کے وفادار نہیں، وزیر اعظم سب کا سربراہ ہوتا ہے، یہ مسلم ملک تھا یہ کسی مسلک کا ملک نہیں ہے، ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے وزیر اعظم کو متاثرین کے ست پر دست شفقت رکھنا ہوگا۔
دریں اثنا کراچی میں بھی مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے مچھ واقعے کے خلاف شام کو کامران چورنگی، نارتھ کراچی کے علاقے پاور ہاوس، نمائش اور ابوالحسن اصفہانی روڈ پر دھرنے دیے گئے اور قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا۔
دھرنوں کے سبب سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام ہوگیا، گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں، دفتر سے گھر جانے والے شہریوں نے منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے کیا جبکہ متعدد گاڑیوں کا ایندھن ختم ہوگیا، ٹریفک پولیس کے افسران و جواں سڑکوں پر ٹریفک بحال کرانے کی کوشش کرتے رہے اور شہریوں کو متبادل راستے بتاتے رہے۔
ٹریفک پولیس کا کہنا تھا کہ پاور ہاوس پر ہونے والے دھرنے کی وجہ سے متبادل راستہ نہ ہونے کی وجہ سے شہری گلیوں میں پھنس گئے 2 سے 3 گھنٹے بعد گلیوں سے نکال کر ان کو منزل مقصود تک کا راستہ بتایا گیا، نمائش پر دھرنے کی وجہ سے ایم اے جناح روڈ سی بریز سے گرومندر جانے اور آنے والی سڑک کو بند کردیا گیا، ریڈیو پاکستان سے گرومندر جانے والی ٹریفک کو سی بریز پلازا سے صدر اور نیو پریڈی اسٹریٹ کی طرف موڑ دیا گیا۔
ٹریفک پولیس کے مطابق اس طرح ضلع سینٹرل سے ٹاور جانے والی ٹریفک کو گرومندر سے نیو ایم اے جناح روڈ سے ہوتے ہوئے انھیں نیو پریڈی اسٹریٹ کی طرف متبادل راستہ دیا گیا جبکہ کامران چورنگی احتجاج کے بعد بند کردی گئی، موسمیات سے چھوٹی گاڑیوں کو کامران چورنگی کی طرف جانے کی اجازت ہے جبکہ بڑی گاڑیوں کا داخلہ منع ہے، منور چورنگی سے کامران چورنگی جانے والی ٹریفک کو پہلوان گوٹھ کی طرف موڑ دیا گیا۔