شہید قاسم سلیمانی کی برسی پر ایران نے 20 فیصد یورینیم کی افزودگی کا اعلان کر دیا
ابنا۔ اس خط کا مطلب یہی ہے کہ ایران کی حکومت، اس بل پر عمل کرنے کا ٹھوس عزم رکھتی ہے، جسے ملک کی پارلیمنٹ نے ممتاز ایٹمی سائنسداں شہید فخری زادے کے قتل کے بعد منظور کیا تھا اور اس بل کو قانون میں تبدیل کر دیا تھا۔ حکومت کے اس اقدام کا مطلب یہ بھی ہے کہ اس قانون کی چھے شقوں میں سے ایک، نفاذ کے مرحلے تک پہنچ گئی ہے اور بقیہ شقیں بھی یکے بعد دیگرے عملی جامہ پہنتی رہیں گی۔
یہ فیصلہ شہید جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کی برسی کے موقع پر کیا گيا ہے جس ایک واضح پیغام یہ ہے کہ ایران کسی بھی صورت میں مغرب کے مدنظر ایٹمی معاہدے میں تبدیلیوں کو تسلیم کرنے والا نہیں ہے اور وہ اپنی میزائيلی توانائي یا علاقائی طاقت کے سلسلے میں کسی بھی قسم کے ضمیموں کو قبول نہیں کرے گا۔ شاید ایران کے اسی عزم کی وجہ سے حالیہ دنوں میں خطے میں کشیدگي پیدا کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور امریکہ، اسرائيل اور مغرب کی پروپیگنڈا مشینری پوری طاقت سے ایران کے خلاف ہرزہ سرائي کر رہی ہے جس کے ایرانی حکام نے منہ توڑ جواب دیے ہیں۔
اسی تناظر میں ایران کی ایرواسپیس فورس کے کمانڈر نے واشگاف الفاظ میں کہا ہے کہ جب قائد انقلاب اسلامی نے یہ فرمایا تھا کہ "اگر اسرائیل نے کوئی بھی حماقت کی تو ہم تل ابیب اور حیفا کو مٹی میں ملا دیں گے۔" تو یہ ایک ملک گير حکم تھا اور ہمیں یہ طاقت پیدا کرنی ہی تھی اور برسوں سے یہ کوشش دن رات جاری ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایران، ہر طرح کے خطرے سے مقابلے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔