شہید شیخ باقرالنمر کون تھے

شہید شیخ باقرالنمر کون تھے

شہید شیخ باقرالنمر کون تھے

شہید شیخ باقرالنمر کون تھے

نمر باقر النمر سعودی عرب کے ایک مجتہد اور شیعہ عالم دین تھے۔ 1959ء کو سعودی عرب میں پیدا ہوئے۔ ان کی گرفتاری اور پھر پھانسی کے باعث شیعہ اور سنی حکومتوں میں سفارتی تلخیاں عروج پر پہنچ گئیں نمر باقر النمر نواجونوں میں خاصے مقبول اور سعودی شاہی خاندان اور حکومت کے نقاد تھےاُن کے مطالبات میں سعودی عرب میں شفاف انتخابات کرانا بھی شامل تھاانہیں 2006ء میں گرفتار کیا گیا، اپنی گرفتاری کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ اس وقت انہیں زدوکوب بھی کیا گیا۔ 2009ء میں انہوں نے سعودی حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ اگر سعودی عرب میں شیعوں کو حقوق نہیں ملتے تو مشرقی صوبوں کو علیحدگی اختیار کر لینی چاہیےاس کے جواب میں سعودی حکومت نے النمر اور 35 دیگر افراد کو گرفتار کر لیا۔ سنہ 2011ء اور 2012ء میں سعودی عرب میں ہونے والی کشیدگی کے دوران میں نمر نے مظاہرین کو کہا کہ وہ پولیس کی گولیوں کا جواب تشدد کی بجائے الفاظ کی گرج سے دیں انہوں نے کشیدگی بڑھنے کی صورت میں تصادم کی پیش گوئی بھی کر دی تھی۔دی گارڈین اخبار نے النمر کو اس شورش کے سربراہ کے طور پر ذکر کیا ہے۔

 8 جولائی 2012ء کو پولیس نے ان کی ٹانگ میں گولی ماری اور گرفتار کر لیا۔ پولیس کا دعوی ہے کہ گولیوں کے تبادلے میں گولی نمر کی ٹانگ میں لگی۔پولیس نے ہزاروں افراد کے اس ہجوم پر بھی فائر کھول دیا جو نمر کی گرفتاری پر احتجاج کر رہا تھا۔ اس فائرنگ سے دو افراد اکبر الشخوری اور محمد الفلفل، ہلاک ہو گئے۔النمر نے بھوک ہڑتال کر دی اور کہا کہ ان پر تشدد کیا جا رہا ہے۔[اشرق سنٹر فار ہیومن رائٹس نے نمر کی بھوک ہڑتال پر 21 اگست کو اپنے تحفظات کا اظہار کیا، نیز انہوں نے نمر تک اُن کے خاندان کی رسائی کے لیے عالمی سطح پر کوششیں بھی کیں۔

 15 اکتوبر 2014ء کو خصوصی جرائم کی عدالت نے انہیں سعودی عرب میں دوسرے ملک کے اشارہ پر مداخلت کرنے، حکمران کی حکم عدولی اور سیکورٹی افواج کے خلاف ہتھیار اٹھانے کے جرم میں سزائے موت کی سزا سنائی،اسی دن اُن کے بھائی محمد النمر کو سزائے موت کی معلومات ٹویٹ کرنے پر گرفتار کر لیا گیا۔ بعد ازاں 2 جنوری 2016ء کو النمر کو 46 دیگر افراد کے ساتھ سزائے موت دے دی گئی ان کی سزائے موت ایران اور مشرق وسطیٰ کے اہل تشیع نیز مغربی ممالک اور مسلک پرستی پر یقین نہ کرنے والے سنی افراد نے مذمت کی۔ سعودی حکومت نے یہ بھی اعلان کیا کہ نمر کی نعش ان کے خاندان کے حوالے نہیں کی جائے گی۔

ای میل کریں