پیرس ہوائی اڈہ

پیرس ہوائی اڈہ

جب ہم لوگ پیرس کے اورلی ہوائی اڈہ پر پہونچے تو

پیرس ہوائی اڈہ

راوی: اسماعیل فردوسی پور

 

جب ہم لوگ پیرس کے اورلی ہوائی اڈہ پر پہونچے تو کچھ دیر وہاں کے ہال میں ٹہلنے لگے اور جب ہم نے یہ جانا کہ امام باہر نکل گئے ہیں اور آپ کے سارا کام ہوگیا ہے تو ہم لوگ اس جگہ پر پہونچے جہاں پاسپورٹ چک ہوتا اور مہر لگائی جاتی ہے۔ ایرانی طالب علم وہاں پر ہم لوگوں کا انتظار کررہے تھے۔ پھر ہم لوگ ایک گاڑی پر سوار ہو کر اس قیام گاہ کی جانب روانہ ہوئے جو بنی صدر نے آمادہ کرائی تھی۔ ہم لوگ فکر کررہے تھے کہ اب عراقی مامورین کے شر سے نجات پاچکے ہیں اور ڈاکٹر یزدی کے بقول ایک آزاد اور ڈیموکریسی ملک میں آچکے ہیں۔ لیکن جب اورلی ائیرپورٹ پر جہاز اترا اور زمین پر چلنے لگا تو دیکھا کہ ایک کالے رنگ کی گاڑی جہاز کے ساتھ ساتھ چل رہی ہی لیکن ہم لوگ گاڑی سے اپنی قیام گاه کی طرف آئے گئے. اچانک چوراہے پر پہونچے تو ٹرافیک لائٹ لال ہوگئی اور ڈرائیور نے بریک لگادی اور گاڑی رک گئی۔ اچانک دیکھا کہ ہماری گاڑی کے پہلو میں ایک دوسری گاڑی کھڑی ہوگئی اور جب دیکھا تو دیکھا کہ یہ پولیس کی گاڑی ہے جو ہمارے پیچھے چل رہی اور ہم پر نظر رکھتے ہوئے تھے۔

ای میل کریں