مسلم علماء کا اسرائیل کے ساتھ تعلقات بڑھانے پر ردعمل

مسلم علماء کا اسرائیل کے ساتھ تعلقات بڑھانے پر ردعمل

مسجد اقصیٰ کے خطیب شیخ اکریما صبری نے مسلم علماء سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان حکومتوں کو الگ تھلگ اور محاصروں کو توڑنے کیلئے مؤثر محاذ تشکیل دیں

مسلم علماء کا اسرائیل کے ساتھ تعلقات بڑھانے پر ردعمل

 

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق ، جمعرات کے دن مسلم علماء کی بین الاقوامی یونین نے صدی کی ڈیل اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے بارے میں اقوام عالم کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ فلسطینی عوام کے خلاف ایک نئے محاصرے کا باعث بن سکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ، دوحہ میں مقیم یونین کے صدر احمد الریسونی نے ، بیرون ملک فلسطینی علماء ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقدہ ایک آن لائن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ عرب حکومتوں کے ذریعے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا نہ صرف فلسطینی مقصد کو تباہ کرنے کا خطرہ ہے بلکہ فلسطینی عوام کے خلاف نئی رکاوٹیں پیدا کرتا ہے۔

احمد الریسونی نے مسلم علماء اور پیشواؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ شعور بیدار کرنے کے ساتھ فلسطینی عوام کے محاصرے کے خلاف مضبوط موقف اپنائیں اور غاصب اسرائیلی حکومت اور ان ممالک کے ساتھ عوامی طاقت اور قوت سے مقابلہ کریں جنہوں نے اسرائیل کے تعلقات کو معمول پر لایا ہے۔

مسجد اقصیٰ کے خطیب شیخ اکریما صبری نے مسلم علماء سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان حکومتوں کو الگ تھلگ اور محاصروں کو توڑنے کیلئے مؤثر محاذ تشکیل دیں کہ جنہوں نے اپنے اخلاقی مقامات اور اقدار کو ترک کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لائے ہیں۔

یاد رہے کہ رواں سال 2020ء میں چار عرب ممالک ، متحدہ عرب امارات ، بحرین ، سوڈان اور مراکش نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے معاہدوں پر عملدرآمد کیا ہے ۔

مختلف ممالک کے مسلم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ فلسطینی عوام کے حقوق کو نظرانداز کرتا ہے اور فلسطینی امنگوں کے خلاف ہے۔

ای میل کریں