تحقیق اور علم امام خمینی رحمہ اللہ کے بیانات کی روشنی میں

تحقیق اور علم امام خمینی رحمہ اللہ کے بیانات کی روشنی میں

تحقیق اور تعلیم کو دین اسلام نے بہت اہمیت دی ہے۔ لفظ تحقیق کے معنی کسی چیز کی اصلیت و حقیقت تک پہنچنے کے ہیں نیز کسی چیز کی چھان بین اور تفتیش کرنے میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ اصطلاح میں تحقیق کا مطلب یہ ہے کہ کسی موضوع کو منتخب کرنے کے بعد اس کے بارے میں چھان بین اور اصلی اور نقلی مواد کو ایک دوسرے سے الگ کرنا اور تحقیقی قواعد و ضوابط کے مطابق مطلوبہ نتائج تک پہنچنا ہے۔

تحقیق اور علم امام خمینی رحمہ اللہ کے بیانات کی روشنی میں

تحقیق اور تعلیم کو دین اسلام نے بہت اہمیت دی ہے۔ لفظ تحقیق کے معنی کسی چیز کی اصلیت و حقیقت تک پہنچنے کے ہیں نیز کسی چیز کی چھان بین اور تفتیش کرنے میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ اصطلاح میں تحقیق کا مطلب یہ ہے کہ کسی موضوع کو منتخب کرنے کے بعد اس کے بارے میں چھان بین اور اصلی اور نقلی مواد کو ایک دوسرے سے الگ کرنا اور تحقیقی قواعد و ضوابط کے مطابق مطلوبہ نتائج تک پہنچنا ہے۔ تحقیق ایک عملی فریضہ ہے جس کے ذریعہ ہم کسی نامعلوم موضوع کا علم حاصل کرتے ہیں یہ ایسا عمل ہے جو موجودہ دور میں مسلسل انجام پا رہا ہے اور ایک اہم علم کی صورت اختیار کر چکا ہے، عالم اسلام میں اپنے مطلوبہ نتائج تک پہنچنے کے لئے علمی اداروں، مدارس اور یونیورسٹیوں میں مختلف موضوعات پر تحقیق زور و شور سے جاری ہے۔ خداوندمتعال نے انسان کو یہ اختیار دیا ہے کہ وہ دین کو انتخاب کرنے میں بھی تحقیق کرے کیونکہ وہ شخص جو اپنا عمل تحقیق اور غور و فکر کے سائے میں انجام دیتا ہے اس کا عمل زیادہ مقبول اور خداوندمتعال کی خوشنودی کا سبب بنتا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی حضرت امام خمینی رحمہ اللہ کے نزدیک تعلیم اور تحقیق بنیادی محوروں میں سے ایک ہے۔ وہ اپنی معنوی نگاہ اور اسلامی تعلیمات اور انبیاء و ائمہ معصومین علیہم السلام کی پیروی کرتے ہوئے تعلیم اور تحقیق کے لئے بہت زیادہ اہمیت کے قائل تھے نیز محققین اور مؤلفین کو بھی اہمیت دیتے اور انہیں تحقیق و تالیف کا شوق دلاتے تھے۔ اگرچہ وہ اس سلسلہ میں تعلیم و تحقیق کے ساتھ تہذیب نفس جیسے شرائط کو بھی لازمی قرار دیتے تھے۔

اس سلسلہ میں امام خمینی رحمہ اللہ کے کچھ بیانات ہیں جو طلاب کے لئے چراغ راہ بن سکتے ہیں، اس مقام پر ہم بعض کی طرف اشارہ کر رہے ہیں:

تعلیم اور تحقیق کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے امام خمینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ تعلیم اور علم ایک لامحدود حقیقت کا نام ہے اور اگر کوئی شخص ساری زندگی تعلیم، تحصیل علم اور تحقیق وغیرہ میں بسر کرے اور وہ ہمیشہ مطالعہ کرتا رہے تو تب بھی وہ اسے اختتام تک نہیں پہنچا سکتا۔ لہذا مناسب ہے کہ انسان اپنی زندگی کے تمام مراحل میں تعلیم و تحقیق میں رہے یعنی اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم سبھی کو ایک دوسرے سے کچھ سیکھنا چاہئے اور ہم سب علمی تعلیم و تربیت کے محتاج ہیں۔ امام خمینی رحمہ اللہ قرآن مجید کا سہارا لیتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں کہ قرآن مجید کی آیات میں تعلیم اور علم کے بارے میں اتنی زیادہ تاکید کی گئی ہے کہ شائد دوسری تمام کتابوں میں اتنی تاکید ہمیں نہ ملے۔ اسلام تحقیق و مہارت اور تعلیم سے پوری طرح متفق ہے لیکن اس بارے میں امام خمینی رحمہ اللہ ایک اہم نکتہ کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ایسا علم اور ایسی مہارت جو قوم کی خدمت کر سکے، جس میں مسلمانوں کے مفاد کو مدنظر رکھا گیا ہو اور مسلمانوں کو اس سے فائدہ پہنچے۔ امام رحمہ اللہ فرماتے ہیں: تم لوگ اپنے محکم و مضبوط ارادے اور عزم کے ساتھ علم، عمل، دانش اور بصیرت کی طرف گامزن ہو جاؤ۔ کیونکہ علم و تعلیم اور آگہی کے سائے میں زندگی اس قدر شیرین اور کتاب، قلم، تحقیق وغیرہ سے مانوسیت پیدا کرنا اتنا یادگار اور پائدار ہے کہ انسان ان چیزوں کے ہوتے ہوئے دوسری تمام تلخیوں اور ناکامیوں کو بھول جاتا ہے۔ انسانیت سائنس اور ٹکنالوجی میں اپنی تمام تر ترقیوں کے ساتھ ابھی بھی علم کی ابتدائی تعلیم کے گہوارہ میں ہے اور اس کی پختگی تک پہنچنے میں ابھی طویل سفر طے کرنا ضروری ہے۔ اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوئے امام رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ صرف علم سیکھنا اور تعلیم کی اعلیٰ منزلوں کو طے کر لینا کافی نہیں ہے بلکہ وہ بعض اوقات نقصان دہ اور مضر بھی ثابت ہو سکتے ہیں اسی طرح  علم کے بغیر عمل انجام دینا بھی بے نتیجہ ہے۔ لہذا علم اور عمل دو ایسے پر ہیں جو انسان کو انسانیت کے مرتبہ تک پہنچاتے ہیں۔

امام خمینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: علم کے میزان اور اس کی مقدار کو خداوندمتعال نے انبیاء کے ذریعہ بیان فرمایا ہے اور حقیقت مطلب یہ ہے کہ علم ایک ایسا نور ہے جسے خدا لوگوں کے دلوں میں ڈالتا ہے اور اگر وہ انسان کے لئے نورانیت لے کر آئے تو وہ علم ہے اور اگر وہ انسان کے لئے حجاب بن گیا تو وہ علم نہیں ہے بلکہ وہ حجاب ہے۔ صرف تعلیم حاصل کرنا انسان کو خدائی لشکر میں داخل نہیں کرتا، لہذا جب بھی علم سکیھنا چاہو اور تعلیم حاصل کرنا چاہو تو صرف خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے سیکھو اور حاصل کرو ایسی صورت میں مجھے امید ہے کہ آپ اس حد تک پہنچ جائیں گے کہ خدا کے علاوہ کسی اور کو نہیں دیکھیں گے۔ یہ تمام نقصانات جن کا ہم مشاہدہ کرتے ہیں یہ تمام نقصانات جو انسان اس سیارے پر دیکھتے ہیں وہ ان علماء کی وجہ سے ہیں جو مہارت تو رکھتے ہیں لیکن وہ تربیت سے خالی ہیں۔ اسلام  کی کوشش ہے کہ علم کو آزاد ذہنوں اور ایسے ذہنوں میں بار آور کرے جو اسلام کی فکر میں ہیں جن کا مشرق اور مغرب کی طرف جھکاؤ نہیں ہے۔ یہ آزادی ہی ہے جو ہمارے ملک کو خود مختار بنا سکتی ہے، ہمارے ملک کی آزادی کا انحصار یونیورسٹیوں اور اساتذہ کی آزادی پر منحصر ہے۔ یونیورسٹیاں اور مدارس ایک دوسرے سے مل کر اور آپسی اتحاد کے ذریعہ اپنے ملک کی آزادی کو برقرار رکھنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔

حضرت امام خمیںی رحمہ اللہ ایک مقام پر فرماتے ہیں: کہیں ایسا نہ ہو کہ جن مقدمات کا تم نے سہارا لیا ہے وہ اس چیز کا سبب بنیں کہ تم اپنے اصلی اور بنیادی مقصد سے دور ہو جاؤ یعنی اسلامی علوم کے بارے میں تحقیق سے دور ہو جاؤ۔ دینی اداروں اور علماء کو تحقیق اور فکر کے میدان میں قدم بڑھانا چاہئے اور ان کے سائے میں معاشرہ کی آئندہ ضرورتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں پورا کرنا چاہئے نیز آئندہ رونما ہونے والے واقعات کے بارے میں پہلے سے ایسے ذرائع فراہم کرنا چاہئے جو مناسب ہوں۔  

ای میل کریں