انسان کی حقیقت اور شناخت
امام خمینیؒ کا اس بات پر یقین ہے کہ انسان ایک ایسی پیچیدہ مخلوق ہے کہ جس کے حقیقی معانی کا سوائے خداوند متعال اور وہ لوگ جو الہامات الہی سے کسب فیض کرتے ہیں کسی کو ادراک نہیں ہے،(صحیفہ نور،ج۷،ص۲۲۴) انسان کی ماہیت اور حقیقت تک رسائی صرف خداوند متعال اور علوم الہی سےسیراب افراد کے لیے ممکن ہے، لہذا بعید نہیں ہے کہ ہم اس معروف حدیث«من عرف نفسه فقد عرف ربه» سے یہ نتیجہ اخذ کریں کہ جب خدا کی شناخت محال ہے تو اسکا لازمہ یہ ہے کہ انسان کی شناخت اور پہچان بھی ایک محال امر ہے، کیونکہ جب شرط(شناخت خدا) منتفی ہوگی تو مشروط( یعنی جو کوئی بھی اپنے آپ کو پہچانے) بھی منتفی ہوجائے گی۔(صحیفہ نور،ج۱۴،ص۱۵)
امام خمینیؒ کی نظر میں جو لوگ یہ دعوی کرتے ہیں کہ انہوں نے انسان کو پہچان لیا ہے اور اسکی معرفت حاصل کر لی ہےانہوں فقط انسان کے ظاہر کو پہچانا ہے بلکہ ظاہر کو بھی کامل طریقے سے نہیں پہچانا بلکہ ایک طرح سے فقط انسان کی حیوانیت کو پہچانا ہے کچھ لوگ انسان کی ظاہری شناخت حاصل کرکے یہ گمان کرنے لگتے ہیں کہ شاید انسان یہی ہے۔(صحیفہ امام،ج۸،ص۴۳۴)
جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ ہم نے انسان کو پہچان لیا ہے اسکی شناخت ہم کو حاصل ہو گئی ہیں انہوں نے انسان کے فقط ظاہر اور ایک پہلو کو پہچانا ہے وہ بھی نا فقط یہ کہ انسان کی حقیقت بلکہ انسان کے حیوانی پہلوؤں کو جانا ہے۔اور انہی ظاہری اور حیوانی پہلوؤں کو جان کر یہ گمان کرنے لگے ہیں کہ شاید انسان کی حقیقی معرفت حاصل کر لی ہے۔
امام خمینیؒ کے نظریہ کے مطابق انبیاء ؑ کے وحیانی علوم کا موضوع انسان ہے،لہذا وہ اس بات پر تاکید کرتے ہیں کہ اس موضوع کی شناخت شناخت خدا کے سایے میں ممکن ہے یعنی انسان کی شناخت خدا کی روبوبیت کی شناخت کے وسیلے سے ہی ممکن ہے۔
امام خمینیؒ کے نظریہ کے مطابق انبیاء فقط انسان کی طرف اور انسان کی تربیت کے لیے آئے ہیں،انبیاء کے علم کا موضوع انسان ہے اور انبیاء الہی کے اوپر نازل ہونے والی کتابیں انسان سازی کا نصاب ہیں،قرآن کریم کتاب انسان ہے، امام کی نظر میں انسان ایسے دو راہے پر کھڑا کہ جس کا ایک راستہ انسانیت کی طرف ،اور دوسرا راستہ انسانیت سے گمراہی کی طرف جاتا ہے، امام خمینیؒ کی نظر میں جو لوگ انسان شناسی اور اسلام شناسی کا دعوی کرتے ہیں حقیقت میں یہ فقط ایک دعوی ہیں کیونکہ انسان کی حقیقی شناخت اور معرفت صرف اور صرف ذات خداوند متعال اور ان لوگوں کے لیے ہی ممکن ہے جو کہ الھامات الہی سے کسب فیض کرتے ہیں۔( صحیفہ نور ،ج۷،ص۲۲۴)
مندرجہ بالا گفتگو کی روشنی میں معلوم ہوتا ہے کہ امام خمینیؒ کے نظریے کے مطابق انسان کی حقیقی شناخت خدا اور اولیاء الہی کے ساتھ مختص اور منحصر ہے کہ جو خدا وند متعال،اپنی اور انسان کی حقیقی معرفت اور شناخت تک پہنچے ہیں۔
امام خمینیؒ صرف اسلام کو وہ واحد مکتب سمجھتے ہیں جو انسان سازی کے ذریعے انسان کی حقیقت تک پہنچتا ہے، کیونکہ اسلام ایک ایسا مکتب ہے کہ جسکا ہدف و مقصد انسان سازی ہے،لہذا ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم انسان کی ضرورتوں کو پہچانیں اور یہ دیکھیں کہ اسلام جو انسان سازی کے لیے آیا ہے، آیا اسلام فقط انسان کے حیوانی پہلوؤں سے یا فقط معنوی ابعاد سے اس کی تربیت کرنا چاہتا ہے؟ یا یہ کہ اسلام دونوں (حیوانی اور معنوی) پہلوؤں سے انسان سازی چاہتا ہے، کیونکہ انسان دوسری مخلوقات کی طرح نہیں ہے، کیونکہ دوسری تمام مخلوقات اور موجودات جیسے حیوانات کا درجہ رتبے کے اعتبار سے نباتات(پودوں) اور معدنیات(اجسام) کے بعد آتا ہے،لہذا احیوان ماوراء الطبیعات(Metaphysic) کے بارے میں ایک ناقص ادراک رکھتا ہے جبکہ ماوراء الطبیعات کا کوئی مرتبہ اور حد مشخص نہیں ہے۔
لیکن انسان حیوانات کے برعکس طبیعت کے ابتدائی نقطے سے آخری نقطے تک ایک الہی موجود بن سکتا ہے اور وہ تمام انسان کے مراتب ہوسکتے ہیں یعنی انسان کے اندر یہ صلاحیت اور استعداد موجود ہے کہ وہ عالم طبیعت(ظاہری دنیا) سے ماوراء الطبیعات تک اور ماوراء الطبیعات سے مرتبہ الوہیت تک سیر کر سکتا ہے۔(صحیفہ نور،ج۲،ص۱۵۲)
امام خمینیؒ کی انسان شناسی میں ایک بنیادی نکتہ جو ہے وہ یہ ہے کہ انسان کی شناخت اور معرفت اسکی تمام حقیقت کے ساتھ ایک سخت اور مشکل کام ہے،امام خمینیؒ کے مطابق اس دلیل کی بنا پر کہ چونکہ نفس انسانی کے مختلف مراتب اور درجات ہیں: جیسے ایک مرتبہ اور درجہ طبیعی سے عقلانی تک ہے، لہذا اس طرح کی مخلوق کا اس ہویت اور مختلف مراتب کے ساتھ پہچاننا ایک سخت اور صعب کام ہے۔(تقریرات فلسفہ،ج۳،ص۹۹) نتیجتا ہر کسی نے اپنے ادراک اور عقل کے مطابق جو کچھ سمجھ میں آیا اسی کو اپنی ہویت اور شناخت بنا لیا۔(گذشہ حوالہ) بڑے بڑے اور عظیم فلسفیوں کی عقلیں،نیز علماء طب اور مادہ پرست انسان کی شناخت کے سلسلے میں حیران و سرگردان ہیں۔(شرح حدیث جنود عقل و جہل،ص۱۱۶) لہذا امام خمینیؒ کے نظریے کے مطابق نفس انسان چونکہ مختلف مراتب طبیعی سے عقلانی تک کا حامل ہے لہذا اسکی حقیقی شناخت اور پہچان ایک مشکل مرحلہ ہے۔
نہایتا امام خمینیؒ اس سوال کے جواب میں کہ '' واقعی کیوں انسان اپنی شناخت اور پہچان سے بھی عاجز ہے؟؟ بیان کرتے ہیں کہ انسان کی اپنی شناخت اور معرفت سے عاجزی کا ایک سبب حب نفس ہے،(صحیفہ امام،ج۱۴،ص۸) یعنی حب نفس(خود پسندی) ایک حجاب اور پردے کی صورت میں انسان کی اپنی حقیقی شناخت کے مقابلے میں رکاوٹ ہے، اس خود پسندی اور حب نفس سے چھٹکارا صرف خدا کی شناخت کے ذریعے ہی ممکن ہے، اور شناخت خدا بھی مکتب انبیاء اور مکتب اسلام میں مکمل بیان ہوئی ہے۔