ایران کے اعلی حکام سے امام خمینی(رح) کا خطاب
میر ے پاس کوئی نئے مطالب نہیں ہیں اور نہ ہی میں خود کو اس لائق نہں سمجھتا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور امام صادق علیہ السلام کے بارے میں کچھ کہوں کیوں کہ میں اس مقام تک نہیں پہنچا کہ ان مسائل کے بارے میں گفتگو کروں لیکن میں صرف یہی کہوں گا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا معرف قرآن کریم ہے جیسا کہ رسول اکرام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حضرت امام صادق علیہ السلام ولی اللہ اور حق تعالی جلوہ تام ہیں اور اسی طرح قرآن کریم بھی اللہ تعالی کا جلوہ ہے یعنی اللہ تعالی نے قرآن کریم میں تمام اسماء و صفات کے ساتھ تجلی کی ہے قرآن کریم ایک ایک ایسا دستر خوان ہے جو تمام طبقے کے افراد کے لئے بچھا ہوا ہے جس سے ہر انسان فائدہ لے سکتا ہے۔
امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی(رح) نے 10 نومبر 1987 کو تہران کے امامبارگاہ میں ملک کے اعلی حکام سے ایک ملاقات فرمایا کہ میر ے پاس کوئی نئے مطالب نہیں ہیں اور نہ ہی میں خود کو اس لائق نہں سمجھتا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور امام صادق علیہ السلام کے بارے میں کچھ کہوں کیوں کہ میں اس مقام تک نہیں پہنچا کہ ان مسائل کے بارے میں گفتگو کروں لیکن میں صرف یہی کہوں گا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا معرف قرآن کریم ہے جیسا کہ رسول اکرام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حضرت امام صادق علیہ السلام ولی اللہ اور حق تعالی جلوہ تام ہیں اور اسی طرح قرآن کریم بھی اللہ تعالی کا جلوہ ہے یعنی اللہ تعالی نے قرآن کریم میں تمام اسماء و صفات کے ساتھ تجلی کی ہے قرآن کریم ایک ایک ایسا دستر خوان ہے جو تمام طبقے کے افراد کے لئے بچھا ہوا ہے جس سے ہر انسان فائدہ لے سکتا ہے۔
رہبر کبیر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ہر کوئی جتنا بھی اس مقدس کتاب میں دقت کرے گا اسے اتنا ہی معلوم ہوگا کہ اس کتاب کا لانے والے کون ہے اور وہ کس طرح کا آدمی ہے یعنی قرآن کریم ایک ایسا دستر خوان ہے جس کی ایسی زبان ہے جو تمام افراد کے لئے ہے اس کی ایک ایسی زبان ہے جس میں عرفان بھی ہے فلسفہ بھی یعنی اس کتاب میں ہر طبقے کے لوگوں کے لئے علوم موجود ہیں یعنی جو بھی اس کتاب کا مطالعہ کرے گا یا اس کتاب میں دقت کرے گا تو وہ اس کتاب سے فائدہ لے سکتا ہے۔
اسلامی تحریک کے رہنما نے سیرت انبیاء اور خاص کرم رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سیرت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ مسلمانوں کو غفلت کی نیند سے بیدار ہو کر رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پیروی کرتے ہوئے معاشرے میں لوگوں کو بیدا کرنا چاہیے پیغمبر اکرم صرف مسجد میں ہی نہیں بیٹھے تھے بلکہ انہوں نے لوگوں کے تمام مسائل کو حل کیا انہوں نے اسلامی حکومت تشکیل دی انہوں نے مسلمانوں کو متحد کیا ہمارا بھی یہی فرض ہے کہ ان کی پیروی کرتے ہوے اپنی صفوں کو متحد بنائیں