امام خمینی(رح)

عورت امام خمینی (رہ) کی نظر میں

بیسویں صدی کے بڑے بڑے سیاسی و معاشرتی کارناموں اور اسلامی انقلاب کے واقعات میں مسلمان خواتین کی پوری قوت و شوکت کےساتھ شراکت نے اسلامی حلقوں میں عورتوں سے متعلق معاشرتی مباحث کے دائرے میں ایک نیا طرز فکر جنم دیا ہے

عورت امام خمینی (رہ) کی نظر میں

بیسویں صدی کے بڑے بڑے سیاسی و معاشرتی کارناموں اور اسلامی انقلاب کے واقعات میں مسلمان خواتین کی پوری قوت و شوکت کےساتھ شراکت نے اسلامی حلقوں میں عورتوں سے متعلق معاشرتی مباحث کے دائرے میں ایک نیا طرز فکر جنم دیا ہے آج دنیا کی آبادی کا نصف اعظم عورتوں سے تشکیل پایا ہے لہذا ان کی خصوصیات اور توانائیوں کی شناخت و پہچان انسانی حیات میں بڑا ہی اہم کردار ادا کر سکتی ہے ۔ عورتوں کے سلسلے میں بڑے ہی مختلف و متضاد خیالات ظاہر کئے جاتے رہے ہیں جس کا بنیادی سبب افراط و تفریط سے کام لینا کہا جاسکتا ہے ۔ اسلام نے نبی اکرم صلی اللّہ علیہ و آلہ و سلم کی بعثت کے ابتدائي مراحل سے ہی خواتین کے حقوق کا احیاء اپنی تعلیمات میں سر فہرست قرار دیا ۔ خواتین کی تخلیقی اور مزاجی خصوصیات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ان کی وجودی اور انسانی حقیقت کو مردوں کے مثل و مساوی قرار دیا اور مرد و عورت دو نوں کی سرشت ایک قرار دی ۔ اور حضرت امام خمینی رضوان اللّہ علیہ کے لفظوں میں” اسلام نے عورت کو“ شیئیت کے درجے سے نکال کر ایک مستقل ”شخصیت“ عطاکی ہے اور اس کو حقیقی مقام و منزلت سے آشنا بنایا ہے ۔ عورت ایک الہی وجود ہے اور اسلام کے انقلابی مکتب میں ، وہ مردوں سے زیادہ آزادی و انسانیت کی بشارت دیتی ہے ۔ مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ انسانی تاریخ کے طویل دور میں کفر و شرک کی حکمرانی کے سبب قدیم و جدید ہر دور میں مختلف شکلوں سے اس کو ذلت و حقارت کے ساتھ کنیز و خدمتگار کی زندگي بسر کرنے پر مجبور کیا جاتا رہا ہے ۔ اس کی صرف ظاہری شکل و صورت پر نظر رکھی گئی اور لوگ عیش و مستی کے کھلونوں کی طرح اس سے کھیلتے رہے خصوصا´ عصر حاضر میں تو فیشن اور جدت کے نام پر اس سے بد ترین شکل میں فائدہ اٹھایا جارہا ہے ، ایک عورت کے الہی پہلوؤں کو بالکل نظر انداز کردیا گيا ہے ۔ اور لطف یہ ہے کہ سنہری شمشیر سے عورت کاگلا کاٹنے والے یہی افراد خواتین کے حقوق اور آزادی کے علمبردار بنے ہوئے ہیں اور اپنی حقیقت و عظمت سے ناآشنا خواتین کا ایک گروہ ان کی ”شیطانی آیات “میں اپنی رہائي اور نجات کی راہ تلاش کر رہا ہے اور اس بات سے بے خبر ہے کہ یہ لوگ ان کو حیات نہیں موت کے دلدل میں ڈھکیل دینے کے درپے ہیں ۔

جس طرح عرب کے دور جاہلیت کے بعد رسول اسلام صلی اللّہ علیہ و آلہ و سلم کی الہی تعلیمات اور جناب خدیجہ ، ام سلمہ ، اسماء بنت عمیس ، سمیہ اور فضہ کی مانند خواتین اسلام خصوصا´ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللّہ علیہا کی سیرت اور زندگي آفریں عملی پیغامات نے چودہ سال پہلے خواتین کی زندگی میں ایک انقلاب بر پا کردیا تھا عصر حاضر میں ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ایک بار پھر خواتین عالم کے لئے عصر جدید کی جہالت اور سامراجی قید و اسیری سے رہائی کی راہیں کھلی ہیں اور عورت کا ”حقیقی الہی چہرہ “دنیا کے سامنے نمودار ہواہے ۔ اسی لئے ہم دیکھتے ہیں کہ رہبر کبیر امام خمینی (رہ) نے خواتین کو بار بار نصیحت کی ہے کہ آپ اپنے بچوں کی خوب حفاظت کیجئے ، خوب تربیت کیجئے ، کیونکہ یہ بچے ہی ایک ملک کو نجات عطاکرتے ہیں ۔ وہ کہا کرتے تھے ۔” اگر آپ ایک دیندار بچہ معاشرہ کے حوالے کریں گی تو ممکن ہے ایک وقت میں آپ دیکھیں کہ یہی دیندار و پابند مذہب بچہ ایک پورے معاشرے کی اصلاح کردیتا ہے “۔

ای میل کریں