اسلامی انقلاب کی اعلی خصوصیات
رہبری و مرجعیت انقلاب اسلامی ایران کی ایک اہم خصوصیت جس کا سرچشمہ انقلاب کا الہی ہونا ہے ، دین اور علماء دینی کا انقلاب کی رہبری اور ہدایت کرنا ہے۔ دوسرے سارے انقلاب ایک طرح سے دین و مذہب کے مقابلے میں تهے لیکن یہ انقلاب علمائے دین کی ہدایت و رہبری سےآغاز ہوا او رانجام کو پہنچا ہے۔ان میں سرفہرست امام خمینی رح تهے جو بلند ترین دینی منصب یعنی مرجعیت کے حامل ت
رہبری و مرجعیت
انقلاب اسلامی ایران کی ایک اہم خصوصیت جس کا سرچشمہ انقلاب کا الہی ہونا ہے ، دین اور علماء دینی کا انقلاب کی رہبری اور ہدایت کرنا ہے۔ دوسرے سارے انقلاب ایک طرح سے دین و مذہب کے مقابلے میں تهے لیکن یہ انقلاب علمائے دین کی ہدایت و رہبری سےآغاز ہوا او رانجام کو پہنچا ہے۔ان میں سرفہرست امام خمینی رح تهے جو بلند ترین دینی منصب یعنی مرجعیت کے حامل تهے۔
آپ کی رہبری نمایاں خصوصیات کی حامل تهی جن میں سے بعض کو ہم ہدیہ قارئین کر رہے ہیں:
الف: امام خمینی رح جو ایک دینی مرجع ہونے کے ساته ساته تهے وسیع اور زبردست عوامی حمایت کے بهی مالک تهے۔
ب: آپ نے ۱۵/جون کے قیام کی بنیاد رکه کر اور اس جانسوز حادثہ میں اپنی جلاوطنی کے زمانہ میں بے نظیر مدیریت اور شجاعت کا مظاہرہ کرکے اپنی سیاسی اور انقلابی رہبری کا لوہا منوایا۔
ج: امام نے انقلاب کا نقشہ اور منصوبہ بهی بنایا اور اس کے بانی، مدیر اور مجری بهی تهے۔
اصالت
انقلاب اسلامی ایران کی اصالت کے دو پہلو ہیں: نظری اور عملی۔ نظری اور فکری پہلو میںِ اس انقلاب کے اہداف و مقاصد اور افکار و نظریات خارجی نہ تهے خود ایرانی تاریخ اور ایرانیوں کی پیداوار تهے۔ اسلام اور عقائد اسلامی کو ایرانیوں نے چودہ سو برس پہلے قبول کیا تها اور اس مدت میں اسلام اور اسلامی عقائد ہماری قومیت اور تہذیب و ثقافت کے ایک اصلی اور اساسی عنصر میں تبدیل ہوگئے اور عملی پہلو میں ایرانی عوام اپنی قدرت و طاقت کے بل پر مغرب ومشرق یا ہمسایہ ممالک سے مالی اور اسلحوں کی مدد کے بغیر خدا کی ذات پر تکیہ کیا اور شمشیر پر خون کی کامیابی کا نعرہ لگاتے ہوئے کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔
انقلاب کا اسلامی یعنی دینی ہونا
ایرانی انقلاب کی سب سے پہلی شرط اسلام ہے اور یہ اس کے طرز تفکر، ماہیت اور اغراض و مقاصد کی وجہ سے ہے۔ اس انقلاب کے رہبر ایک روحانی تهے جو مرجعیت دینی کے منصب پر تهے، اس کی تنظیم و ترتیب حوزہ علمیہ دینی کے ہزار سالہ مرکزی ادارہ کے ذریعے ہوئی۔ عوام اور اس انقلاب کے بانیوں کا مقصد اسلام اور قوانین اسلامی کی حاکمیت اور استبداد داخلی اور استبداد عالمی کے چنگل سے رہائی تها۔ لہذا شرائط انقلاب ایران میں دین اسلام کی اساسی نقش کی وجہ سے یہ انقلاب صفت اسلامی سے متصف ہوا۔
انقلاب کا عاشورائی مقصد
بہت سارے دانشوروں کی نگاہ میں جنہوں نے ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے اسباب و علل پرنظریہ پردازی کی ہے کہ مذہب سب سے قوی اور اصلی ترین محرک اور سبب ہے جس نے انقلاب کی پیدائش اور اس کی کامیابی میں سب سے اہم رول ادا کیا ہے اور اسی طرح انقلاب اسلامی ایران کس طرح برپا ہوا اس کے سلسلے میں رائج سیاسی ادبیات، نعروں، تقریروں اور رہبران تحریک کے بیانات کا مطالعہ اس حقیقت کا غماز ہے کہ مذہبی عناصر کے درمیان سے عاشورائی تہذیب اورامام حسین علیہ السلام کی نہضت کا اس انقلاب میں بڑا ہاته ہے۔ شہادت طلبی، باطل سےہمیشہ ٹکراو طاغوت سے پیکار، رضائے پروردگار کی پیروی، مصالح مسلمین، نظارت عمومی اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر جیسی عاشورائی خصوصیات نے انقلاب اسلامی پر بہت گہرا اثر چهوڑا ہے۔ عاشورائی تہذیب کے گوناگوں اثرات کو رہبر انقلاب کی فکر ان کے عمل کو انقلابی افراد کے اہداف و مقاصد اور مقابلہ کی روش میں تلاش کیا جا سکتا ہے۔