سپاہ کو زیادہ اسلامی فقہ کا تابع ہونا چاہیے
امام خمینی نے 29 اکتوبر 1960 کو اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح فوج سپاہ کے ممبروں کے ایک گروپ کی موجودگی میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے فرائض کے بارے میں توضیح دی
جماران خبر رساں اینسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی حضرت امام امام خمینی نے 29 اکتوبر 1960 کو اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح فوج سپاہ کے ممبروں کے ایک گروپ کی موجودگی میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے فرائض کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ مجھے آپ کو اپنی زندگی کے کچھ تجربات بتانے ہیں جب سے رضا خان ایران میں برسر اقتدار آیا ہے ، تب سے میں سمجھ چکا تھا کہ جو کچھ بھی اسلام کے لئے زیادہ مفید تھا اس پر زیادہ حملہ کیا جا رہا تھا اس دور میں علماء حکومت کے نشانے پر تھے لہذا پہلوی حکمرانوں نے سب سے زیادہ انہی پر حملے کئے شاعری اور نثر کے ساتھ اور ان کے پاس جو کچھ بھی تھا انہوں نےاسے تباہ کرنے کے پر حملہ کیا انہوں نے اپنے کچھ دفاتر کے لئے دروازے کھول دیئے اور انتخابی حلقوں اور شہروں میں انہوں نے ان پر اتنا دباؤ ڈالا کہ جس کی وجہ سے صبح سے رات تک باغات میں رہنا پڑتا تھا وہ عاشورا اور اسلامی تبلیغات کے سخت خلاف کیوں کہ وہ یہ دونوں حکومت کے خلاف بولنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔
رہبر کبیر انقلاب اسلامی نے کہا کے اس وقت اسلامی انقلاب کے دشمن بھی رضا خان کی طرح سپاہ اور علماء اسلام کے خلاف بول رہے ہیں یہ حملات اس بات کی دلیل ہیں کہ علماء اور سپاہ اسلام کے لئے مفید ہیں انہوں نے فرمایا کہ سپاہ کو اسلامی فقہ کا زیادہ تابع ہونا چاہیے اور اپنے نقائص کو دور کرنا چاہیے تانکہ اسلام اور تحریک کے لئے کار آمد بن سکیں گے انہوں نے فرمایا کہ سب سے پہلے ، کونسل کے ممبران کو چاہئے کہ وہ پوری طرح سے سمجھنے کی کوشش کرنا چاہیئے اور اختلاف رائے سے بچیں ورنہ وہ ناکام ہوجائیں گے آج لوگ سمجھ گئے ہیں اور اگر خدا نہ کرے آپ ایک دوسرے سے متفق نہیں ہوں گے تو وہ اچھی طرح سمجھ جائیں گے اور آپ سے دور ہو جائیں گئے آپ ایسا کام کریں تانکہ لوگ اسی طرح آپ کے ساتھ جوڑیں رہیں۔
اسلامی انقلاب کے بانی نے فرمایا کہ اس وقت پورا ایران ایک سیاسی میدان بنا ہوا اسلامی انقلاب کے دشمن اور دوسرے لوگ جب دیکھیں گے کہ فوجی حملوں کے ذریعے آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے تو ہو آپ کے درمیان اختلاف ڈال کر آپ کو کمزور بنانے کی کوشش کریں گے اس وقت سپاہ پاسداران کو اپنی حیثیت برقرار رکھنا ضروری ہے۔