محفل سوختگاں
دیوان امام خمینی (رح)
عشق کا اور بجز وصل کے درماں کیا ہے؟
ہے جو اس آگ سے محفوظ تو پھر جاں کیا ہے؟
بزم دلسوختگاں میں ہے، بس اک ذکر ترا
کیا تو اس ذکر کا آغاز ہے؟ پایاں کیا ہے؟
راز دل کس کو، بجز دوست، سنایا جائے
اور خود دوست کہ حاضر ہے نہ پنہاں ، کیا ہے؟
بس میں اندیشہ ودیدار نہیں ہے جس کے
اس کی نظروں میں بجز جلوہ جاناں کیا ہے
ہم غریبوں کی طرف بھی تو ہو اک غمزہ ناز
ناز کر ناز، کہ صحرا مرا ساماں کیا ہے؟
خم اٹھا، جام اٹھا، مے دے، کہ اک تیرے سوا
اور کچھ بھی سر پیمانہ وپیماں کیا ہے؟
بند لب ہوں گے نہ کم ہوگی پریشاں گوئی
میرے سینہ میں بجز قلب پریشاں کیاہے؟
پھاڑ دفتر کو، قلم توڑ دے اور روک لے سانس