دہشتگرد شیعہ ہیں نہ سنی، بلکہ یہ تیسری طاقت ہیں جو مسلمانوں کو آپس میں لڑانا چاہتی ہیں، علامہ شہنشاہ نقوی

دہشتگرد شیعہ ہیں نہ سنی، بلکہ یہ تیسری طاقت ہیں جو مسلمانوں کو آپس میں لڑانا چاہتی ہیں، علامہ شہنشاہ نقوی

ملت جعفریہ کی طرف سے پُرامن جلوس اور عزاداری یہ پیغام تھا کہ ہم کسی سے مرعوب ہونیوالے نہیں؛ علامہ سبطین سبزواری

دہشتگرد شیعہ ہیں نہ سنی، بلکہ یہ تیسری طاقت ہیں جو مسلمانوں کو آپس میں لڑانا چاہتی ہیں، علامہ شہنشاہ نقوی

 

پاکستان کے ممتاز عالم دین علامہ سید شہنشاہ نقوی نے کراچی میں مولانا عادل خان کے قتل کی پرزور انداز میں مذمت کی ہے۔ لاہور سے جاری اپنے خصوصی پیغام میں علامہ شہنشاہ نقوی نے کہا کہ مولانا عادل خان کا قتل پاکستان میں فرقہ واریت پھیلانے کی کوششوں کی کڑی ہے۔

علامہ موصوف نے کہا کہ یہ دہشتگرد شیعہ ہیں نہ سنی، بلکہ یہ تیسری طاقت ہیں، جو شیعہ کو سنی سے، دیوبندی  کو بریلوی سے، مسلمانوں کو آپس میں لڑانا چاہتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان دہشتگردوں کے عالمی سطح کے معاملات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا سنی سمجھدار ہے، شیعہ ہوشیار ہے، اہلسنت معاملہ فہم ہے، علماء بھی اس سازش کا ادراک رکھتے ہیں۔

علامہ شہنشاہ نقوی نے کہا کہ ماضی میں بھی ہم نے سینکڑوں جنازے اٹھائے، تمام مکاتب فکر نے جنازے اٹھائے، پاکستان ایک آزاد اسلامی ریاست ہے، یہ نظریہ اسلام پر قائم ہونیوالی ریاست ہے، اس میں فرقہ واریت کی کوئی گنجائش نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب ایک ساتھ ہیں، میں دل کی گہرائیوں سے مولانا عادل خان کے لواحقین اور شاگردوں سے اظہار تعزیت کرتا ہوں، وہ سرکاری میٹنگز میں ہمیں ملتے تھے، ہم نے رابطے بڑھانے پر اتفاق کیا تھا، جب امن عامہ کے حوالے سے میٹنگز ہوتی تھیں، ہم ملتے تھے، وہ ایک اچھے انسان تھے۔

 

ملت جعفریہ کی طرف سے پُرامن جلوس اور عزاداری یہ پیغام تھا کہ ہم کسی سے مرعوب ہونیوالے نہیں؛ علامہ سبطین سبزواری

 

شیعہ علماء کونسل شمالی پنجاب کے صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے کہا ہے کہ ملت جعفریہ نے چہلم حضرت امام حسین علیہ السلام کے جلوسوں میں مثالی نظم و ضبط کا مظاہرہ کرتے ہوئے خود کو ایک منظم قوم ثابت کیا ہے اور یزیدی ناصبی خارجی گروہ اور حکمرانوں کے منہ پر طمانچہ رسید کرکے پیغام دے دیا ہے کہ ہم عزاداری سید الشہداء سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے، چاہے اس کیلئے کتنی بھی قربانیاں کیوں نہ دینی پڑیں۔

انہوں نے چہلم کے جلوسوں کے میڈیا کی طرف سے مکمل بلیک آوٹ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کی آزادی سلب ہو چکی ہے اور حکمرانوں سے مرعوب ہو چکا ہے، حیرت ہے کہ معمولی واقعات کو ایشوز بنانے والے میڈیا کو پولیس کی طرف سے نارووال میں پولیس گردی نظر نہیں آئی۔

ایک بیان میں علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ شرپسند گروہ کی یزید کی حمایت میں ریلی بیرونی فنڈنگ سے نکالی گئی، ریلیاں شرارت اور فتنہ و فساد کے سوا کچھ نہیں تھا، ملت جعفریہ کی طرف سے عزاداری کے منظم اور پُرامن جلوس اور مجالس پیغام تھا کہ ہم کسی سے مرعوب ہونیوالے نہیں، عزاداری کرتے رہے ہیں اور آئندہ بھی کریں گے، ناصبی خارجی تکفیری گروہ کو اربعین کے جلوسوں کا یہ بھی پیغام تھا کہ امام حسین علیہ السلام کی محبت مسلمانوں کا سرمایہ ہے اور اسی بنیاد پر یزیدیت کو شکست دیں گے، یزید کل بھی مردہ باد تھا، آج بھی ہے اور آئندہ بھی رہے گا، حکمرانوں اور ناصبی خارجی ٹولے کو باور کراتے ہیں کہ عزاداری کی راہ میں کسی قسم کی رکاوٹ قبول نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم زیادہ منظم طریقے سے ریلیاں منعقد کر سکتے ہیں اور پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ خارجی گروہ نے عزاداری کے جلوسوں کی نقل کرتے ہوئے اپنے بزرگوں کے بھی یوم وفات پر جلوس نکالنا شروع کر دیئے ہیں۔

علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ 28 صفر المظفر کو شیعہ علماء کونسل پنجاب کے 20 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈز پر حکومت کی طرف سے پیشرفت نہ کی گئی تو اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

ای میل کریں