بحرین کی انقلابی تحریک اور آل خلیفہ کا ظلم و ستم
تحریر: رامین حسین آبادیان
بحرین میں حکمفرما آل خلیفہ رژیم نے ایک عرصے سے اپنے انقلابی عوام کے خلاف دباو کی شدت میں بہت زیادہ اضافہ کر دیا ہے۔ حال ہی میں آل خلیفہ رژیم کی عدالت نے اپنے جائز حقوق کا مطالبہ کرنے والے چند انقلابی شہریوں کے خلاف ظالمانہ فیصلے جاری کئے ہیں۔ 14 فروری اتحاد میں شامل دو جوانوں کو دس سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ ان دو جوانوں پر بھاری جرمانے بھی عائد کئے گئے ہیں۔ ان دو جوانوں پر دہشت گردانہ اقدامات اور تخریب کاری میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔ بحرین میں آل خلیفہ رژیم نے آمرانہ نظام حکومت قائم کر رکھا ہے اور گذشتہ چند سالوں سے اس ملک میں عوام نے اپنے بنیادی حقوق کے حصول کیلئے انقلابی تحریک کا آغاز کر رکھا ہے۔
آل خلیفہ رژیم کی عدالت نے ایسی حالت میں ان دو جوانوں کے خلاف سزاوں کا اعلان کیا ہے کہ ان کا جرم ثابت کرنے کیلئے کوئی ٹھوس ثبوت بھی پیش نہیں کئے گئے۔ عالمی رائے عامہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے ثبوت ظاہر کرنے کا مطالبہ کیا ہے لیکن اب تک عدالت ان کے خلاف ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی ہے۔ گذشتہ چند دنوں سے بحرین کی سکیورٹی فورسز نے انقلابی جوانوں کے خلاف کریک ڈاون شروع کر رکھا ہے۔ اس کریک ڈاون میں اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کے خلاف مظاہرے کرنے والے افراد کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح ذاکرین اہلبیت اطہار علیہم السلام کو بھی دھڑا دھڑ گرفتار کیا جا رہا ہے۔
گذشتہ ہفتے پیر کے دن بحرین کی سکیورٹی فورسز نے دو معروف ذاکرین اہلبیت علیہم السلام احمد الماجد اور حبیب المہدی کو اس وقت گرفتار کر لیا جب وہ امام رضا علیہ السلام کی شہادت کی مناسبت سے منعقد ہونے والی مجالس میں مجلس پڑھنے میں مصروف تھے۔ اسی طرح انقلابی رہنما حاجی مجید، شہید سید ہاشم کے والد سید سعید اور انقلابی سرگرم علی مہنا کو بھی پولیس چند بار پکڑ کر لے گئی۔ گذشتہ چند دنوں میں اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی مخالفت کرنے پر کئی افراد کو گرفتار کر لیا گیا جن میں ایک شاعر، ایک عالم دین اور ایک صحافی شامل تھے۔ بحرین کی سکیورٹی فورسز کی جانب سے طاقت کا بے جا استعمال بدستور جاری ہے۔ عوام کے خلاف شدت پسندانہ اقدامات رکنے کا نام ہی نہیں لیتے۔
آل خلیفہ رژیم کی جانب سے عوام کے خلاف دباو میں اضافے اور طاقت کے بے جا استعمال کا مقصد انہیں ڈرا دھمکا کر ملکی اور بین الاقوامی ایشوز کے بارے میں اظہار خیال سے باز رکھنا ہے۔ اسی طرح اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے خلاف عوام کے اندر پیدا ہونے والے غصے اور اعتراض کو کچلنا ہے۔ یاد رہے بحرینی حکومت نے حال ہی میں اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بحرینی عوام میں غاصب صہیونی رژیم کے خلاف شدید نفرت پائی جاتی ہے اور وہ مظلوم فلسطینی قوم کے ساتھ گہری ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔ بحرین میں حکومت کی جانب سے عوام کے خلاف تشدد کے حالیہ واقعات درحقیقت عوام کو یہ پیغام پہنچانے کیلئے انجام پا رہے ہیں کہ حکومتی پالیسیوں کے خلاف احتجاج برداشت نہیں کیا جائے گا۔
بعض تجزیہ کار کا خیال ہے کہ موجودہ حالات کے تناظر میں ممکن ہے اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم نے بحرینی حکومت سے ان اقدامات کا مطالبہ کیا ہو۔ اس کی بڑی وجہ آل نہیان اور آل خلیفہ حکمرانوں کی جانب سے اسرائیل سے دوستانہ تعلقات استوار کئے جانے کے بعد بحرین میں عوامی احتجاج اور مظاہروں کی شدت میں اضافہ ہونا ہے۔ یہ عوامی احتجاج اسرائیلی حکمرانوں کیلئے شدید پریشانی کا باعث بن گیا ہے۔ اس بات کی اہمیت اس وقت مزید بڑھ جاتی ہے جب ہم دیکھتے ہیں کہ آل خلیفہ رژیم نے ابھی اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنے پر مبنی معاہدے پر سرکاری سطح پر دستخط نہیں کئے ہیں۔ اس وقت دونوں فریق اس معاہدے کو حتمی صورت دینے میں مصروف ہیں۔ لہذا ایسی صورتحال میں عوامی احتجاج اور مخالفت حکمرانوں کیلئے شدید مشکلات پیدا کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔
دوسری طرف عالمی اداروں نے بھی بحرینی حکومت کی جانب سے اپنی عوام کے خلاف ظالمانہ اقدامات پر مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ اقوام متحدہ دنیا میں انسانی حقوق کے دفاع کا سب سے بڑا عالمی ادارہ ہے اور یہ ادارہ بھی اس ظلم و ستم پر خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ عالمی اداروں کی اس مجرمانہ خاموشی نے آل خلیفہ رژیم کو مزید گستاخ کر ڈالا ہے۔ اس حمایت کے باعث بحرینی حکومت انقلابی شہریوں کے خلاف مزید شدت پسندانہ اقدامات پر اتر آئی ہے۔ عام شہریوں پر فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلایا جاتا ہے اور انہیں اپنے دفاع کا قانونی حق دیے بغیر ان کے خلاف ظالمانہ فیصلے جاری کئے جاتے ہیں۔ لیکن آل خلیفہ رژیم کے ان ظالمانہ اقدامات کے باوجود بحرین میں انقلابی تحریک پورے جذبے سے جاری ہے اور آئے دن اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے حکومتی فیصلے کے خلاف احتجاجی مظاہرے برپا ہو رہے ہیں۔