امام خمینی(رح)

بحرانوں پر قابو پانے کے لئے عوام کے ساتھ سوا کوئی راستہ نہیں ہے

عوام کی حمایت کے علاوہ کسی بھی بحران پر قابو پانے کا کوئی راستہ نہیں ہے اور اگر سب ایک ساتھ ہوں تو کوئی بھی بحران کسی قوم کی کمر نہیں توڑ سکتا اور عوام کے ساتھ کسی بھی راستے کو عبور کرنا ممکن ہے۔

بحرانوں پر قابو پانے کے لئے عوام کے ساتھ  سوا کوئی راستہ نہیں ہے

امام خمینی(رح) کے یادگار  نے اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ ایرانی معاشرے میں اور مقدس دفاع کے وقت کی طرح کسی بھی وقت انفرادیت اپنی نچلی سطح پر نہیں پہنچی نے کہا عوام کی حمایت کے علاوہ کسی بھی بحران پر قابو پانے کا کوئی راستہ نہیں ہے اور اگر سب ایک ساتھ ہوں تو کوئی بھی بحران کسی قوم کی کمر نہیں توڑ سکتا اور عوام کے ساتھ کسی بھی راستے کو عبور کرنا ممکن ہے۔

جماران خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی(رح) کے یادگار  نے اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ ایرانی معاشرے میں اور مقدس دفاع کے وقت کی طرح کسی بھی وقت انفرادیت اپنی نچلی سطح پر نہیں پہنچی نے کہا عوام کی حمایت کے علاوہ کسی بھی بحران پر قابو پانے کا کوئی راستہ نہیں ہے اور اگر سب ایک ساتھ ہوں تو کوئی بھی بحران کسی قوم کی کمر نہیں توڑ سکتا اور عوام کے ساتھ کسی بھی راستے کو عبور کرنا ممکن ہے۔

حجت الاسلام والمسلمین نے سید حسن خمینی نے جماران امام بارگاہ میں ویٹرنز کی اسمبلی کی پارٹی کے ذریعہ منعقد 40 ویں برسی کے جشن کے موقع پر کہا مختلف لوگ دنیا کو مختلف انداز سے دیکھتے ہیں کچھ دنیا کو ایک فارم کے طور پر اور کچھ اس کو جیل کی حیثیت سے دیکھتے ہیں۔

انہوں نے اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوے فرمایا کہ یہاں تک کہ کوئی یہ بھی کہہ سکتا ہے کہ دنیا بنیادی طور پر دلدل ہے اگر ہم دنیا کی اصل کے بارے میں یہ  نہیں کہتے کے وہ  ایک دلدل ہے لیکن کچھ واقعات اکیلے اچھے اور خوبصورت نہیں ہوتے ہیں۔ ان میں سے ایک جنگ ہے خوزستان کے عوام نے بہتر محسوس کیا ہے کہ جنگ ایک افسوس ناک واقعہ ہے اگرچہ مقدس دفاع خوبصورت ہے۔

انہوں نے کہا مقدس دفاع  یا مسلط کردہ جنگ ایک ایسی چیز ہے جس پر دو زاویوں سے دیکھا جاسکتا ہے۔ مسلط کردہ جنگ اور مقدس دفاع دونوں ہی ایک چیز ہیں اگر آپ ملک کی طرف اس کے جارحانہ جہت کو دیکھیں تو اسے مسلط جنگ کہا جاتا ہے  لیکن اگر آپ جنگ کے دلدل میں اگنے والے پھولوں کو دیکھیں تو اسے مقدس دفاع کہا جاتا ہے۔ سب سے بڑے پھول جو اس جھیل میں اگے وہ قومی یکجہتی، ہمدردی اور یکجہتی تھے۔

انہوں نے کہا  ہماری بہادر فوج اور شجاع قوم آٹھ سال تک ملک کے  جنوب اور مغرب میں پوری دنیا کے خلاف کھڑی رہی اور اس دوران میدان جنگ میں لڑنے والا ہر سپاہی پورے ملک اور پوری قوم کے لئے عزیز تھا لہذا آج بھی ہمیں متحد ہونے کی ضرورت ہے ہم ایک ہو جائیں۔

انہوں نے آخر میں کہا کے عوام کی حمایت کے علاوہ کسی بھی بحران پر قابو پانے کا کوئی راستہ نہیں ہے اور اگر سب ایک ساتھ ہوں تو کوئی بھی بحران کسی قوم کی کمر نہیں توڑ سکتا اور عوام کے ساتھ کسی بھی راستے کو عبور کرنا ممکن ہے۔

ای میل کریں