امام خمینی(رح)

شاہ اور بنی امیہ کا ہدف ایک تھا

رہبر کبیر انقلاب اسلامی نے فرمایا کے بنی امیہ اور بنی کی طرح جب رضا خان آیا تو اس نے بھی شروع شروع میں خود کو مسلمان ظاہر کرنے کی کوشش کی اور ظاہر اسلام کو اہمیت دیتا رہا ہے

شاہ اور بنی امیہ کا ہدف ایک تھا

شاہ کی حکومت اور اموی اور عباسی حکومت میں کوئی فرق نہیں تھا ان تینوں کا مقصد صرف یہی تھا کے اسلام ناب محمدی کو روکا جائے یہ نہیں چاہتے تھے کہ دنیا میں اسلام ناب محمدی پھیلے بنی امیہ بھی یہی چاہتے تھے کہ صرف ظاہر اسلام کو قبول کریں اور اسلام کی حقیقت اور حقانیت کو جھٹلا رہے تھے بنی امیہ نے امام جمعہ بھی اپنے درباری بنا رکھے تھے بنی امیہ اور بنی عباس نہیں چاہتے تھے جو اسلام پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے بیان کیا تھا جس کے بارے میں اھل بیت علیھم السلام نے توضیح دی تھی وہ اس اسلام کو پھیلائیں بلکہ وہ اپنی مرضی کا اسلام کا پھیلانا چاہتے تھے کیوں کہ وہ جاتنے تھے کہ اگر انہوں نے حقیقی اسلام کو بیان کیا تو انھیں تخت و تاج چھوڑنا پڑے گا کیوں کہ اسلام اس طرح کی حاکمیت قبول نہیں کرتا تھا اسلام عدل اور انصاف چاہتا ہے اسلام کی نظر میں رشتہ داروں اور قریبیوں کی کوئی اہمیت نہیں اس کی نگاہ میں عدل اور انصاف کی اہمیت ہے۔

امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی(رح) نے شاہ کی حکمرانی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کے شاہ کی حکومت اور اموی اور عباسی حکومت میں کوئی فرق نہیں تھا ان تینوں کا مقصد صرف یہی تھا کے اسلام ناب محمدی کو روکا جائے یہ نہیں چاہتے تھے کہ دنیا میں اسلام ناب محمدی پھیلے بنی امیہ بھی یہی چاہتے تھے کہ صرف ظاہر اسلام کو قبول کریں اور اسلام کی حقیقت اور حقانیت کو جھٹلا رہے تھے بنی امیہ نے امام جمعہ بھی اپنے درباری بنا رکھے تھے بنی امیہ اور بنی عباس نہیں چاہتے تھے جو اسلام پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے بیان کیا تھا جس کے بارے میں اھل بیت علیھم السلام نے توضیح دی تھی وہ اس اسلام کو پھیلائیں بلکہ وہ اپنی مرضی کا اسلام کا پھیلانا چاہتے تھے کیوں کہ وہ جاتنے تھے کہ اگر انہوں نے حقیقی اسلام کو بیان کیا تو انھیں تخت و تاج چھوڑنا پڑے گا کیوں کہ اسلام اس طرح کی حاکمیت قبول نہیں کرتا تھا اسلام عدل اور انصاف چاہتا ہے اسلام کی نظر میں رشتہ داروں اور قریبیوں کی کوئی اہمیت نہیں اس کی نگاہ میں عدل اور انصاف کی اہمیت ہے۔

رہبر کبیر انقلاب اسلامی نے فرمایا کے بنی امیہ اور بنی کی طرح جب رضا خان  آیا تو اس نے بھی شروع شروع میں خود کو مسلمان ظاہر کرنے کی کوشش کی اور ظاہر اسلام کو اہمیت دیتا رہا ہے لیکن جیسے ہی وہ اپنے تخت پر بیٹھ گیا اور اس نے حکومت میں اپنے قدم جما لئے تو سب سے پہلے اس نے بھی اسلام کو ہی نابوس کرنے کی کوشش کی اس نے بھی مجالس عزا مساجد اور مقررین پر پابندیاں عائد کرنا شروع کردیں شاہ یہ سب کچھ اپنے حامیوں کو خوش کرنے کے لئے کر رہا تھا اگر ہمارے جوان ان کی تاریخ کا مطالعہ کریں تو معلوم ہو جائے گا کہ انہوں نے ہمارے اور اسلام کے ساتھ کیا کیا۔

ای میل کریں