امن کا قیام عدالت، معنویت اور عقلانیت کے تحقق سے ممکن ہے؛ آیت اللہ رمضانی

امن کا قیام عدالت، معنویت اور عقلانیت کے تحقق سے ممکن ہے؛ آیت اللہ رمضانی

اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل نے مزید کہا: اسلام بلکہ الہی ادیان جنگ کے حامی نہیں تھے اور انسانی معاشرے میں کبھی جنگ کو رواج نہیں دیتے تھے

امن کا قیام عدالت، معنویت اور عقلانیت کے تحقق سے ممکن ہے؛ آیت اللہ رمضانی

 

اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سربراہ نے عالمی کانفرنس برائے صلح و عدالت کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دین اسلام کا رحمانی پہلو دنیا میں عدل و انصاف کی بدولت امن کے قیام کا خواہاں ہے۔

اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے زیر اہتمام منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آیت اللہ رضا رمضانی نے کہا کہ سب سے پہلے یہ واضح ہونا چاہیے کہ عالمی امن کن ملاک و معیار کا حامل ہو سکتا ہے؟۔ امن کے قیام کا اہم ترین معیار عدالت ہے اگر کوئی ظلم و جور کو اپنا پیشہ بنا لے اور اس کے بعد امن کا دعویٰ کرے تو کوئی عقل سلیم ایسے دعوے کو قبول نہیں کرے گی۔

انہوں نےمزید کہا: خدا کی راہ میں امن کا قیام در حقیقت انسانی مقاصد کے تحقق کی راہ میں امن کا قیام ہے جو یقینا عدالت، معنویت اور عقلانیت کے تحقق سے وجود پا سکتا ہے وہ لوگ جن کے اندر استکباریت، آمریت، سامراجیت اور استحصال کی عادت رچ بس گئی ہو وہ کبھی بھی امن کی بات نہیں کر سکتے اگر حقیقت کی نگاہ سے دیکھا جائے تو دنیا میں جنگ کا طبل بجانے والے وہی مستکبر اور ستمگر لوگ ہیں۔

اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل نے مزید کہا: اسلام بلکہ الہی ادیان جنگ کے حامی نہیں تھے اور انسانی معاشرے میں کبھی جنگ کو رواج نہیں دیتے تھے الہی ادیان انسان کی عظمت اور بزرگی کے قائل ہیں، اسلام رحمت اور محبت پر مبنی عقلانیت اور معنویت کا دین ہے۔ لہذا پیغمبر اسلام جو فرماتے ہیں: ’’انما بعثت رحمتا‘‘  میں اس لیے مبعوث ہوا ہوں کہ انسانی معاشرے میں رحمت اور محبت کو رواج دوں، اور قرآن کریم بھی جو فرماتا ہے کہ ’’وما ارسلناک الا رحمۃ للعالمین‘‘ ہم نے آپ کو صرف اس لیے مبعوث کیا کہ دنیا والوں کے لیے رحمت بن کر رہیں، یہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ اسلام کی بنیاد رحمت اور محبت پر رکھی گئی ہے۔

انہوں نے آخر میں مسلمانوں کو قرآنی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے آپس میں مہر و محبت سے رہنے کی دعوت دی اور معاشرے میں عدالت کی بنا پر امن کے قیام کا مشورہ دیا۔

ای میل کریں