تعلیم اور تربیت کی اہمیت
جو چیز سب سے اہم ہے وہ یہ ہے کے ان بچوں کی روح کی ایسی تربیت کریں تانکہ وہ کمال اور بلندی کے آخری مقام تک پہنچ سکیں ان کی علمی تربیت کے ساتھ ساتھ روحی تربیت بھی کریں اگر علم ایک فاسد دل میں جائے گا اگر ایک فاسد دماغ میں علم ذخیرہ ہو جائے تو ایسا علم جہالت سے زیادہ خطرناک ہے جہالت ایک بہت بڑی مصیبت ہے لیکن اگر علم ایک بد اخلاق اور بد کردار شخص کے پاس ہو گا تو ایسے علم کا جہالت سے زیادہ خطرہ ہے یہ وہی چہز ہے جو انسان کو ہلاک کر دیتی ہے تعلیم کا مطلب یہ ہے کہ جہاں بھی علمائے کرام تعلیم دے رہے ہیں۔ یونیورسٹی کے اسکالرز اور سائنس کے پرانے شعبوں کے اسکالرز اور ہر جگہ پروفیسرز اور علمائے کرام کو ان دو ستونوں کو سامنا ہے ایک علی تربیت اور دوسرا اخلاقی تربیت یہ دونوں ہر استاد کی ذمہ داریاں ہیں ہم اگر فرض کریں ایک قوم کے بپاس علم ہے لیکن اس کے پاس اخلاق نہیں ہے لیکن ایک دوسری قوم جس کے پاس علم بھی ہے اخلاق بھی ہے ایسی قوم ہر کسی کے لئے نمونہ عمل ہے۔
امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی تعلیم کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کے جو چیز سب سے اہم ہے وہ یہ ہے کے ان بچوں کی روح کی ایسی تربیت کریں تانکہ وہ کمال اور بلندی کے آخری مقام تک پہنچ سکیں ان کی علمی تربیت کے ساتھ ساتھ روحی تربیت بھی کریں اگر علم ایک فاسد دل میں جائے گا اگر ایک فاسد دماغ میں علم ذخیرہ ہو جائے تو ایسا علم جہالت سے زیادہ خطرناک ہے جہالت ایک بہت بڑی مصیبت ہے لیکن اگر علم ایک بد اخلاق اور بد کردار شخص کے پاس ہو گا تو ایسے علم کا جہالت سے زیادہ خطرہ ہے یہ وہی چہز ہے جو انسان کو ہلاک کر دیتی ہے تعلیم کا مطلب یہ ہے کہ جہاں بھی علمائے کرام تعلیم دے رہے ہیں۔ یونیورسٹی کے اسکالرز اور سائنس کے پرانے شعبوں کے اسکالرز اور ہر جگہ پروفیسرز اور علمائے کرام کو ان دو ستونوں کو سامنا ہے ایک علی تربیت اور دوسرا اخلاقی تربیت یہ دونوں ہر استاد کی ذمہ داریاں ہیں ہم اگر فرض کریں ایک قوم کے بپاس علم ہے لیکن اس کے پاس اخلاق نہیں ہے لیکن ایک دوسری قوم جس کے پاس علم بھی ہے اخلاق بھی ہے ایسی قوم ہر کسی کے لئے نمونہ عمل ہے۔
اسلامی انقلاب کے رہنما نے فرمایا کے تعلیم اور تربیت کا مسئلہ اتنا اہم جس کے بارے میں قرآن کریم اور روایات ائمہ اطہار علیہھم السلام میں ذکر ہوا ہے ائمہ اطہار علیھم السلام کی روایات میں علماء کے مقام کو بیان کیا گیا ہے اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ائمہ اطہار کی نظر میں علم کی کتنی اہمیت تھی علم ایک ایسی دولت جو کو کوئی چورا نہیں سکتا لہذا ماں کی گود سے لے کر قبر تک علم سیکھنا چاہیے تعلیم اور تربیت کا تعلق عمر سے نہیں ہے اور کوئی بھی علم سے مستغنی نہیں ہو گا علم ایک ختم نہ ہونے والی حقیقت ہے۔