رہبر انقلاب اسلامی

امارات اسرائیل تعلقات زیادہ دیر نہیں چلیں گے لیکن اس کا شرمناک داغ ہمیشہ باقی رہے گا، رہبر انقلاب اسلامی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات کے قیام کی کوششوں کے بعد ابوظہبی اور تل ابیب نے گزشتہ دنوں مکمل سفارتی تعلقات کے قیام پر اتفاق کیا تھا

امارات اسرائیل تعلقات زیادہ دیر نہیں چلیں گے لیکن اس کا شرمناک داغ ہمیشہ باقی رہے گا، رہبر انقلاب اسلامی

 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،منگل کو محکمہ تعلیم و تربیت کے اعلی عہدیداروں اور اسکولوں کے مدیران کے سالانہ اجلاس سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کیا۔ اس موقع رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ امارات اسرائیل تعلقات پائیدار نہیں رہیں گے تاہم اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی برقراری  کا شرمناک داغ متحدہ عرب امارات کے دامن سے کبھی صاف  نہیں ہوگا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا" امارات کی یہ خیانت زیادہ دیر نہیں چلے گی لیکن اس کا شرمناک داغ ہمیشہ باقی رہے گا۔"

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ متحدہ عرب امارات کے حکام  نے خطے میں صیہونیوں کی آمد کا راستہ کھول دیا ہے اور وہ مسئلہ فلسطین کو جو ایک ملک پر قبضے کا مسئلہ ہے، بھلا کر اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کر رہے ہیں۔

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ ایک ایسے وقت میں جب فلسطینی قوم ہر طرف سے شدید دباؤ کا شکار ہے متحدہ عرب امارات اسرائیلوں اور امریکہ کے پلید عناصر کے ساتھ مل کر اسلامی دنیا کے مفادات اور مصلحتوں کے خلاف کام اور عالم اسلام کے مقابلے میں شقاوت کا مظاہرہ کر رہا ہے۔رہبر انقلاب اسلامی نے امید ظاہر کی کہ امارات کے حکام جلد ہوش کے ناخن لیں گے اور جو نقصان انہوں نے پہنچایا ہے اس کا ازالہ کریں گے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات کے قیام کی کوششوں کے بعد ابوظہبی اور تل ابیب نے گزشتہ دنوں مکمل سفارتی تعلقات کے قیام پر اتفاق کیا تھا۔

اسرائیل سے پہلی باضابطہ پرواز پیر  کی شام تل ابیب سے ابوظہبی پہنچی ہے جس میں ٹرمپ کے صیہونی داماد جیرڈ کوشنر اور بعض اسرائیلی عہدیدار سوار تھے۔ اسرائیلی طیارہ سعودی عرب کی فضائی حدود کا استعمال کرتے ہوئے ابوظہبی پہنچا تھا۔

متحدہ عرب امارات اسرائیل اور امریکا نے تعلقات کی برقراری کے بارے میں پیر اور منگل کی درمیانی ایک شرمناک بیان بھی جاری کیا ہے۔ ٹرمپ نے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی برقراری کا اعلان کرتے ہوئے ہوئے سعودی عرب پر بھی زور دیا ہے کہ وہ بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی برقراری کی سمت قدم آگے بڑھائے۔

سعودی عرب نے اگر چہ تاحال اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی برقراری کا با ضابطہ اعلان نہیں کیا ہے تاہم اسرائیلی مسافر طیاروں کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ مکمل تعلقات کے قیام کے اعلان پر فلسطینی تنظیموں، خطے کے ملکوں اور دنیا بھر کی اہم سیاسی اور مذہبی شخصیات نے شدیدا برہمی کا اظہار ہے۔

ای میل کریں