لبنانی حکومت نے استعفیٰ دے دیا
لبنانی ذرائع ابلاغ نے لبنانی وزیر صحت کے حوالے سے بتایا ہے کہ لبنانی حکومت نے استعفیٰ دے دیا ہے۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ روز لبنان کے وزیر اعظم نے کابینہ سمیت استعفی دے دیا ہے۔
النشرا نیوز ویب سائٹ کے مطابق لبنانی وزیر صحت حماد حسن نے کابینہ کے اجلاس کے بعد اعلان کیا ہے کہ لبنانی حکومت نے اجلاس میں استعفیٰ دینے کا اعلان کیا ہے۔
الجزیرہ نیوز ویب سائٹ نے بھی لبنان میں اپنے نمائندے کے حوالے سے بتایا ہے کہ لبنان کے وزیر اعظم حسن دیاب بہت جلد استعفیٰ دینے کا اعلان کریں گے۔
لبنان کا ال اے بی سی نیٹ ورک نے تجزیہ کرتے ہوئے لکھا ہے کے لبنانی وزیر اعظم حسن دیاب کو استعفی دینے سے روکنے کی کوششوں کے باوجود چار وزراء کے استعفیٰ اور تین دیگر وزرا کے استعفیٰ کی دھمکی کی وجہ سے اگر وہ استعفی نہیں بھی دیتے ہیں تو ان کی کابینہ قانونی حیثیت کھونے کے بعد خود بخود منحل ہو جائے گی۔
لبنانی ذرائع نے آج لبنانی الجمہوریہ اخبار کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ لبنانی وزیر اعظم حسن دیاب پر استعفی دینے کا دباؤ ہے ان ذرائع کے مطابق لبنانی حکومت پر دو وجوہ کی بنا پر استعفی دینے کے لئے دباؤ ڈالا گیا ہے۔ بیروت بم دھماکے اور متعدد وزرا کے استعفیٰ کا دباو بھی ہے۔
یاد رہے کے خیال رہے دو روز قبل لبنان کے وزیر اعظم حسن دیاب نے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک کو بحران سے نکالنے کا یہی واحد راستہ ہے۔
اس دوران حکومت مخالف مظاہروں کے دوسرے دن لبنانی پولیس نے بیروت میں پارلیمنٹ کے قریب سڑک بند کرنے اور پتھراؤ کرنے والے مظاہرین کو پر امن طریقے سے منتشر کی کوشش کی۔
بیروت میں 2 ہزار ٹن سے زائد امونیم نائٹریٹ کے دھماکے میں 168 افراد ہلاک اور 6 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں جس کے بعد لبنان کے دشمن حکومتوں نے لبنان اور حزب اللہ کے خلاف سیاسی محاذ کھول دیا ہے اور اس وقت بیروت میں کچھ افراد لبنان کے دشمنوں کو خوش کرنے کے لئے سڑکوں پر اتر کر حزب اللہ اور لبنانی حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں
ادہر وزیر برائے پبلک ورک مشیل نجر نے کہا کہ ’میں امید کرتا ہوں کہ نگراں حکومت کی مدت طویل نہیں ہوگی کیوں کہ ملک کے ایسے حالات نہیں ہیں کہ ایک طویل مدت کے لئے عبوری حکومت بنائی جائے امید ہے کہ جلد ہی ایک نئی حکومت تشکیل دی جائے گی۔