امام کاظم علیہ السلام کی سخاوت
امام موسی کاظم علیہ السلام اپنے زمانے کے سخی ترین فرد تھے وہ لوگوں کو اتنا انفاق کرتے تھے کہ دوسرے آپ کے اس عمل کو دیکھ کر حیران و پریشان ہو جاتے تھے امام کاظم علیہ السلام صرف اپنے چاہنے والوں اور شیعوں کے ہی درمیان انفاق نہیں کرتے تھے بلکہ آپ کے دشمن اور مخالف بھی آپ کے لطف و کرم سے فائدہ اُٹھاتے تھے اور آپ ہر کسی کی مدد کرتے تھے آپ مدد کرتے وقت کسی کا مذہب اور عقیدہ نہیں دیکھتے تھے آپ یہ نہین دیکھتے تھے کہ یہ آپ کا چاہنے والا ہے یا آپ کا مخالف ہے آپ صرف یہ دیکھتے تھے کہ یہ شخص ضرورتمند ہے یا نہیں اگر ضرورتمند ہوتا تھا تو اسکی مدد کرتے تھے۔
امام موسی کاظم علیہ السلام اپنے زمانے کے سخی ترین فرد تھے وہ لوگوں کو اتنا انفاق کرتے تھے کہ دوسرے آپ کے اس عمل کو دیکھ کر حیران و پریشان ہو جاتے تھے ابن صباغ مالکی لکھتے ہیں امام موسی کظم علیہ السلام عابد ترین، مہربانترین اور اپنے زمانے کے عالم ترین شخص تھے آپ خود ہی مدینہ کے لوگوں کے گھروں تک کھانا لے جاتے تھے بغیر اس کے کسی کو معلوم ہو کے کھانا کہاں سے آیا ہے لیکن امام کاظم علیہ السلام کی شہادت کے بعد سب کو معلوم ہوا کہ وہ کھانا لانے والے امام علیہ السلام ہی تھے ایک دن امام علیہ السلام اپنے بیٹوں اور ساتھیوں کے ساتھ مدینہ سے باہر اپنے کھیت میں گئے تھے راستے میں ایک جگہ آرام کے لئے رکے تو ایک شخص نے امام علیہ السلام کے لئے حلوا لایا امام ع نے اس کو قبول کر لیا اس شخص نے جب دیکھا کہ امام علیہ السلام اور ان کے اطرافیان سردی کی وجہ سے کانپ رہے ہیں تو اس نے لکڑی کا انتظام کیا اور امام علیہ السلام سے فرمایا میرے مولا یہ لکڑی بھی آپ کے لئے لایا ہوں اس کے اس ہدیے کو بھی قبول کر لیا۔دوسرے ہدیہ کو قبول کرنے کے بعد امام کاظم علیہ السلام نے اس غلام اور اس کے مالک کا نام اور پتہ پوچھا اور کھیت سے واپسی پر سب سے پہلے اس غلام کے مالک سے ملاقات کی اور اس غلام کو آزاد کروا لیا اوراپنا کھیت بھی اس غلام کے نام کر دیا ۔
امام موسی کاظم علیہ السلام اپنے زمانے کے سخی ترین فرد تھے وہ لوگوں کو اتنا انفاق کرتے تھے کہ دوسرے آپ کے اس عمل کو دیکھ کر حیران و پریشان ہو جاتے تھے امام کاظم علیہ السلام صرف اپنے چاہنے والوں اور شیعوں کے ہی درمیان انفاق نہیں کرتے تھے بلکہ آپ کے دشمن اور مخالف بھی آپ کے لطف و کرم سے فائدہ اُٹھاتے تھے اور آپ ہر کسی کی مدد کرتے تھے آپ مدد کرتے وقت کسی کا مذہب اور عقیدہ نہیں دیکھتے تھے آپ یہ نہین دیکھتے تھے کہ یہ آپ کا چاہنے والا ہے یا آپ کا مخالف ہے آپ صرف یہ دیکھتے تھے کہ یہ شخص ضرورتمند ہے یا نہیں اگر ضرورتمند ہوتا تھا تو اسکی مدد کرتے تھے۔