لبنان بیروت

لبنان میں دھماکے سے مرنے والوں کی تعداد 100 اور زخمیوں کی تعداد 5000 سے زائد ہو چکی ہے

لبنانی میڈیا کے مطابق لبنان کے دارالحکوت کے بیروت کی بندرگاہ میں ایک خوفناک دھماکہ ہوا جس میں 100 افراد ہلاک اور 5 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوگئے

بیروت دھماکہ سے  مرنے والوں کی تعداد 100 اور زخمیوں کی تعداد 5000 سے زائد ہو چکی ہے

لبنانی میڈیا کے مطابق لبنان کے دارالحکوت کے بیروت کی  بندرگاہ  میں ایک خوفناک دھماکہ ہوا جس میں 100 افراد ہلاک اور 5 ہزار سے زائد افراد  زخمی ہوگئے

لبنانی میڈیا نے بندرگاہی شہر بیروت میں ایک زوردار دھماکے کی اطلاع دی ہے ، جس میں اب تک 100 افراد ہلاک اور 5000 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔الجزیرہ قطر نے اطلاع دی ہے کہ یہ دھماکا لبنان کے سابق وزیر اعظم سعد الحریری کے گھر کے قریب ہوا جبکہ امریکی "سیانان" نیٹ ورک نے بیروت کی بندرگاہ میں دھماکے کی اطلاع دی۔ 

تاہم ، الجزیرہ نے لبنانی ذرائع کے حوالے سے چند منٹ بعد اطلاع دی ، ابتدائی معلومات سے معلوم ہوتا ہے کہ دھماکہ بیروت کی بندرگاہ میں بارودی مواد کے ڈپو میں ہوا تھا۔

 المیادین ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق بیروت میں ہونے والے اس خوفناک دھماکے میں سیکڑوں لوگ جانبحق اور زخمی ہوئے ہیں۔ بیروت میں متعین العالم کے نمائندے نے بتایا ہے کہ یہ دھماکہ بیروت کی بندرگاہ کے اسٹور نمبر بارہ میں اشتعال انگیز مواد میں آگ لگنے کی وجہ سے ہوا ہے۔ اس دھماکے کے متعدد ویڈیو سامنے آئے ہیں جن میں دکھایا گيا ہے کہ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ کافی اونچائي تک دھویں کا ستون نظر آ رہا ہے۔

العالم کے رپورٹر نے بتایا ہے کہ اس دھماکے سے بہت زیادہ نقصانات ہوئے ہیں اور بڑی تعداد میں لوگ جانبحق اور زخمی ہوئے ہیں جنھیں ایمبولینسوں کے ذریعے اسپتالوں تک پہنچایا گيا۔ رپورٹوں میں بتایا گيا ہے کہ دھماکے کی آواز ۸ کلو میٹر دور اور صیدا شہر تک سنائي دی۔ بیروت کے گورنر مروان عبود نے اس حادثہ کو عظیم فاجعہ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ نقصانات بے انتہا ہوئے ہیں۔ 

لبنانی وزیر اعظم حسن دیب نے اعلان کیا کہ کل (بدھ) کو دھماکے میں ہونے والے بھاری جانی نقصان پر پورے ملک مٰیں عمومی سوگ منایا جائے گا۔  ادہر لبنان کے صدر مشیل آؤون نے بھی ملک کی سپریم ڈیفنس کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔

در ایں اثنا اسرائیلی  میڈیا نے مقبوضہ فلسطین میں ایک سیاسی وسیلہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ بیروت کی بندرگاہ میں ہونے والے دھماکے کا اسرائیل سے کوئی تعلق نہیں ہے تاہم ابھی تک اس حادثے کی صحیح وجہ معلوم نہیں ہو سکی۔

ای میل کریں