عید غدیر کی اہمیت

عید غدیر کی اہمیت

غدیر خم، مکہ اور مدینہ دو عظیم اور سعادتوں و کرامت سے لبریز دو شہروں کے درمیان "جحفہ" مقام پر واقع ہے

عید غدیر کی اہمیت

 

لفظ غدیر کے لغت میں متعدد معانی بیان کئے گئے ہیں:

1/ گڑھا

2/ پانی کا ایک ٹکڑا

3/ تالاب اور جھیل

غدیر خم، مکہ اور مدینہ دو عظیم اور سعادتوں و کرامت سے لبریز دو شہروں کے درمیان "جحفہ" مقام پر واقع ہے۔

غدیر انسانیت اور آدمیت کی جلوہ گری، انسانوں کی ہدایت و رہبری، عدل و انصاف کی تجلی، رسالت و نبوت کے تسلسل، امامت کا آغاز، اسلام اور قرآن کی ضیا باری، حق و صداق کی ضوء فشانی، تمام انسانوں کے ساتھ مساوات و برابری، لوگوں کی رہبری اور رسولخدا (ص) کی جانشینی کی تعیین کا دن ہے۔ غدیر علم و آگہی کی ترقی، صنعت و حرفت، تہذیب و ثقافت کی پیشرفت کا نام ہے۔ غدیر انسانی اور اخلاقی اصول کی حفاظت و پاسبانی کا نام ہے۔ غدیر عالم انسانیت میں نور تاباں اور شمع فروزاں کا نام ہے۔ غدیر اسلام اور قرآن کی صداقت و حقانیت کا مظہر، غدیر اصول و ضوابط کی پابندی کا مصدر اور حق و باطل کے درمیان ایک ایسا امتیازی جلوہ ہے۔

آئیے غدیر منائیں، اس کی یاد تازہ کریں، اس دن کا حقیقی مفہوم بتائیں، اس کی یاد میں لوگوں کی خبر گیری کریں، یتیم پروری اور مسکین نوازی کریں، جشن منائیں، لوگوں کی امداد کریں، غرباء کا خیال رکھیں، عدل و انصاف کا عملی ثبوت دیں۔ یہ سب کچھ کریں لیکن یہ ضرور یاد رہے کہ عملی (ع) کی سیرت جلوہ گر ہو، آپ کے عملی کردار کی عکاسی ہو، مظلوموں کی نصرت کریں، ظالموں کے خلاف آواز اٹھائیں اور ان کے ظلم کا مقابلہ کریں، عملی غدیر منائیں نہ لفظی اور زبانی، حقیقی غدیری بنیں نہ کتابی اور لسانی۔

غدیر یعنی حضرت علی (ع) کی سیرت کی جلوہ گری؛ حضرت علی (ع) تمام انسانوں بلکہ مخلوق الہی کے امام اور پیشوا تھے لہذا حضرت کو ہم کسی قوم اور علاقہ سے مخصوص نہ کریں، حضرت علی (ع) عالم آدمیت کے رہبر اور امام ہیں، نیک اور پرہیزگاروں کے پیشوا ہیں لہذا ہم نیک سیرت اور اچھے کردار کے مالک بنیں۔ حضرت علی (ع) کی پیروی اس وقت صحیح معنی من ہوگی اور اس کا حق اس وقت ادا ہوگا جب ہم علوی سیرت کا نمونہ بیں گے اور آپ کی زندگی کو نمونہ عمل قرار دیں گے۔ علی (ع) اس ذات گرامی کا نام ہے کہ جب کوئی منصف مزاج عالم، دانشور اور علاقائی مذہبی اور خاندانی تعصب سے ہٹ کر علی کی سیرت کا مطالعہ کرتا ہے تو آپ کے فضائل و مناقب کا اعتراف کرتا ہی ہے۔ اور آپ  کے سامنے اپنے آپ کو کچھ بھی نہیں سمجھتا اور خود پر اور اس دور کے تعصب سے بھرے انسانوں اور جاہلوں کی عقل پر ماتم کرتا ہے کہ اس طرح کے دانشور اور دنیا کے عظیم طبیب اور معالج سے استفادہ کیوں نہیں کیا۔

حضرت علی (ع) اپنے دوستوں کے ساتھ بھی وہی برتاو کرتے تھے جو اپنے دشمنوں کے ساتھ کرتے تھے اگر کوئی خلاف اسلام اور شریعت کرتا تھا۔ جرج جرداق عیسائی مصنف کے بقول علی اپنی عدالت کی وجہ سے شہید ہوئے ہیں۔

روز غدیر، رسولخدا (ص) اور حضرت علی (ع) کی سیرت و کردار کو اجاگر کرنے اور سنت حسنہ کو زندہ کرنےاور تاریخ انبیاء اور اولیاء کو دھرانے کا دن ہے۔ انسانوں اور انسانیت کی خدمت کا دن ہے۔ کاش دنیا کا ہر انسان حضرت علی (ع) کی سیرت کا مطالعہ کرتا اور بغور مطالعہ کرتا اور ہر قسم کے تعصب سے ہٹ کر علی (ع) کی سیرت پر نظر ڈالتا۔ خصوصا آپ کے دور حکومت کا مطالعہ کرتا تو آج دنیا میں نہ کوئی بھوکا ہوتا نہ کوئی مظلوم اور بے ناصر و مددگار ہوتا، نہ کوئی علم و دانش سے بے بہرہ ہوتا اور نہ کوئی کسی پر ظلم کرتا، نہ کسی کا حق مارا جاتا۔

ہم دنیا کے تمام انسانوں کو حضرت علی (ع) کی سیرت کا مطالعہ کرنے کی دعوت دیتے ہیں کہ وہ مطالعہ کریں اور دیکھیں کہ کیا دنیا میں کوئی ایسا پیشوا ہے؟ کیا انسانیت کا ایسا کوئی حاکم گذرا ہے؟ یقنا گذرا اور نہ گذرے گا۔ انسانیت کی خدمت اور اس کے بارے میں بھلائی کی فکر وہی کرسکتا ہے جو قرآن اور حدیث پر عمل کرے گا اور اللہ کے فرمان کو صحیح طریقہ سے سمجھ کر لوگوں کے سامنے علمی سیرت پیش کرے گا۔

حضرت امام خمینی (ع) 24/ اگست سن 1986ء کو حکومت کے اعلی عہدیداروں کے مجمع میں واقعہ غدیر پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا: حکومت یہ ہے کہ حضرت علی (ع) نے ابن عباس سے فرمایا: اے ابن عباس! یہ تمہاری حکومت میری نظر میں اس معمولی جوتی سے بھی کم اہمیت رکھتی ہی کیونکہ اہمیت اس بات کی ہوتی ہے کہ سماج کے لوگوں کے دریمان عدل و انصاف قائم کرے اور منصفانہ نظام چلائے۔ حضرت علی (ع) اور آپ کی اولاد کے نزدیک اہمیت اس بات کی تھی کہ خدا کی مرضی کے مطابق لوگوں کے درمیان انصاف کریں اور جب تک زندہ رہے لوگوں اور خدا کے بندوں کے درمیان عدل و مساوات قائم کیا۔ حضرت امیر (ع) کی شخصیت کے بارے میں ہم کیا بیان کرسکتے اور کون کیا کہہ سکتا اور لکھ سکتا ہے!!

اس عظیم انسان کی شخصیت کے مختلف پہلووں پر روشنی ڈالنا ہم جیسے انسانوں کے بس کی بات نہیں ہے۔ حضرت علی (ع) کی وجہ سے غدیر کو عظمت ملی ہے نہ غدیر کی وجہ سے حضرت علی (ع) کو۔ حضرت علی (ع) کی وجہ سے غدیر کا جنم ہوا ہے۔

روز غدیر کے اعمال میں سے سے اہم اور قابل ذکر عمل غدیر کے پہلووں پر غور کرنا اور اس کے نتائج اور اصل واقعہ کی اہمیت سے باخبر ہونا ہے۔ اس کے علاوہ دعا اور زیارتوں کی کتابوں میں روز غدیر کے اعمال میں، غدیر کے دن غسل کرنا، روزہ رکھنا، زیارت پڑھنا، جشن منانا، نئے اور پاکیزہ لباس پہننا، ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کرنا، اچھے اور عمدہ کھانوں کا انتظام کرنا، محفلیں کرنا و غیرہ ہیں۔ لیکن سب سے اہم پیغام غدیر کو اس کے تمام پہلووں سے بیان کرنا اور اس پر غور و خوض کرنا اور اس کے انسانی پہلووں کو اجاگر کرنا اور غدیر کو فراموش نہ کرنے کے نتائج پر غور کرنا ہے۔

ای میل کریں