ہر اس چیز سے پرہیز کریں جو آپ کی اور دوسروں کی زندگی کو نقصان پہنچائے
دینی تعلمیات میں یہ بات بالکل واضح ہے کہ کسی بھی ایسی چیز سے اجتناب کیا جانا چاہئے جس سے کسی کو اپنی یا کسی دوسرے کی زندگی کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہو۔
جماران خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس پھیلنے کے تناظر میں محرم کی ماتمی تقریبات کے انعقاد یا عدم انعقاد کے بارے میں ، علما کی مجلس عاملہ کے ایک ممبر نے کہا: سماج اور معاشرے کے فکری اور ثقافتی امور کو انجام دینے والے افراد کو لوگوں کے سامنے واضح طور پر اس مسئلے کو بیان کرنا ہو گا انہوں نے کہ ایسے ماحول میں امام حسین علیہ السلام کے عزاداروں کو اپنے اپنے گھروں سے بیٹھ کر سید الشھداء علیھم السلام کی عزاداری منانی چاہیے.
حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر محمد مقدم نے جماران کے نامہ نگار کو انٹرویو دیتے ہوئے محرم کی تقریب کے انعقاد کی ضرورت کے بارے میں کہا: مجھےاس بات ہپر حیرت ہے کہ اتنے واضح اور روشن مسئلہ پر اتنی بحث کیوں ہو رہی ثقافتی کام انجام دینے والے افراد اس مسئلہ کو مشکل نہ بنائیں انہوں نے کہا جب معاشرے میں کورونا وائرس جیسی جان لیوا وبا موجود ہے تو ایسی صورت حال میں ہمیں وزارت صحت کی طرف سے دئی گئی ہدایات پر عمل کرتے ہوے ماسک اور قانونی فیصلے کی رعایت کرنی چاہیے۔
موسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی بین الاقوامی شعبہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے کہ جب ہم اہم مسئلہ کو ایک مستحب مسئلہ کے سامنے قرار دیتے ہیں تو کچھ افراد اس بات کو بھول جاتے ہیں کہ دینی تعلمیات میں یہ بات بالکل واضح ہے کہ کسی بھی ایسی چیز سے اجتناب کیا جانا چاہئے جس سے کسی کو اپنی یا کسی دوسرے کی زندگی کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم کہتے ہیں کہ روزہ کا رکھنا واجب لیکین اگر یہی روزہ جان کے لئے خطرہ ہو تو نہ صرف اس کا رکھنا واجب نہیں بلکہ اگر کوئی روزہ دار بیماری کی حالت میں روزرہ رکھنا ہے رو ایسی صورت میں نہ صرف اس کا روزہپ باطل ہوا ہے بلکہ یہ روزہ گناہ کا بھی سبب بنا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں معاشرے کے افراد کو سمجھانے کی ضرورت ہے تانکہ خدا نخواستہ کل کوئی معاشرے اور سماج میں دین اور امام حسین علیہ السلام کی عزاداری کو کورونا وائرس کے پھیلنے کا سبب قرار نہ دے لہذا ایسی صورت حال میں وزارت صحت کی طرف سے جاری کی جانے والی ہدایات کے خلاف عمل کرنا عقل کے خلاف ہے انہوں نے کہا کہ اعلی حکام کو لوگوں کی حوصلہ افزائی کے بجاے انہیں اس طرح کی تقاریب سے منع کرنا چاہیے اگر اس طرح کی تقاریب سے معازرے کو نقصان پہنچا تو کل ہمارے رد عمل کیا ہو گا کیا ہمارے پاس کا کوئی جواب ہو گا۔