اسلامی حکومت کے عہدہ داروں کو کیسا ہونا چاہیے
اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی(رح) نے 26 تیر 1358 ہجری شمسی کو قم میں ملک کے گوارنرز کے ساتھ ایک اہم ملاقات کے دوران فرمایا کہ اسلامی حکومت میں حکمرانی کی روش میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے آپ گورنر بننے پر غرور اور تکبر نہ کریں اسلامی حکمرانوں کو بالکل عام آدمی کی طرح ہونا چاہیے کسی بھی ملک کےحاکم اور عام آدمی میں کوئی فرق نہیں ہونا چاہیے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے زمانے میں بھی پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم خود حکومت کے سربراہ تھے اور لوگوں کے ساتھ ان کا برتاو ایسا تھا کہ آپ مسجد اقصی میں عام لوگوں کے ساتھ بیتھ کر اُن کے مسائل سنتے اور حل کرتے تھے اور اگر کوئی اجنبی باہر سے آتا تھا تو اسے وہاں پر موجود لوگوں سے سوال کرنا بڑتا تھا کہ آپ میں سے سر براہ اور حاکم کون ہے۔
امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی(رح) نے 26 تیر 1358 ہجری شمسی کو قم میں ملک کے گوارنرز کے ساتھ ایک اہم ملاقات کے دوران فرمایا کہ اسلامی حکومت میں حکمرانی کی روش میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے آپ گورنر بننے پر غرور اور تکبر نہ کریں اسلامی حکمرانوں کو بالکل عام آدمی کی طرح ہونا چاہیے کسی بھی ملک کےحاکم اور عام آدمی میں کوئی فرق نہیں ہونا چاہیے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے زمانے میں بھی پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم خود حکومت کے سربراہ تھے اور لوگوں کے ساتھ ان کا برتاو ایسا تھا کہ آپ مسجد اقصی میں عام لوگوں کے ساتھ بیتھ کر اُن کے مسائل سنتے اور حل کرتے تھے اور اگر کوئی اجنبی باہر سے آتا تھا تو اسے وہاں پر موجود لوگوں سے سوال کرنا بڑتا تھا کہ آپ میں سے سر براہ اور حاکم کون ہے۔
اسلامی تحریک کے رہنما نے فرمایا کہ جہاں پر صہیونیزم نظام حاکم ہے وہاں پر حکام نے لوگوں کو ڈرا دھمکا کر خود سے دور کر رکھا ہے اسی لئے لوگ بھی ان کا ساتھ نہیں دیتے ایسی حکومتوں کے نافذ کئے گورنروں کا جب بھی تبادلہ ہوتا تھا تو وہ لوگوں کے ڈر سے رات کے اندھیرے میں علاقہ سے فرار کرتا تھے کیوں انھیں اپنے کردار اور اپنے ماضی کو دیکھ کر لوگوں سے ڈر لگتا تھا کہ کہیں یہ لوگ اس کا احتساب نہ کر لیں اور اسے اس کے کئے کی سزا نہ سنا دیں۔
رہبر کبیر انقلاب اسلامی نے اسلامی حکمرانوں کی طرف اشرہ کرتے ہوے فرمایا کہ اسلامی حکومت کے حکمرانوں کو لوگوں کا خدمتگزار ہونا چاہیے ہر ذمہ دار شخص کو ملک کے غریب اور کمزور طبقے کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے ایسا نہ ہو کہ صہیونیزم کی طرح اس حکومت میں بھی غریب اور کمزور طبقہ محروم رہے کہیں ایسا نہ ہو کہ اس حکومت میں بھی محروم طبقہ محروم ہی رہ جاے اور ان کو پوچھنے والا کوئی نہ ہو۔