"ایران-چین باہمی تعاون کا معاہدہ" ٹرمپ کی ایران مخالف پالیسی کیلئے شدید دھچکا ہے، امریکی اخبار
اسلام ٹائمز۔ امریکی شہر نیویارک سے چلنے والے معروف اخبار "نیویارک ٹائمز" نے ایران و چین کے درمیان طے پانے والے 25 سالوں پر محیط تعاون کی یادداشت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "ایران-چین جامع تعاون کا 25 سالہ پروگرام" ایران کے خلاف اختیار کردہ ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی کے لئے شدید دھچکے کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس امریکی اخبار نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ "ایران-چین جامع تعاون کے 25 سالہ پروگرام" کا 18 صفحوں پر مشتمل خفیہ مسودہ اس کے پاس موجود ہے، لکھا کہ ایران و چین نے 25 سال کے لئے معاشی و سکیورٹی کے وسیع تعاون پر مبنی معاہدے کا مسودہ تیار کر لیا ہے، جو توانائی و دوسرے شعبوں کے اندر ہونے والی سینکڑوں کروڑ ڈالرز کی چینی سرمایہ کاری کے لئے زمینہ فراہم کرنے کو تیار ہے۔ امریکی اخبار نے لکھا کہ یہ پروگرام اپنی وسیع سرمایہ کاری کے ذریعے ایران کو تنہاء کرنے کے ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کو شدید کمزور بنا دے گا۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے لکھا کہ "ایران-چین جامع تعاون کے 25 سالہ پروگرام" کے تحت چین ایران کے اندر بینکاری، مواصلات، بندرگاہوں، ریلوے اور دسیوں دوسرے شعبوں میں وسیع تعاون فراہم کرے گا۔ رپورٹ کے مطابق وسیع تعاون کے اس معاہدے کو قبول کر لینے کی صورت میں چین کو ایران کی جانب سے اگلے 25 سال کے عرصے میں خصوصی رعایت کے ساتھ ایرانی تیل فراہم کیا جائے گا۔ امریکی اخبار نے اپنی رپورٹ کے اندر ایران و چین کے درمیان طے پانے والے فوجی تعاون کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا کہ "ایران-چین جامع تعاون کے 25 سالہ پروگرام" کے مطابق، ایران و چین کے درمیان موجود تعاون مختلف شعبوں کے اندر ٹریننگ، مشترکہ فوجی مشقوں، مشترکہ تحقیقات، اسلحے کی مشترکہ پیشرفت اور "دہشتگردی، انسانی اسمگلنگ اور منشیات سے دن رات مقابلے" کے لئے دونوں ممالک کے درمیان تحقیقاتی معلومات کے تبادلے تک بڑھ جائے گا۔
واضح رہے کہ گذشتہ 5 سال سے ایران و چین کے درمیان ہونے والی سفارتکاری کا موضوع بننے والے "ایران-چین جامع تعاون کے 25 سالہ پروگرام" کا مسودہ جو اپنی تیاری کے آخری مراحل میں ہے، طرفین کی جانب سے خفیہ قرار دیا گیا ہے، تاہم مغربی میڈیا کی جانب سے گاہے بگاہے دلچسپ تبصروں کا موضوع قرار پاتا رہتا ہے۔