امام رضا علیہ السلام کی شان اور منزلت کے بارے میں رہبر کبیر انقلاب اسلامی کا بیان
اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی(رح) نے امام رضا علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر ان کے زائرین سے ایک ملاقات کے دوران فرمایا کہ میں اس عید سعید کے موقع پر آپ کی خدمت میں مبارکباد پیش کرتا ہوں آپ ایک ایسے مقام سے آئیں ہیں جو نورانی مکان ہے علم الھی کا مرکز ہے وہ ایک ایسا مرکز ہے جہاں سب کو بوسہ دینا چاہیے ہم سب شرمندہ ہیں کہ اس نورانی مرکز سے دور ہیں۔
حضرت ابوالحسن علی ابن موسی الرضا (علیہ السلام) شیعوں کے بارہ اماموں میں سے آٹھویں امام ہیں جو اللہ تعالی کی طرف سے منصوب ہیں، آپ کی کنیت "ابوالحسن" ہے اور زیادہ مشہور لقب "رضا" ہے اور خاص افراد آپ کو "ابوعلی" کہا کرتے تھے۔ آپ کے دیگر القاب صابر، زکی، ولی، وفی، سراج الله، نورالهدی، قرة عین المؤمنین، مکیدة الملحدین، کفو، الملک، کافی الخلق ہیں۔
آپ کی شہر مدینہ میں ولادت ہوئی، ولادت کے بارے میں مختلف تاریخیں نقل ہوئی ہیں جن میں سے مرحوم کلینی نے ۱۴۸ ہجری قمری نقل کی ہے۔اکثر علماء و مورخین کی نظر بھی یہی ہے۔
آپ ۲۰ سال مقام امامت پر فائز رہے۔ آپ کی حیات مبارک کے بارے میں مختلف اقوال نقل ہوئے ہیں، ۴۷ سے ۵۷ سال تک بتایا گیا ہے۔ ولادت اور شہادت کے بارے میں اکثر نے آپ کی حیات طیبہ کی مدت ۵۵ سال بتائی ہے۔
آپ کے والد گرامی، ساتویں امام حضرت امام موسی کاظم (علیہ السلام) ہیں۔ آپ کی والدہ ماجدہ کنیز تھیں جن کا اسم گرامی تکتم تھا، ان کا یہ نام تب رکھا گیا جب حضرت امام موسی کاظم (علیہ السلام) ان کے مالک ہوئے اور جب حضرت امام رضا (علیہ السلام) کی ولادت ہوئی تو حضرت امام موسی کاظم (علیہ السلام) نے "تکتم" کو طاہرہ کا نام دیا۔ نیز آپ کو اروی، نجمہ اور سمانہ بھی کہا گیا ہے اور آپ کی کنیت ام البنین ہے۔ ایک روایت میں نقل ہوا ہے کہ آنحضرت کی والدہ گرامی، پاک و پرہیزگار کنیز تھیں جن کا نام نجمہ تھا، ان کو حضرت امام موسی کاظم (علیہ السلام) کی والدہ جناب حمیدہ نے خریدا اور اپنے بیٹے کو بخش دی اور حضرت امام رضا (علیہ السلام) کی ولادت کے بعد انہیں طاہرہ کہا گیا۔
رہبر کبیر انقلاب اسلامی امام رضا علیہ السلام کے ایک قول کو نقل کرتے فرماتے ہیں کہ امام رضا علیہ السلام نے امام جواد علیہ السلام کو ایک خط لکھا جس میں آپ نے فرمایا کہ میں نے سنا ہے کہ آپ کے غلام آپ کو ایک چھوٹے دروازے سے رخصت کرتے ہیں وہ بخل کرتے ہیں تانکہ آپ کسی کو کوئی چیز نہ دیں سکیں میری قسم آتے جاتے ہوے بڑے دروازے سے جایا اور آیا کرو اور اپنے ساتھ سونا اور چاندی لے جایا کرو تانکہ کوئی بھی سائل خالی ہاتھ واپس نہ جاے اور اگر آپ کے چچاوں میں سے کسی نے آپ سے مدد مانگی تو انھیں پچاس دینار سے کم نہ دینا اور اگر زیادہ دینا چاہتے ہو تو اس بات کا آپ کو اختیار ہے اللہ کی راہ میں انفاق کریں اور تنگدستی سے نہ ڈریں۔
اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی(رح) نے امام رضا علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر ان کے زائرین سے ایک ملاقات کے دوران فرمایا کہ میں اس عید سعید کے موقع پر آپ کی خدمت میں مبارکباد پیش کرتا ہوں آپ ایک ایسے مقام سے آئیں ہیں جو نور کا مرکز ہے علم الھی کا مرکز ہے وہ ایک ایسا مرکز ہے جہاں سب کو بوسہ دینا چاہیے ہم سب شرمندہ ہیں کہ اس نورانی مرکز سے دور ہیں۔