اسلامی انقلاب کی کامیابی میں ایمان کا کردار
یہ ایمان ہی تھا جس نے عالمی سپر طاقتوں کو جھکنے پر مجبور کر دیا ہے اسی طرح صدر اسلام میں اللہ پر ایمان ہی کی طاقت نے اس وقت کی دو بڑی طاقتوں کو سر نگوں کیا ورنہ آپ دیکھیں کہ روم کی فوج کے مقابلے میں اس وقت مسلمانوں کی تعداد کتنی تھی مسلمانوں کی کل تعداد تیس ہزار تھی جب کہ روم نے ساٹھ ہزار کا لشکر میدان جنگ میں روانہ کیا تھا لیکن صرف ساٹھ مسلمانوں نے اللہ پر ایمان کی طاقت کے ذریعے روم کے عظیم لشکر کو شکست دی اسلامی انقلاب کی کامیابی میں ایمانی طاقت کا اہم کردار رہا ہے ہماری قوم کا بیدار ہونا اور اسلام کا دفاع کرنا ایمان ہی کی نشانیاں ہیں۔
امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی(رح) نے 25 خرداد 1358 ہجری شمسی کو قم میں خراسان کے علماء اور پاسداران کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران اسلامی انقلاب کی کامیابی میں ایمان کے اہم کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرمایا کہ یہ ایمان ہی تھا جس نے عالمی سپر طاقتوں کو جھکنے پر مجبور کر دیا ہے اسی طرح صدر اسلام میں اللہ پر ایمان ہی کی طاقت نے اس وقت کی دو بڑی طاقتوں کو سر نگوں کیا ورنہ آپ دیکھیں کہ روم کی فوج کے مقابلے میں اس وقت مسلمانوں کی تعداد کتنی تھی مسلمانوں کی کل تعداد تیس ہزار تھی جب کہ روم نے ساٹھ ہزار کا لشکر میدان جنگ میں روانہ کیا تھا لیکن صرف ساٹھ مسلمانوں نے اللہ پر ایمان کی طاقت کے ذریعے روم کے عظیم لشکر کو شکست دی اسلامی انقلاب کی کامیابی میں ایمانی طاقت کا اہم کردار رہا ہے ہماری قوم کا بیدار ہونا اور اسلام کا دفاع کرنا ایمان ہی کی نشانیاں ہیں۔
اسلامی تحریک کے راہنما نے فرمایا کہ صہیونی نظام کے خلاف آپ کو قدرت الہی نے کامیاب بنایا ہے یہ آزادی آپ کو اللہ تعالی کی طرف سے ہدیہ کے طور پر ملی ہے لہذا اس الہی ہدیہ کی قدر اور حفاظت کریں اس وقت دنیا کی کوئی بھی طاقت آپ کے ملک میں مداخلت نہیں کر سکتی یہ سب ایمان کی وجہ سے ہے کیوں کہ جس کے دل میں اللہ کا خوف ہو وہ کسی دوسرے سے نہیں ڈرتا بلکہ ظالم اور جابر اس سے خوفزدہ رہتے ہیں آپ کو اپنی اس طاقت کی حفاظت کرنا ہوگی کامیابی کی اس اہم چابی کو سنبھال کر رکھنا ہو گا اگر خدا نخواستہ دلوں سے ایمان کم ہو گیا تو آپ کا یہ اتحاد اور یکجہتی تفرقہ میں بدل جاے گی پھر آپ کا ملک آپ کا نہیں رہے گا۔
رہبر کبیر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مجھے احساس ہو رہا کہ ہم سستی کی طرف بڑھ رہے ہیں دنیا کی یہ رسم ہے کہ کامیابی انسان کو سست بنا دیتی ہے لیکن ہم ابھی کامیاب نہیں ہوے ہم ابھی آدھے راستے میں ہیں ابھی بھی صہیونی نظام کے کچھ عناصر باقی ہیں ممکن ہے کہ ہماری سستی سے فائدہ اٹھاتے ہوے اسلامی انقلاب کے خلاف کوئی کاروائی کریں۔