4 جون 1963 کو ایران میں قتل عام کیوں ہوا
15خرداد 1342 ہجری شمسی کو شاہ کے کارندوں نے صبح کے تین بجے امام خمینی (رح) کے گھر کا محاصرہ کر کے گھر میں داخل ہوے اور امام خمینی(رح) کو حراست میں لے کر تہران کے جیل منتقل کر دیا صبح ہوتے ہی امام خمینی(رح) کی گرفتاری کی خبر پہلے قم پھر تہران اور اس کے بعد ملک کے دوسروں شہروں میں پھیل گئی قم، تہران ، شیراز، ورامین اور مشھد کے لوگ یہ خبر سنتے ہی سڑکوں پر اتر کر یا موت یا خمینی کے نعرے لگانے لگے ان احتجاجی مظاہروں کو سرکوب کرنے کے لئے فوج اور پولیس نے شاہ کے کہنے پر مظاہرین کو گولیوں کا نشانہ بنایا جس سے کافی تعداد میں لوگ زخمی اور شہید ہو گئے لیکن یہ احتجاج اسی طرح دو دن تک جاری رہا اسلامی جمہوریہ ایران میں آج بھی اس دن شہداء کو خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے۔
حوزہ خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق 4 جون 1963 کو امام خمینی(رح) عاشور کے دن مدرسہ فیضیہ میں تقریر میں کے لئے حاضر ہوے انہوں نے اپنی تقریر میں شاہ پر نقد کرتے ہوے پہلوی حکومت کو یزید کی حکومت کے جیسا قرار دیا تھا جس کے بعد 15خرداد 1342 ہجری شمسی کو شاہ کے کارندوں نے صبح کے تین بجے امام خمینی (رح) کے گھر کا محاصرہ کر کے گھر میں داخل ہوے اور امام خمینی(رح) کو حراست میں لے کر تہران کے جیل منتقل کر دیا صبح ہوتے ہی امام خمینی(رح) کی گرفتاری کی خبر پہلے قم پھر تہران اور اس کے بعد ملک کے دوسروں شہروں میں پھیل گئی قم، تہران ، شیراز، ورامین اور مشھد کے لوگ یہ خبر سنتے ہی سڑکوں پر اتر کر یا موت یا خمینی کے نعرے لگانے لگے ان احتجاجی مظاہروں کو سرکوب کرنے کے لئے فوج اور پولیس نے شاہ کے کہنے پر مظاہرین کو گولیوں کا نشانہ بنایا جس سے کافی تعداد میں لوگ زخمی اور شہید ہو گئے لیکن یہ احتجاج اسی طرح دو دن تک جاری رہا اسلامی جمہوریہ ایران میں آج بھی اس دن شہداء کو خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے۔
ایرانی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق 1963 کو محرم کے شروع میں ہی امام خمینی(رح) نے اپنے ایک پیغام میں خطبا اور مقررین کو تاکید کرتے ہوے فرمایا تھا کہ اس سال محرم اور صفر مین لوگوں کو ملک میں ہورہی اسلام دشمنی کے بارے میں بتایا جاے جس کے بعد ملک کی ہر مسجد اور امام بارگاہ سے شاہ کے خلاف آواز بلند ہونے لگی۔
ایرانی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہیکہ 6 جون 1963 کو ہونے والے احتجاجی مظاہروں نے اسلامی تحریک کی کامیابی کی بنیاد رکھی تھی حقیقت میں یہ امام خمینی(رح) کی صداقت اور ایمان کا نتیجہ تھا کہ اتنی تعداد میں لوگ ایک ساتھ جمع ہو گئے۔