عمومی روابط اور تعلقات
ایران کی جنتری میں 16/ مئی کی تاریخ عالمی عمومی روابط اور تعلقات کے دن سے موسوم اور مشہور ہے۔ یہ دن جنتری میں صرفل ایک صفحہ کا عنوان نہیں ہے، بلکہ عہد و پیمان، مہارت اور علم و ہنر کا ایک عنوان ہے۔
عمومی روابط ایک شغل اور پیشہ نہیں ہے بلکہ انسانی اور اخلاقی ایک خصوصیت اورامتیاز ہے۔ مرحوم ڈاکٹر نطقی جو ایران میں عمومی روابط کے بانی ہیں کی بات بلاوجہ نہیں ہے کہ فرماتے ہیں: عمومی روابط اداری اور دفتری ایک کام نہیں ہے بلکہ اداری ایک شوق ہے کیوں کہ اس میں کام کرنے والے اور سرگرم سارےافراد جوش و خروش، عشق و لگاؤ، نشاط و سرور اور زمانہ کی ٹکنالوجی سے اور جدید نظریات سے استفادہ کریں اور اداری حدود میں فکری اور ہنری خلاقیت کے لئے قدم اٹھائیں۔
عمومی روابط کا کام دل اور حوصلہ کا کام ہے۔ اس میں جو پروگرام منعقد کئے جاتے ہیں سارے لوگ پر سکون انداز میں اپنی اپنی کرسیوں پر بیٹھے جز پروگرام کے کچھ اور نہیں سوچتے۔ تمہارا دل ہی ہے جو سرعت کے ساتھ سینہ میں تپتا ہے اور ہر آن پروگرام کے اجرا کی فکر میں رہتا ہے۔ جب سارے لوگ پروگرام کے منعقد ہونے کی جگہ کو چھوڑنے کی فکر میں ہوتے ہیں تو یہ تم ہو جو اپنے ذہنمیں اس ے کمزور نقطوں کی یاد دہانی کرتے رہتے ہو۔ لہذا عمومی روابط قائم کرنا اور معاشرہ کے ہر طبقہ اور ہر فرد سے رابطہ رکھنا اور اس کے لئے علم و ہنر اور صنعت و حرفت کے پروگرام بنانا اور اس کے عملی کرنے کی فکر کرنا ہر کس و ناکس کے بس کی بات نہیں ہے۔
واقعا اس کے لئے بڑے دل گردے کی ضرورت ہے۔ معاشرہ کو آگے بڑھانے اور اسے ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے بہت بڑا دل اور جگر چاہیئے۔ انسانیت کی خیر و فلاح، اور نجات و ہدایت کے لئے کوشش کرنے کے لئے بلند ہمتی درکار ہے، اعلی ظرفیت اور علمی و اخلاقی بلندی درکار ہے۔ ہر ایک کے بارے میں اور ہر قوم و ملت اور نسل و رنگ کے لوگوں کی ترقی اور اصلاح کی فکر کرنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے۔
بہر حال یہکام وہی لوگ کرتے ہیں جو خدائی اصول اور رسولخدا (ص) اور ائمہ اطہار (ع) کے فرامین اور ارشارات پر توجہ دیتے ہوئے عمل کرتے ہیں اور ان کی سیرت طیبہ کو اپنی زندگی میں جگہ دیتے ہیں۔ خدا کا شکر ہے کہ الہی ملک ایران میں اللہ کے بندوں نے اس پر غور و فکر کیا اور اسے عملی کرنے کی کوشش کی امید ہے کہ یہ انسانی اور اخلاقی کوشش جاری رہے گی اور انسان دوستی کا سلسلہ چلتا رہے گا۔