اسلامی اورغیراسلامی حکومت میں فرق
اسلامی اور غیر اسلامی حکومتوں میں یہ واضح فرق ہے کہ اسلامی حکومت میں محبت اور الفت کی فضا ہے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم صدر اسلام میں حکمراں تھے اور ان کے بعد امیرالمومنین علیہ السلام بھی اپنے دور میں ایک مثالی حاکم تھے وہ عوام کے ساتھ بڑٰی محبت اور الفت سے ملتے تھے ایسا نہیں تھا کہ حاکم بننے کے بعد پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حضرت علی علیہ السلام مسجد میں اپنی اصحاب کے ساتھ اس طرح بیٹھتے تھے کہ اگر کوئی باہر سے آتا تھا تو اسے پوچھنا پڑتا تھا کہ آپ میں سے سربراہ کون ہے امام علی علیہ السلام حاکم بننے کے بعد بھی غریبوں اور یتیمون کے گھروں تک خود کھانا پہنچاتے تھے اور یتیم بچوں کو اپنے ہاتھوں سے کھانا کھلانے کے بعد بچوں کے ساتھ کھیلتے تھے اور اس طرح یتیم بچوں کی دلجوئی کرتے اور ان کو خوش کرنے کے لئے خود ان کے ساتھ کھیلتے تھے۔
امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی نے 20 اردیبھشت 1358 ہجری شمسی کو اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلی حکام سے اسلامی حکومت اور دوسری حکومتوں کے درمیان فرق کی طرف اشارہ کرتے ہوے ارشاد فرمایا اسلامی حکومت اور دوسری حکومتوں میں یہ واضح فرق ہے کہ اسلامی حکومت میں محبت اور الفت کی فضا ہے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم صدر اسلام میں حکمراں تھے اور ان کے بعد امیرالمومنین علیہ السلام بھی اپنے دور میں ایک مثالی حاکم تھے تو عوام کے ساتھ بڑٰ محبت اور الفت سے ملتے تھے ایسا نہیں تھا کہ حاکم بننے کے بعد پیمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حضرت علی علیہ السلام مسجد میں اپنی اصحاب کے ساتھ اس طرح بیٹھتے تھے کہ اگر کوئی باہر سے آجاے تو اسی پوچھنا پڑتا تھا کہ آپ میں سے سربراہ کون ہے امام علی علیہ السلام حاکم بننے کے بعد بھی غریبوں اور یتیمون کے گھروں تک خود کھانا پہنچاتے تھے اور یتیم بچوں کو کھانا کھلانے کے بعد بچوں کے ساتھ کھیلتے تھے اور اس طرح یتیم بچوں کی دلجوئی کرتے تھے اور ان کی خوش کرنے کے لئے خود ان کے ساتھ کھیلتے تھے۔
اسلامی تحریک کے راہنما نے فرمایا کہ اسلامی حکومت میں حکمرانوں سے لوگوں کو کوئی خوف نہیں ہوتا تھا بلکہ اسلامی حکمراں خود کو عام آدمی کی طرح سجھتے ہوے ان کے ساتھ برتاو رکھتت تھے اسلامی حکومت میں اگر کسی کو کوئی ذمہ داری یا عہدہ ملتا تھا تو وہ اس بات سے ڈرتا تھا کہ اس ذمہ داری کو کس طرح نبھائیں گے کہیں ان سے کوئی خطا سرزد نہ ہو جاے اسلامی حکومت میں جب کوئی وزیراعظم اورکسی دوسرے وزیر سے ملنے جاتا تھا تو اس کے دل میں کوئی خوف اور ڈر نہیں ہوتا کیوں کہ وہ جانتا ہے کہ وہ اسلامی حکمراں کے ساتھ ملنے جا رہا ہے۔
رہبر کبیر انقلاب اسلامی نے طاغوتی حکمرانوں کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرمایا کہ طاغوتی حکمرانوں نے لوگوں کے ساتھ ایسا برتاو رکھا تھا جس کی وجہ سے لوگ ان سے وحشت میں رہتے تھے ایسی حکومتوں کی پولیس اور فوج سے لوگ ڈرے اور خوفزدہ رہتے تھے کیوں کہ یہ لوگ اپنی ممالک کی عوام کے ساتھ وحشیانہ سلوک رکھے ہوے تھے ان حکمرانوں کو غریب عوام کا کوئی خیال نہیں تھا یہ لوگ صرف اپنی ذاتی زندگی کو دیکھتے ہیں۔