امام خمینی (رح) نے کن افراد کو حکومتی عہدہ دینے سے منع کیا تھا
مجھے امید ہیکہ یہ نیا سال اسلامی جمہوریہ ایران اور تمام مظلومین کے لئے مبارک ہو گا اور انشاء اللہ اس سال مظلوم ظالموں پر غلبہ پائیں گے میں ان سب لوگوں کا شکر گزار ہوں جو اس اسلامی انجمن میں کہیں بھی کام کر رہے ہوں چایے کسی بھی ادارے میں کام کر رہے ہوں اور مجھے امید ہیکہ ہم سب آپ سب اور پوری قوم اسلامی قوانین کو عملی جامعہ پہنانے میں کوشش کرے گی انشاء اللہ ہم پوری دنیا میں اسلام اور اسلامی قوانین کو نافذ کریں گے اس وقت دنیا کو این ٹینکوں اور میزائلوں سے کوئی خطرہ نہیں بلکہ دنیا کو اس وقت برے اخلاق سے خطرہ ہے برا اخلاق ہی انسان کو پستی کی طرف لے جاتا ہے اگر دنیا میں اخلاقی انحراف نہ ہو تو کوئی بھی جنگی سلاح انسان کے لئے مضر نہیں ہے۔
امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی (رح) نے 14 فروردین 1361 کو تہران کے جماران امام بارگاہ میں ایران کے صدر آیت اللہ سید علی خامنہ ای اور ملک کے دوسرے اعلی حکام کی سے ایک ملاقات کے دوران فرمایا مجھے امید ہیکہ یہ نیا سال اسلامی جمہوریہ ایران اور تمام مظلومین کے لئے مبارک ہو گا اور انشاء اللہ اس سال مظلوم ظالموں پر غلبہ پائیں گے میں ان سب لوگوں کا شکر گزار ہوں جو اس اسلامی انجمن میں کہیں بھی کام کر رہے ہوں چایے کسی بھی ادارے میں کام کر رہے ہوں اور مجھے امید ہیکہ ہم سب آپ سب اور پوری قوم اسلامی قوانین کو عملی جامعہ پہنانے میں کوشش کرے گی انشاء اللہ ہم پوری دنیا میں اسلام اور اسلامی قوانین کو نافذ کریں گے اس وقت دنیا کو این ٹینکوں اور میزائلوں سے کوئی خطرہ نہیں بلکہ دنیا کو اس وقت برے اخلاق سے خطرہ ہے برا اخلاق ہی انسان کو پستی کی طرف لے جاتا ہے اگر دنیا میں اخلاقی انحراف نہ ہو تو کوئی بھی جنگی سلاح انسان کے لئے مضر نہیں ہے۔
اسلامی تحریک کے راہنما آیت اللہ سید روح اللہ موسوی نے ملکی انحراف کے اسباب کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرمایا کہ ملک کے اعلی حکام اور ذمہ داروں کے منحرف اخلاق سے ملک ہلاکت کی طرف جاتا ہے جس ملک کے حکام کا اخلاق منحرف ہو ایسے ملک کے مستقبل کے بارے میں کسی کو کوئی خبر نہیں اللہ جانے اس ملک کا مستقبل کیسا ہو گا انہوں نے فرمایا کہ جیسا روایت میں ملتا ہیکہ دنیا کی لالچ تمام خطاوں کا سبب بنتی ہے اس دنیا سے لگاو ہی انسان کو اپنے نفس مطیع بناتا ہے جس سے انسان کو گناہوں کے دلدل میں پھنس جاتا ہے۔
رہبر کبیر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام کو دنیا کے کسی بھی ملک کے حکام سے مقایسہ کر کے دیکھ لیں تو سمجھ جائیں گے کہ جس قدر اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام عوامی مسائل کو حل کرنے میں دلچسبی رکھتے ہیں اس حد تک کسی بھی ملک کے حکام اپنی عوام سے محبت نہیں کرتے میں یہ نہیں کہنا چاہتا کہ ہمارے اندر کوئی کمی نہیں ماشاء اللہ ہمارے اندر بہت ساری کمیاں پائی جاتی ہیں ہم نےبھی ابھی تک انبیاء علیھم السلام کی سیرت پر مکمل طور پر عمل نہیں کیا بلکہ ہمیں بھی راستہ طہ کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے اپنی تقریر کے آخر میں فرمایا کہ ایران کے اعلی حکام کو اس بات کا خیال رکھنا ہو گا ایسے افراد کو اپنی باڈی میں شامل نہ کریں جن کے دلوں میں لالچ ہو ایسے افراد اس ملک اور اسلام کی بدنامی کا سبب بنیں گے۔