دوست اور دشمن سے ملنے کا طریقہ
آپ دیکھیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد تاریخ اسلام کے سب سے بڑے مرد حضرت امیر علیہ السلام نے اپنی حکومت کے دوران جن کی حکومت کی وسعت کافی بڑی تھی اپنے لوگوں سے کتنا اچھا برتاو رکھا تھا ان کی اتنی بڑی حکومت میں کوئی بھوکا شخص نہیں تھا انہوں نے اپنی ذاتی زندگی بڑی سادگی سے بسر کی وہ ایک ملک کے سربراہ ہونے کے باوجود بھی سادہ کھانا کھاتے تھے اور لوگوں سے کس قدر پیار اور محبت سے ملتے تھے اور رات کی تاریکی میں اپنے کاندھوں پر کھانا اُٹھا کر غریب اور یتیم بچوں کے درمیان تقسیم کرتے تھے جب کہ حضرت کا یہ عمل ان کی شہادت کے بعد معلوم ہوا کہ امیر علیہ السلام اتنی بڑی مملکت کے سربراہ ہونے کہ باوجود رات کی تاریکی میں خود غریب اور یتیم بچوں کے درمیان کھانا تقسیم کرتے تھے۔
امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی(رح) نے قم میں فوج کے اعلی حکام سے ایک ملاقات کے دوران فرمایا کہ مجھے آپ جیسے جوانوں سے ملک کر فخر محسوس ہوتا ہے آپ جیسے جوان اسلام کی خدمت کر رہے ہیں اسلامی حکومت اور غیر اسلامی حکومتوں میں یہی فرق ہیکہ اسلمامی حکومت میں محبت اور الفت کا ماحول پایا جاتا ہے اسلامی حکومت میں نہ لوگ فوج سے الگ ہیں اور نہ فوج عوام سے دور ہے خداوند متعالی نے اسلام کی خدمت کرنے والے مومنین کی دو خصوصیات کو بیان کیا ہے پہلی یہ ہیکہ ان کے درمیان محبت پائی جاتی ہے وہ ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں اور کفار کے مقابلے میں سخت دل ہو جاتے ہیں۔
اسلامی تحریک کے راہنما نے حضرت امیر علیہ السلام کی زندگی کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرمایا کہ آپ دیکھیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد تاریخ اسلام کے سب سے بڑے مرد حضرت امیر علیہ السلام نے اپنی حکومت کے دوران جن کی حکومت کی وسعت کافی بڑی تھی اپنے لوگوں سے کتنا اچھا برتاو رکھا تھا ان کی اتنی بڑی حکومت میں کوئی بھوکا شخص نہیں تھا انہوں نے اپنی ذاتی زندگی بڑی سادگی سے بسر کی وہ ایک ملک کے سربراہ ہونے کے باوجود بھی سادہ کھانا کھاتے تھے اور لوگوں سے کس قدر پیار اور محبت سے ملتے تھے اور رات کی تاریکی میں اپنے کاندھوں پر کھانا اُٹھا کر غریب اور یتیم بچوں کے درمیان تقسیم کرتے تھے جب کہ حضرت کا یہ عمل ان کی شہادت کے بعد معلوم ہوا کہ امیر علیہ السلام اتنی بڑی مملکت کے سربراہ ہونے کہ باوجود رات کی تاریکی میں خود غریب اور یتیم بچوں کے درمیان کھانا تقسیم کرتے تھے لیکن یہی شخص جب میدان جنگ میں دشمن کے سامنے کھڑے ہوتے تھے تو دشمن کا کلیجہ کانپنے لگتا تھا اور آپ ایک ہی وار میں دشمن کے دو ٹکڑے کر دیتے تھے۔