جناب زیندب سلام اللہ علیھا نے نہضت کربلا کو باقی رکھا
حضرت زینب سلام اللہ علیھا حضرت علی علیہ السلام کی تیسرے فرزند اور سب سے بڑی بیٹی تھیں عالم اسلام میں آپ کا شمار ان شخصیتوں میں ہوتا ہے جن کا کوئی ثانی نہیں آپ پانچ جمادی الثانی کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئیں آپ کے عظیم الشان والد شیعوں کے پہلے اور حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ کے بلا فصل امام حضرت علی علیہ السلام ہیں جنہوں نے خاتم الانبیاء علیھم السلام کے ہمراہ اسلام کی تبلیغ اور گسترش میں اپنی جان، مال اور اولاد کی قربانی دی آپ کی والدہ ماجدہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے جگر کا ٹکڑا اور جنت کی مالک حضرت فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیھا ہیں آپ نے ایک ایسے گھر میں تربیت پائی جہاں جبرائیل امین وحی لے کر نازل ہوا کرتے تھے۔
جماران خبر رساں ایجنسی کی وپورٹ کے مطابق 15 رجب المرجب جناب زینب سلام اللہ علیھا کی وفات کا دن ہے جناب زینب سلام اللہ علیھا واقعہ عاشورا کے بعد تقریبا ایک سال تک زندہ رہیں تھیں حضرت زینب سلام اللہ علیھا حضرت علی علیہ السلام کی تیسرے فرزند اور سب سے بڑی بیٹی تھیں عالم اسلام میں آپ کا شمار ان شخصیتوں میں ہوتا ہے جن کا کوئی ثانی نہیں آپ پانچ جمادی الثانی کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئیں آپ کے عظیم الشان والد شیعوں کے پہلے اور حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ کے بلا فصل امام حضرت علی علیہ السلام ہیں جنہوں نے خاتم الانبیاء علیھم السلام کے ہمراہ اسلام کی تبلیغ اور گسترش میں اپنی جان، مال اور اولاد کی قربانی دی آپ کی والدہ ماجدہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے جگر کا ٹکڑا اور جنت کی مالک حضرت فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیھا ہیں آپ نے ایک ایسے گھر میں تربیت پائی جہاں جبرائیل امین وحی لے کر نازل ہوا کرتے تھے۔
حضرت زینب سلام اللہ علیھا کی وجہ سے کربلا باقی ہے اگر حضرت زینب سلام اللہ علیھا میدان کربلا نہ ہوتیں تو لوگ نہضت کربلا کو بھول جاتے حضرت زینب سلام اللہ علیھا نے کربلا میں بہترین کردار ادا کیا ان کے کردار کو کسی دوسرے سے مقایسہ نہیں کیا جا سکتا امام حسین علیہ السلام جناب زینب سلام اللہ علیھا کو مشیت الہی سے اپنے ساتھ کربلا لے گئے تھے اگر امام حسنین علیہ السلام کی شہادت کے بعد جناب زینب سلام اللہ علیھا کی اسارت نہ ہوتی تو کربلا کربلا میں ہی رہ جاتی ۔
حضرت زیندب سلام اللہ علیھا نے بچپنے ہی میں آنے والے مصائب کو دیکھ لیا تھا انہوں نے ایک خواب دیکھا اور اس کے بعد اپنے نانا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اورانھیں اپنا خواب بتایا اور فرمایا کہ اے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں نے کل رات خواب میں دیکھا کہ ایک تیز آندھی آئی جس سے پوری دنیا میں اندھیرا چھا گیا میں تیز ہوا کی وجہ سے ادہر اُ دپر گر رہی تھی کہ اچانک ایک بڑے درخت سے ٹیک لگائی لیکن ہوا نے اسے بھی جڑوں سے اکھاڑ دیا اور میں گر گئی میں نے پھر اس درخت کے ایک شاخ کا سہارا لیا لیکن وہ بھی ٹوٹ گئی پھر تیسری مرتبہ ایک دوسری شاخ کا سہارا لیکن وہ بھی توٹ گئی لیکن اس کے بعد میں نے ایسی دو شاخوں کو دیکھا جو ایک دوسرے سے جوڑی ہوئی تھیں میں نے ان کا سہارا لیا لیکن وہ بھی ٹوٹ گئیں اور میں خواب سے بیدار ہو گئی رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی نواسی جناب زیندب سلام اللہ علیھا کا خواب سننے کے بعد رونے لگے اور اس خواب کی تعبیر میں جناب زینب سلام اللہ علیھا کی زندگی میں رونما ہونے والے تمام مصائب کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرمایا کہ اے میری بیٹی جو سب سے پہلا درخت آپ نے دیکھا وہ آپ کے نانا ہیں جو بہت جلد اس دنیا سے رخصت ہو جائیں گے اور اس کے بعد جو دو شاخیں آپ نے دیکھی وہ آپ کے والد اور والدہ ہیں وہ بھی آپ کو اکیلا چھوڑ دیں گے اور وہ دو شاخیں جو ایک دوسرے وے جوڑی ہوئی تھیں وہ آپ کے دونوں بھائی حسن اور حسین ہیں کہ جن شہادت پر دنیا میں تاریکی چھا جاے گی۔