مسلمانوں کی شہادت پر امت مسلمہ کا دل خون ہو گیا ہے، بھارت انتہاء پسند ہندوؤں کو روکے

مسلمانوں کی شہادت پر امت مسلمہ کا دل خون ہو گیا ہے، بھارت انتہاء پسند ہندوؤں کو روکے

پاکستان کی ظریف کے بھارتی مسلمانوں کیخلاف تشدد پر موقف کی حمایت

مسلمانوں کی شہادت پر امت مسلمہ کا دل خون ہو گیا ہے، بھارت انتہاء پسند ہندوؤں کو روکے

اسلام ٹائمز۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ٹوئٹر پر منتشر ہونے والے اپنے ایک بیان میں بھارت کے اندر ہونے والے وسیع مسلم کش فسادات کی مذمت کرتے ہوئے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انتہاء پسند ہندوؤں اور انکی حمایتی سیاسی پارٹیوں کو (بھارتی مسلمانوں کی نسل کشی سے) روک کر مسلم دنیا میں اپنے تنہاء ہو جانے سے بچے۔

آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے لکھا ہے کہ انتہاء پسند ہندوؤں کے ہاتھوں بھارتی مسلمانوں کی شہادت پر امت مسلمہ کا دل خون ہو چکا ہے۔ آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے بھارتی مسلمانوں کے خلاف نسل کشی پر مبنی اقدامات کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ بھارتی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ انتہاء پسند ہندوؤں اور انکی حمایتی سیاسی پارٹیوں کو روکے۔

ٹوئٹر پر نشر ہونے والے رہبر انقلاب اسلامی کے پیغام میں لکھا گیا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کے قتل سے پوری مسلم دنیا کا دل خون ہو چکا ہے جبکہ بھارتی حکومت کو انتہاء پسند ہندوؤں اور ان کی حمایتی سیاسی پارٹیوں کے مقابلے میں ڈٹ جانا چاہیئے اور بھارت کو چاہیئے کہ وہ مسلمانوں کی نسل کشی کے اقدامات کو فوری طور پر روک کر اسلامی دنیا کے اندر اپنے تنہاء رہ جانے سے بچے۔

 

پاکستان کی ظریف کے بھارتی مسلمانوں کیخلاف تشدد پر موقف کی حمایت

ابنا۔ "شاہ محمود قریشی" نے منگل کے روز اپنے ٹوئٹر پیج میں کہا کہ ہم اپنے بھائی محمد جواد ظریف کی اعلان ہونے والی پریشانیوں جو ہندوستانی حکام کو تمام ہندوستانیوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانا چاہئے، کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کا بڑے پیمانے پر تشدد کا شکار ہے جس کے نتیجے میں مسلمانوں کو تشدد پسند طاقتوں کی جارحیت کے سامنا ہیں۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے بھارتی مسلمانوں کے شیطانی قتل عام کو تمام علاقے کے لئے خطرناک قرار دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق "محمد جواد ظریف" نے پیر کے روز ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، بھارت میں مسلمانوں کیخلاف منظم یافتہ تشدد کی نئی لہر کی مذمت کرتا ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ حالیہ دنوں میں بھارت اور 18 سے زائد یورپی ممالک کے شہریوں نے بھارت میں مسلمانوں کیخلاف تشدد کی وجہ سے دھرنوں اور احتتاج کرتے ہوئے اس حادثے میں ملوث افراد کیخلاف فوری اقدمات اٹھانے کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ بھارتی دارالحکومت دہلی میں اب تک مسلمانوں کیخلاف تشدد اور کشیدگی میں 46 افراد جاں بحق اور 300 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔

ای میل کریں