دشمن نے ابھی ایرانی قوم کو نہیں پہچانا
ہم حضرت علی علیہ السلام کی شخصیت کے معنوی پہلووں کو بیان کرنے سے قاصر ہیں لیکن ان کی شخصیت کے اجتماعی پہلووں کو بیان کیا جا سکتا ہے آپ تاریخ کا مطالعہ کریں تو معلوم ہو جاے گا کہ جو شخص مسلمانوں کا خلیفہ ہو اور جس کے ہاتھ میں حکومت ہو ان کی کیسی حالت تھی کہ جب نماز جمعہ ادا کرنا چاہتے ہیں تو ان کے پاس پہننے کے لئے زیادہ کپڑے نہیں ہیں تو وہ منبر پر جاتے ہیں اور اپنے کپڑوں کو سوکھانے کے لئے ہلا تے ہیں حضرت کے پاس کپڑوں کے دو جوڑے نہیں تھے ان کے پاس جوتوں کا ایک پرانا جوڑا تھا جس کی وہ خود سلائی کرتے تھے ایک مرتبہ کسی نے ان سے پوچھا تھا کہ آپ کہ ان جوتوں کی کیا قیمت ہے جس کے جواب میں آپ نے فرمایا کہ ان جوتوں کی قیمت آپ کی امارت سے زیادہ ہے۔
امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی(رح) نے 12 اسفند 1408) کو تہران میں شہداء کے اہل خانہ اسے ایک ملاقات کے دوران فرمایا کہ ہم حضرت علی علیہ السلام کی شخصیت کے معنوی پہلووں کو بیان کرنے سے قاصر ہیں لیکن ان کی شخصیت کے اجتماعی پہلووں کو بیان کیا جا سکتا ہے آپ تاریخ کا مطالعہ کریں تو معلوم ہو جاے گا کہ جو شخص مسلمانوں کا خلیفہ ہو اور جس کے ہاتھ میں حکومت ہو ان کی کیسی حالت تھی کہ جب نماز جمعہ ادا کرنا چاہتے ہیں تو ان کے پاس پہننے کے لئے زیادہ کپڑے نہیں ہیں تو وہ منبر پر جاتے ہیں اور اپنے کپڑوں کو سوکھانے کے لئے ہلا تے ہیں حضرت کے پاس کپڑوں کے دو جوڑے نہیں تھے ان کے پاس جوتوں کا ایک پرانا جوڑا تھا جس کی وہ خود سلائی کرتے تھے ایک مرتبہ کسی نے ان سے پوچھا تھا کہ آپ کہ ان جوتوں کی کیا قیمت ہے جس کے جواب میں آپ نے فرمایا کہ ان جوتوں کی قیمت آپ کی امارت سے زیادہ ہے۔
رہبر کبیر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام نے اپنی زندگی میں اپنے ہاتھوں سے کام کیا پانی کی نہرین چلائی ہیں حضرت علی علیہ السلام کی تقلید کرنا بہت مشکل ہے ہم ان کی طرح عمل کرنے کی طاقت اور صلاحیت نہیں رکھتے لیکن خود حضرت نے فرمایا کہ آپ تقوٰی اور پرہیز گاری اختیار کر سکتے ہیں ہم اللہ سے اپنا رشتہ مضبوط بنا سکتے ہیں الحمد للہ ہماری قوم کے حالات بالکل ویسے ہی جیسے ائمہ اطہار علیھم السلام کے زمانے میں ان کے چاہنے والے رضا کارانہ طور پر میدان جنگ میں جاتے تھے اسی طرح آج بھی ہماری قوم کے جوان بھی آج شہادت کا جذبہ لئے ہوے میدان جنگ کی طرف بڑھ رہے ہیں انہوں نے فرمایا کہ صدام اور اس کے حامیوں نے اریران بمباری کر کے یہ سمجھ لیا کہ ہم ڈر جائیں گے لیکن جن کے دل میں شہادت کا جذبہ ہوتا ہے وہ کسی سے نہیں ڈرتے کیوں کہ ان کا ہدف شہادت ہے لہذا انھیں موت شہد زیادہ میٹھی ہوتی لگتی ہے۔