امام خمینی

اسلامی انقلابی کی کامیابی میں رضاے الہی شامل تھی

مشیت الہی کا یہی تقاضا تھا کہ میں فرانس جاوں اور وہاں سے پوری دنیا کو اپنے مسائل سے آگاہ کروں

اسلامی انقلابی کی کامیابی میں رضاے الہی کا شامل تھی

میں کویت سے تشریف لانے والے تمام مہمانوں کا شکر گزار ہوں کہ جو یہاں تحقیق کے لئے آے ہیں پ کبھی کبھی پروردگار عالم انسان کے مقدر کو ایسے سنوار دیتا ہے  جس  کا راز ہم نہیں سمجھ سکتے لیکن ایک وقت گزرنے کے بعد وہ راز سمجھ آ جاتے ہیں جس دوران میں نجف میں تھا تو شاہ نے عراق کی بعثی حکومت سے مجھ پر پابندیاں عائد کرنے کی مانگ کی جس کے نتیجے میں بعثی حکومت کے اعلی حکام نے مجھے سے کہا کہ میں یہاں(عراق) سے کسی قسم کا کوئی سیاسی بیان نہ دوں جب کہ میں نے اسی وقت بعثی حکام سے کہا کہ مجھے اس کی پرواہ نہیں کہ آپ اور شاہ کے درمیان کیا معاہدے ہیں میں بغیر کسی پرواہ کے اپنی شرعی ذمہ داری پر عمل کرتے ہوے تقاریر بھی کروں گا لوگوں کو پیغام بھی دوں گا منبر سے حق بیانی بھی کروں گا آپ کو جو کرنا ہے آپ کریں اس کے بعد انہوں نے میرے قریبی ساتھیوں کو دھمکیاں دینا شروع کر دیں لہذا میں نے عراق کو ترک مناسب سمجھا اور کویت کی سر حد تک آیا لیکن کویت نے بھی سیاسی دباو کی وجہ سے مجھے ایک شہر سے دوسرے شہر تک جانے کی اجازت نہیں دی۔

امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقلاب کے راہنما امام خمینی(رح) نے(6 اسفند 1357) کو تہران میں کویت سے آے ایک وفد سے ملاقات کے دوران فرمایا کہ میں کویت سے تشریف لانے والے تمام مہمانوں کا شکر گزار ہوں کہ جو یہاں تحقیق کے لئے آے ہیں کبھی کبھی پروردگار عالم انسان کے مقدر کو ایسے سنوار دیتا ہے  جس  کا راز ہم نہیں سمجھ سکتے لیکن ایک وقت گزرنے کے بعد وہ راز سمجھ آ جاتے ہیں جس دوران میں نجف میں تھا تو شاہ نے عراق کی بعثی حکومت سے مجھ پر پابندیاں عائد کرنے کی مانگ کی جس کے نتیجے میں بعثی حکومت کے اعلی حکام نے مجھے سے کہا کہ میں یہاں(عراق) سے کسی قسم کا کوئی سیاسی بیان نہ دوں جب کہ میں نے اسی وقت بعثی حکام سے کہا کہ مجھے اس کی پرواہ نہیں کہ آپ اور شاہ کے درمیان کیا معاہدے ہیں میں بغیر کسی پرواہ کے اپنی شرعی ذمہ داری پر عمل کرتے ہوے تقاریر بھی کروں گا لوگوں کو پیغام بھی دوں گا منبر سے حق بیانی بھی کروں گا۔

اسلامی تحریک کے راہنما نے فرمایا کہ مجھے کویت اور عراق کی حکومت سے کوئی گلہ نہیں کیوں کہ میری تقدیر میں فرانس ہی لکھا تھا ورنہ میں نے فرانس جانے کا سوچا بھی نہیں تھا کیوں کہ ہمارا کویت میں دو تین رہنے کے بعد سوریہ جانے کا پروگرام تھا لیکن یہ تقدیر ہے جو ہمیں کہاں سے کہاں لے گئی حالانکہ ہم اسلامی ممالک کو چھوڑنا نہیں چاہتے تھے لیکن تقدیر میں یہی تھا اور ہم فرانس پہنچ گئے مشیت الہی کا یہی تقاضا تھا  کہ میں فرانس جاوں اور وہاں سے پوری دنیا کو اپنے مسائل سے آگاہ کروں پوری دنیا کے صحافی وہاں پہنچ گئے اور کبھی کبھی مجھے دن میں متعدد انٹرویو دینے پڑتے تھے خاص کر امریکہ سے آے ہوے صحافیوں سے میری گفتگو ہوتی اور وہ وہیں سے میرے انٹرویو کو امریکہ میں شائع کرتے تھے ہم نے ایران کی مشکلات کو وہیں سے دنیا کے سامنے بیان کیا جس کی وجہ سے الحمد للہ بہت سارے ابہامات ختم ہو گئے۔

ای میل کریں