ماہ رجب کی فضیلت کا راز
اگرچہ تمام مہینوں کو خدا نے خلق کیا ہے لیکن ان میں بعض کو شرافت و کرامت حاصل ہے اور یہ بھی صحیح ہے کہ تمام مہینے خالق کائنات کی قدرت کی جانب اشارہ کرتے ہیں لیکن تین مہینے یعنی رجب المرجب، شعبان المعظم اور رمضان المبارک مخصوص اہمیت کے حامل ہیں۔ اگر تاریخ کے اوراق پر نظر دوڑائی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ دوران جاہلیت میں بھی لوگ ماہ رجب المرجب کا احترام کیا کرتے تھے۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم فرماتے ہیں: ماہ رجب المرجب، شھر اللہ الاصم ہے اور اسے اصم پکارے جانے کی وجہ جب آپؐ سے دریافت کی گئی تو معلوم ہوا کہ اس کی عظمت کی مانند کسی مہینہ کو عظمت حاصل نہیں ہے، دوران جاہلیت میں بھی اس کا احترام کیا جاتا تھا اور اسلام نے اس کی عظمت کو دوبالا کر دیا ہے اور یہ جان لو کہ ماہ رجب االمرجب خدا، شعبان المعظم میرا اور رمضان المبارک میری امت کا مہینہ ہے لہذا جو شخص ماہ رجب المرجب میں ایک روزہ رکھے وہ جنت کا مستحق ہو جاتا ہے۔ ۔ ۔ اسی طرح رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اس مہینہ میں دو، تین، چار، پانچ یہاں تک کہ پورے مہینہ کے روزوں کا ثواب بھی ذکر کیا۔ (فضائل الأشهر الثلاثة، ص24)
اسی سلسلہ میں امام کاظم علیہ السلام فرماتے ہیں: رجب، جنت میں ایک نہر کا نام ہے جو دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھی ہے، اس بنا پر جو شخص ماہ رجب المرجب میں ایک روزہ رکھے خداوندمتعال اس نہر سے اسے پلائے گا۔ ( اقبال الأعمال، ص۶۳۵)
ماہ رجب الرجب کا جب آغاز ہوتا تھا تو اس کے لئے امام خمینی (رہ) مخصوص پروگرام طے کرتے تھے اور دوسروں کو بھی اس چیز کی تاکید کرتے تھے کہ تمام مومنین اس با برکت مہینہ کے بابرکت ایام اور راتوں سے مستفید ہوں۔ عظیم الشان عارف جناب میرزا جواد ملکی تبریزی ایک حدیث نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں: اے خدا کا ذکر کرنے والو جب بھی ماہ رجب المرجب کا آغاز ہوتا ہے تو ساتویں آسمان سے سہری کے وقت ہر شب ایک فرشتہ یہ ندا دیتا ہے: اے ذکر کرنے والو، اے اطاعت کرنے والو، اے استغفار کرنے والو، اے توبہ کرنے والو، تمہیں خوشخبری ہو خوشخبری ہو خداوندمتعال فرماتا ہے: میں اس کا ہمنیشن ہوں جو مجھ سے مغفرت طلب کرتا ہے یہ مہینہ میرا مہینہ ہے اور بندہ میرا بندہ ہے۔ رحمت میری، رحمت ہے جو شخص اس مہینہ میں مجھ سے مانگتا ہے میں اسے عطا کرتا ہوں اور جو مجھ سے کسی چیز کا مطالبہ کرتا ہے تو میں اس کی حاجت پوری کرتا ہوں، جو مجھ سے ہدایت چاہتا ہے میں اسے ہدایت دیتا ہوں، میں نے یہ مہینہ اپنے اور بندوں کے درمیان رابطہ برقرار کرنے کے لئے قرار دیا ہے لہذا جو اس میں عبادت کرتا ہے وہ مجھ سے قریب ہو جاتا ہے۔ حدیث ذکر کرنے کے بعد اس طرح فرماتے ہیں: افسوس، افسوس، خدائی محبت کے سامنے اور اس کی مہمان نوازی کے سامنے اس طرح کی ناشکری پر صد افسوس! شکر گزار اور حق شناس کہاں ہیں؟ کوشش و تلاش کرنے والے کہاں ہیں؟ وہ کب، کہاں اور کیسے فرشتہ کی آواز کی قدر و منزلت سمجھ سکتے ہیں؟ وہ کہاں ہیں جو اپنی کوتاہیوں کا اعتراف کرتے ہیں تا کہ وہ فرشتہ کی آواز پر اپنی زبانیں کھولیں اور یوں لبیک کہیں: لبیک و سعدیک!۔
اولیائے خدا کے نزدیک تہذیب نفس اور خودسازی کا آغاز اسی مہینہ سے ہوتا ہے تا کہ وہ اس طریقہ سے ماہ مبارک رمضان میں ضیافت الہی کی لیاقت اپنے اندر پیدا کر سکیں۔ روحانی تیاری کے بغیر خدائی دسترخوان سے مستفید نہیں ہوا جا سکتا جس طرح خدائی مہمانی سے مستفید ہونے کا حق ہے۔
امام خمینی (رہ) معنویت کی راہ میں تلاش و کوشش کے لئے ماہ رجب المرجب کو آغاز سمجھتے ہیں، شائد اس کے اسرار و رموز میں سے ایک یہ ہو کہ بعثت پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اسی مہینہ میں وقوع پذیر ہوئی ہے اور اسلام کی جانب لوگوں کو دعوت اور ان کی ہدایت بھی اسی مہینہ سے آغاز ہوئی ہے اور اس کے علاوہ رحمت خدا کے ظہور اور سال کے با برکت ایام کا آغاز بھی یہی مہینہ ہے۔ اس مہینہ میں حضرت امیر المومنین علیؑ کی ولادت با سعادت بھی اس مہینہ کی عظمت دوبالا کر دیتی ہے، اس مہینہ میں عبادت، دعا،ذکر، روزہ، قلبی حضور اور مخصوص اعمال منجملہ اعتکاف وغیرہ کا ایک مقصد یہ ہے کہ ماہ رمضان المبارک کے لئے انسان روحانی تیاری کر سکے اور اس کی برکتوں سے زیادہ سے زیادہ مستفید ہو سکے۔ حضرت امام خمینی (رہ) اس مہینہ اور اس کے بعد ماہ شعبان المعظم اور رمضان المبارک کے بارے میں یوں فرماتے ہیں: ان تین مہینوں یعنی رجب، شعبان اور رمضان المبارک میں بہت سی برکتیں انسان کے نصیب ہوتی ہیں اگر انسان ان سے استفادہ کرے۔ البتہ ان سب کی ابتدا بعثت سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے ہوتی ہے نیز اسی مہینہ میں حضرت علی علیہ السلام کی ولادت با سعادت واقع ہوئی ہے۔ ماہ شعبان المعظم میں حضرت سید الشہداء اور امام زمانہ علیہما السلام کی ولادت با سعادت واقع ہوئی ہے اور ماہ مبارک رمضان میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے قلب مبارک پر قرآن کا نزول ہوا ہے لہذا ان تین مہینوں کی فضیلت و شرافت زبانوں، بیانوں، عقلوں اور فکروں سے باہر ہے نیز ان مہینوں کی برکتوں میں سے کچھ منقولہ دعائیں ہیں جو ان میں منقول ہوئی ہیں۔ (صحیفہ امام، ج۱۷، ص۴۵۶ )