مرکز اسناد انقلاب کی روایت کے مطابق 10/ فروری 1979ء کے اہم ترین واقعات
- مسلحانہ مڈبھیڑ سے آغاز کیا، انقلابی ہوائی فوج کے لوگوں کو مسلح کرنے کے لئے استعمال کیا اور اس کے بدلہ میں سربازی کی سند دینے کا وعدہ کیا۔ کچھ اسلحے اور سات عدد گولہ، بارود اور کارتوس سے بھر صندوق ان کے حوالہ کی۔
- ظہر کے بعد 4:30 بجے تہران نو کی کوتوالی نے گارڈ مامورین اور لوگوں کے درمیان 5/ گھنٹے شدید مار پیٹ کے بعد شکست کھاگیا اور اس قتل و کشتار میں گارڈ اور لوگوں کی اس درجہ موت ہوئی اور لوگ زخمی ہوئے کہ اس کے بعد دیگرے کوتوالیاں لوگوں کے اختیار میں آگئیں۔
- تہران کے فوجی کمانڈر نے اپنے اعلانیہ کے چالیسویں شمارہ میں 4:30 ظہر کے بعد کی ساعتوں کو 5/ بجے صبح تک اضافہ کیا۔ لوگوں کے چھاونیوں پر حملوں کے شدید ہوجانے کے بعد تہران کے فوجی کمانڈر نے 12/ بجے ظہر تک ادھر سے گذرنے پر پابندی لگادی یعنی لوگ 12/ بجے ظہر سے 4/ بجے شام تک اپنے اپنے گھروں سے نکلنے کا جواز رکھتے ہیں۔
- حضرت امام خمینی (رح) نے تہران کی فوجی حکومت کے کمانڈر کی طرف سے اعلان کو لغو قرار دے کر کہا: فوجی حکومت کا آج کا اعلان دھوکہ اور شریعت کے خلاف ہے لہذا لوگ کسی صورت اس کی طرف توجہ نہ دیں۔ میں وارننگ دیتا ہوں کہ اگر ان لوگوں نے برادر کشی بند نہیں کی اور گارڈ کے لشکر اپنے مقام پر واپس نہیں گئے تو میں خدا پر توکل کرتے ہوئے اپنا آخری فیصلہ کرلوں گا، اسی طرح عبوری حکومت نے فوجی حکومت کے اعلان کو ایک سازش بتایا۔
- امام خمینی (رح) مرکز امداد سے مربوط کمیٹی نے مینی بسوں اور گاڑیوں پر سوار ہو کر تہران کے فوجی کمانڈر کے اعلان کو لاوڈ اسپیکر سے پورے شہر میں لغو اعلان کردیا۔ قابل ذکر ہے کہ رحیمی کے بقول فوج کا ایک سردار نے کہا کہ فوجی حکومت کا فیصلہ ہے کہ فوجی حکومت کی ساعتوں میں اضافہ کرکے لوگوں کو کچلنے، عوام کا مڈر اور قتل عام کرنے اور تحریک کے رہبروں کو گرفتار کرے لیکن امام خمینی (رح) کے اس فیصلہ نے بہت بڑی سازش کا نطفہ ہی میں گلا گھونٹ دیا۔
- امام خمینی (رح) نے جواب میں مسلح افواج کے استعفی کے بارے میں لکھا: طاغوتی طاقتوں کی حفاظت کے لئے قسم صحیح نہیں ہے اور اس کی مخالفت واجب ہی اور جن لوگوں نے قسم کھائی ہے وہ اس کے خلاف عمل کریں۔
- مسلح افراد ہوائی فوج کی مدد سے گئے اور تہران کی سڑکوں پر جنگ میں شدت آگئی اور لاکھوں لوگوں نے تہران کے فرح آباد روڈ پر مٹی کی بوری سے محاذ بنالیا۔
- بازرگان نے بختیار اور فوج کے سردار سے رابطہ کرنے کے بارے میں اخبار کی رپورٹ کی شدت کے ساتھ تکذیب کی، امام خمینی (رح) کے تبلیغاتی آفس کی جانب سے بختیار اور فوج کے اعلی افسر سے ہر قسم کے رابطہ کی نفی کی گئی ۔ امام خمینی (رح) نے فرمایا: میں خود ہی اہل قلم اور بیان ہوں، مجھے کسی دوسرے سخنور کی ضرورت نہیں ہے۔
- ڈاکٹروں کا قومی ادارہ اور مرکز امداد نے آج رات تک شہداد کی تعداد 126/ افراد بتائی اور زخمیوں کی تعداد 636/ ذکر کی۔ مارے جانے والوں کی تعداد جو جرجانی اسپتال میں لے جائے گئے تھے، 46/ افراد پرمشتمل تھی اور زخمیوں کی تعداد کا فی تھی اور ان کا شمار کرنا مشکل تھا۔
- قبرس کی کمیونسٹ پارٹی نے اعلان کیا کہ امریکی جاسوسی اڈہ ایران سے قبرس منتقل ہوگیا ہے۔