امریکہ کا عراق میں حشد الشعبی کے ٹھکانوں پر حملہ درجنوں شہید اور زخمی
امریکہ نے عراق کے صوبہ الانبار میں عراق کی رضاکار فورس " حشد الشعبی " کے مراکز پر حملہ کرکے 76 اہلکاروں کو شہید اور زخمی کردیا ہے ۔ عراقی حکام نے امریکی حملے کو عراقی عوام اور عراقی فوج پر حملہ قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ حشد الشعبی عراقی فوج کا اہم حصہ ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی نے سومریہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکہ نے عراق کے صوبہ الانبار میں عراق کی رضاکار فورس " حشد الشعبی " کے مراکز پر حملہ کرکے 76 اہلکاروں کو شہید اور زخمی کردیا ہے ۔ عراقی حکام نے امریکی حملے کو عراقی عوام اور عراقی فوج پر حملہ قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ حشد الشعبی عراقی فوج کا اہم حصہ ہے۔ اطلاعات کے مطابق امریکی ڈرون طیاروں نے شام اور عراق کی سرحد پر قائم حشد الشعبی کے مراکز پر حملہ کرکے کئي درجن اہلکاروں کو شہید اور زخمی کردیا ہے۔ المیادین کے مطابق امریکی ڈرون طیاروں نے القائم میں حزب اللہ عراق کے تین مراکز پر حملہ کیا ۔ اور حزب اللہ کے بریگیڈ 45 اور 46 کو نشانہ بنایا ہے۔ عراق کے صدر برہم صالح اور عراق کے وزير اعظم عادل عبدالمہدی نے امریکہ کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے عراقی اور عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قراردیا ہے۔ ادھر امریکی وزارت دفاع نے حزب اللہ عراق کے ٹھکانوں پر امریکی ڈرون حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے حشد الشعبی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے ۔ حشد الشعبی نے بھی ایک بیان میں امریکی حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے حشد الشعبی کی 45 بریگیڈ پر حملہ کرکے خطے میں ایک نئی جنگ کا آغاز کردیا ہے۔ امریکہ نے بغداد میں اپنے سفارتخانہ سے درجنوں اہلکاروں کو خارج ہونے کا حکم دیدیا ہے۔
ادہر اس حملے کے بعد عراق کے صدر برہم صالح نے ٹیلی فون کے ذریعے امریکی سفیر سے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوے کہا کہ ہم اس حملے کی مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ امریکا نے اس حملے سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے جبکہ عراق کے وزیر اعظم سید عبد المھدی نے بھی امریکی وزیر دفاع سے اس حملے کے بارے میں وضاحت مانگی ہے واضح رہے کہ ان کے علاوہ عراق کے دوسرے اعلی حکام نے بھی اس حملے کی مذمت کرتے ہوے کہا ہیکہ عراق میں امریکی فوجی ملک کے لئے بہت برا خطرہ ہیں۔