ہندوستان: شہریت ترمیمی قانون کیخلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری
شیعت نیوز : جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء کی جانب سے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا آج پندرہواں دن ہے۔ یونیورسٹی میں طلباء آج بھی پر امن احتجاج کررہے ہیں۔اس موقع پر طلباء باربار مرکزی حکومت سے سی اے اے اور این آر سی کو واپس لینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔اب طلباء نے این پی آر کے خلاف بھی احتجاج شروع کردیا ہے۔
ہندوستان بھر میں این آرسی، این پی آر اور شہریت قانون کے خلاف احتجاج کاسلسلہ جاری ہے۔آج بھی دہلی میں یوپی بھون کا گھیراؤ کیاجائے گا۔ نماز جمعہ کے بعد بڑی تعداد میں لوگ احتجاج میں شامل ہوں گے۔ مظاہرے کے مدنظرسیلم پوراورجعفرآباد میں دفعہ 144 نافذ ہے۔ دہلی پولیس ذرائع کےمطابق پولیس کی پندرہ کمپنیاں تعینات رہیں گی۔ احتجاج کےدوران امن کی اپیل کی جارہی ہے۔اس تعلق سےمساجد سےبھی امن کی درخواست کرائی جائیگی۔
کل بھی یوپی بھون کے باہراحتجاج کیا گیا تھا اور پولیس نے 217 افراد کوحراست میں لیا گرفتار ہونے والے مظاہرین کو مندر مارگ اور کناٹ پلیس تھانوں میں رکھا گیا ہے۔
دوسری جانب این آر سی، این پی آر اور شہریت قانون کے خلاف امکانی احتجاجی مظاہروں کو دیکھتے ہوئے اترپردیش میں ہائی الرٹ کا اعلان کیا گیا ہے۔ ریاست کے کئی اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔ 14 اضلاع میں انٹرنیٹ خدمات کو بند کردیا گیا ہے۔ انتظامیہ نے لوگوں سے جمعہ کی نمازکے بعد گھرواپس لوٹنے کی اپیل کی ہے۔ پولیس کی جانب سے حساس مقامات پرچوکسی برتی جارہی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ جمعہ کو پر تشدد احتجاج ہوا تھا جس کے دوران 15سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے جس کے بعد پولیس نے سیکڑوں افراد کو گرفتار کیا تھا جبکہ ابھی تک صرف اترپردیش میں پولیس نے 5 ہزارسے زائد افراد کو حراست میں لیا ہے۔
این آرسی، این پی آر اور شہریت قانون کے خلاف مہاراشٹر میں بھی احتجاجی مظاہروں کی کال دی گئی ہے۔ دوپہر 2 بجے ممبئی کے آزاد میدان پر طلباء تنظیم نے احتجاجی مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ وہیں 3 بجے باندرہ کلکٹرآفس کے باہرمولانا آزاد وچارمنچ نے احتجاجی مظاہرہ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔اس کے علاوہ اگست کرانتی میدان سے گرگاؤں چوپاٹی تک فلیگ مارچ نکالا جائے گا۔ وہیں کانگریس پارٹی بھی بطوراحتجاج فلیگ مارچ کرے گی۔ انڈین مسلم لیگ کی قیادت میں مینارہ مسجد کے باہر احتجاج ہوگا۔
واضح رہے کہ اترپردیش پولیس کے ایس پی کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں وہ مسلمانوں کو ہندستان چھوڑ کر پاکستان جانے کی دھمکی سے رہے ہیں جبکہ اترپرسیش کی سرکار پولیس کے ہر کاروائی کو صحیح ٹہرا رہی ہے۔