کیا سعودی عرب انڈیا کو بھی ایسی ہی دھمکی دیگا؟؟؟-2
تحریر: ڈاکٹر ندیم عباس
مسلمان اسی لیے چلا رہے ہیں کہ دیکھو جس ہندو، سکھ، مسیحی یا جین کا نام نہیں آئے گا، وہ یہ ثبوت دے گا کہ وہ پانچ سال سے انڈیا میں رہ رہا تھا تو اسے شہریت مل جائے گی، مگر جو مسلمان رہ جائے گا، اس کے پاس سوائے ملک چھوڑنے یا ڈیٹنشن سنٹر جانے کے کوئی اور چارہ نہیں ہوگا۔ ہندوتوا ایک خوبصورت نعرے کہ ہم پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش میں ستائے غیر مسلموں کو شہریت دے رہے ہیں، کے تحت مسلمانوں کو سٹیٹ لیس کرنا چاہتی ہے اور یہی ان کا مقصد ہے۔ آر ایس ایس اور بی جے پی کی نچلے سطح کی قیادت علی الاعلان یہی بات کر رہی ہے۔ ایک چیز جس نے ہندتوا کے راستے میں بڑی دیوار کھڑی کر دی ہے، وہ ہندوستان کی یونیورسٹیز کے سٹوڈنٹس کا احتجاج ہے۔ حیران کن طور پر ان سٹوڈنٹس نے قانون اور آئین کی حمایت میں کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہندوستان کی جامعات کے سٹوڈنٹس جامعہ ملیہ اور علی گڑھ یونیورسٹی کی حمایت میں اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ یہ آزادی کی نظمیں پڑھتے ہیں، نئی صبح کے طلوع ہونے کی امید رکھتے ہیں اور بی جے پی کی حکومت کو سیاہ رات سے تعبیر کر رہے ہیں۔
یہاں ہندو، سکھ، مسیحی اور جین مسلمانوں کے ساتھ بلکہ بہت سی جگہوں پر مسلمانوں سے بھی آگے دکھائی دیتے ہیں۔ وہ لاٹھیاں کھا رہے ہیں، آنسو گیس کے گولے برداشت کر رہے ہیں، مگر اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹ رہے۔ یہ لوگ تہذیب کے علمبردار بن کر ابھرے ہیں اور ہندوستان کو مذہب کے نام پر تقسیم کرنے کو آئین کا مذاق کہہ رہے ہیں، ان کے چہروں پر امید ہے، ان کی آواز میں جوش ہے، ان کی آنکھوں میں مستقبل کی چمک ہے اور وہ ہر طرح کے حالات سے ٹکرانے کی آرزو لیے ہوئے ہیں۔ سعودی عرب کے وزیر خارجہ پاکستان تشریف لاچکے ہیں، ہماری حکومت نے ملائیشیا کے سمٹ کو لات مار کے سعودی کیمپ میں رہنے کا فیصلہ کیا ہے اور ہمارے دوستوں کے مطابق یہ فیصلہ ان لاکھوں پاکستانیوں کے روزگار کو بچانے کے لیے کیا گیا، جو سعودیہ میں کا م کرتے ہیں۔ اگر ایسا نہ کیا جاتا تو سعودی حکومت انہیں نکال دیتی اور یہ لوگ وطن واپسی پر مجبور ہو جاتے۔
بالکل درست کہا، ہم بھی حکومت کے اس درد دلانہ موقف کو سمجھ سکتے ہیں۔ ہم نے سعودی کیمپ میں رہنے کا فیصلہ کیا ہے اور سعودی عرب نے خود کو امت کا رہبر و رہنما ہونے پر اصرار کیا ہے تو ایسی صورت میں سعودی وزیر خارجہ سے با ادب کہا جائے کہ ہمیں دھمکی دینے میں ایک منٹ بھی نہیں سوچا اور اگر ہم ملائیشیاء چلے بھی جاتے تو بعد میں بھی آپ کے پاس آجاتے، اب ذرا ہمت کریں اور ہندوستان کے بائیس کروڑ مسلمانوں کی مدد کو پہنچیں۔ آپ اور کچھ نہیں کرسکتے تو صرف وہی دھمکی جو آپ نے ریاست پاکستان کو لگائی تھی کہ ہم سارے پاکستانیوں کو دفع دور کر دیں گے، یہی بات انڈیا سے بھی کر دیں، ممکن ہے آپ کی اس عظیم الشان کاوش کے نتیجے میں انڈیا کی حکومت مسلمانوں کے لیے کچھ رحم کر دے اور وہ اس ابتلاء سے نکل سکیں۔ یہ بات ہماری حکومت سے نہ ہوسکے گی اور اگر چھپے الفاظ میں کر بھی دی گئی تو سعودیہ کیا کرے گا، وہ ہمیں معلوم ہے۔ بقول کلب حسین نادر:
نہ خنجر اٹھے گا نہ تلوار ان سے
یہ بازو مرے آزمائے ہوئے ہیں