ثقافتی انقلاب کی سپریم کونسل کیوں بنی؟
اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد مختلف گروہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کی مختلف یونیورسٹیز اور مدارس کو اپنی کنٹرول میں رکھا ہوا تھا جس کی وجہ ایران کا تعلیمی نظام مختل ہو رہا تھا ان گروہوں نے بہت سارے منحرف اساتید کو اسکولوں میں معلم کی حیثیت سے رکھا ہوا تھا انقلاب کے باوجود بھی ایران کے تعلیمی نظام کے بنیادی قانون اور اساتید کے پڑھانے کے طریقے میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی جس کے نتیجہ میں یونیورسٹیز کچھ دنوں تک بند ہو گئیں یونیورسٹیز کے بند ہونے کے بعد یونیورسٹیز اور اسکولوں کو منظم کرنے کے لئے امام خمینی(رح) کے حکم پر ثقافتی انقلاب کی سپریم کونسل کو تشکیل دیا گیا جس کے ذریعے اسکولوں اور یونیورسٹیز کو منظم کرنے کی کوشش کی۔
امام خمینی پورٹل کی کے مطابق 10 دسمبر 1981 کو امام خمینی(رح) نے اسلامی انقلاب کے بعد اسکولوں اور یونیورسٹیز کی حالت کو دیکھتے ہوے ثقافتی انقلاب کی سپریم کونسل کی تشکیل کا حکم دیا واضح رہے کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد مختلف گروہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کی مختلف یونیورسٹیز اور مدارس کو اپنی کنٹرول میں رکھا ہوا تھا جس کی وجہ ایران کا تعلیمی نظام مختل ہو رہا تھا ان گروہوں نے بہت سارے منحرف اساتید کو اسکولوں میں معلم کی حیثیت سے رکھا ہوا تھا انقلاب کے باوجود بھی ایران کے تعلیمی نظام کے بنیادی قانون اور اساتید کے پڑھانے کے طریقے میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی جس کے نتیجہ میں یونیورسٹیز کچھ دنوں تک بند ہو گئیں یونیورسٹیز کے بند ہونے کے بعد یونیورسٹیز اور اسکولوں کو منظم کرنے کے لئے امام خمینی(رح) کے حکم پر ثقافتی انقلاب کی سپریم کونسل کو تشکیل دیا گیا جس کے ذریعے اسکولوں اور یونیورسٹیز کو منظم کرنے کی کوشش کی۔
1981 میں امام خمینی(رح) نے ثقافتی انقلاب کی سپریم کونسل سے کہا کہ وہ یونیورسٹیز کو جلد از جلد بحال کریں یونیورسٹیز کے کھلنے کے بعد امام خمینی(رح) نے اس کونسل ایران کے پارلیمنٹ اسپیکر عدلیہ کے سربراہ اور صدر کو بھی شامل کیا جس کے بعد ثقافتی انقلاب کی سپریم کونسل کی ذمہ داریاں اور بڑھ گئیں سپریم کونسکل کی اہم ذمہ داریوں کو تین حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے سیاست، قوانین اور نظارت۔ سیاست کے میدان میں اگر دیکھا جائے تو ثقافتی مختلف پہلوؤں میں سپریم کونسل کی مختلف ذمہ داریاں ہیں منجملہ: نشریات، تعلیم، یونیورسٹیز کی معیاری تعلیم، دوسرے ممالک سے علمی، تحقیقی اور ثقافتی تعلقات برقرار کرنا، یونیورسٹیز اور حوزات کے درمیان آپسی ہم آہنگی، معنوی اور دینی سرگرمیاں، ثقافتی یلغار کا مقابلہ اور سیاست وغیرہ۔ اسی طرح علمی اور تعلیمی قوانین بنانا کونسل ہی کی ذمہ داریوں میں سے ہے۔ دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ ایران کے ثقافتی تعلقات، ثقافتی اور تعلیمی کیفیت پر نظارت بھی اسی عالیہ کونسل کی ذمہ داریوں میں سے ہے۔
رہبر کبیر انقلاب اسلامی نے ثقافتی انقلاب کی سپریم کونسل کے نام ایک پیغام جاری کرتے ہوے فرمایا کہ الحمد للہ اب ہمارا تعلیمی نظام خائنین سے پاک ہو چکا ہے ہماری یونیورسٹیز اور اسکول سے خائن اور اغیار کا صفایا ہونے کے بعد اب ہمیں مسلمان ماہرین کی ضرورت ہے اور ایسے اساتید کی ضرورت ہے جو اسلام اور اسلامی انقلاب پر یقین رکھتے ہوں جو ملکی مفادات کو ذاتی مفاد پر ترجیح دیں الحمد للہ ثقافتی کونسل نے اتنے کم عرصے میں بہت اہم کارنامے انجام دئے ہیں لیکن ابھی ملک میں مغربی ثقافت کی جگہ اسلامی ثقافت کو رائج کرنے کے لئے مزید کوشش کرنی کی ضرورت ہے۔